کراچی: (دنیا نیوز) سندھ اسمبلی میں سال 2021 میں اپوزیشن اور حکمراں جماعت کے درمیان کشمکش جاری رہی۔ سینیٹ انتخابات میں وفاداریاں تبدیل ہوئیں جبکہ احتجاج کے باعث اپوزیشن جماعت کے 7 ارکان کی سیشن میں رکنیت معطل کی گئی، پہلی بار بجٹ کے دوران وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر تقریر نہیں کر پائے۔
سال 2021 میں اپوزیشن جماعتوں کا احتجاج اور شور شرابہ سندھ اسمبلی میں جاری رہا جبکہ سال 2021 میں سندھ اسمبلی نے سب زیادہ قانون سازی کا اعزاز اپنے نام رکھا، مختلف بلوں اور ترامیم میں کی تعداد 38 ہے، جن میں سب سے اہم بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم ہے جس پر اپوزیشن سراپا احتجاج ہے۔
سینٹ انتخابات کے دوران پارہ اتنا چڑھا کے لفظی گولہ باری کے بعد گھونسے اور لاتیں چل گئیں۔ تحریک انصاف کے رکن اسلم ابڑو اور شہریار شر نے وفاداری تبدیل کی تھیں۔
پی ٹی آئی ارکان ایوان میں چار پائی لائے اور جمہوریت کا علامتی جنازہ نکالا، جس پر اسپیکر نے پی ٹی آئی کے 7 ارکان کی سیشن میں رکنیت معطل کر دی۔ پی ٹی آئی معطل ارکان پر اسمبلی داخلے پر بھی پابندی عائد تھی، جس پر اسمبلی گیٹ پر پی ٹی آئی ارکان نے سخت احتجاج کیا۔
وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر پہلی بار بجٹ سیشن میں تقریر نہیں کر پائے تھے۔ رواں برس قاٸد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ پی پی پی کے رکن اسمبلی سید فرخ شاہ نے بھی جیل کی ہوا کھائی جبکہ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی دوسری بار بھی نیب کے ہاتھوں گرفتار ہوئے۔
سندھ اسمبلی میں 147 قراردادیں، 28 تحریک استحقاق اور 200 تحریک التواء پیش ہوئیں۔