اسلام آباد: (دنیا نیوز) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی طرف سے دباؤ کے بعد منی بجٹ کیلئے قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر خزانہ نے مالیاتی ضمنی بل ایوان میں پیش کر دیا۔اپوزیشن نے قرار داد کی مخالفت کی اور بعد میں اجلاس کل تک ملتوی کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اسد قیصر کی زیر صدرت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے ایوان میں رولز معطل کرنے کی قرارداد پیش کردی۔
وزیراعظم عمران خان، مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد شہباز شریف، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری اجلاس سے غیر حاضر رہے۔
رولز معطل کرنے کی قرارداد منظور ہوئی جس کے بعد وزیر خزانہ شوکت ترین نے ضمنی مالیاتی بل 2021 (منی بجٹ) قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔ اپوزیشن کی جانب سے بل کی ووٹنگ چیلنج کی گئی اور شدید احتجاج کیا گیا اور حکومت کیخلاف نعرے لگائے گئے جبکہ بجٹ نا منظور نا منظور کے نعرے بھی لگائے۔
منی بجٹ میں کن کن اشیاء پر ٹیکس لگے گا، تفصیلات سامنے آ گئیں
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے منی بجٹ میں کن کن اشیاء پر ٹیکس لگا رہی ہے، تفصیلات سامنے آ گئیں۔
مالیاتی ضمنی بل قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی تفصیلات کے مطابق مہنگائی کے سونامی میں عام شہری سر تک ڈوب گیا، منی بجٹ میں سب کچھ مہنگا ہو گیا، درآمدی کپڑے، جوتے، پرفیومز،جوس، بچوں کا دودھ اور میک اپ کا سامان پہنچ سے باہر ہو گئے، عام آدمی کی سواری بھی جیب پر بھاری ہو گئی، سائیکلوں پر دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کر دی گئی ہے۔ درآمد ی مشینری اور پاور جنریشن پارٹس پر سترہ فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز ہے۔
دوسری طرف کھانے پینے کی 59 امپورٹڈ اشیا، بیکری اور برانڈڈ فوڈ آئٹمز پر جی ایس ٹی کی چھوٹ ختم کرنے کی تجویز سامنے آ گئی، ادویات کے خام مال اور 200 ڈالر سے مہنگے امپورٹڈ موبائل فونز اور جیولری پر سترہ فیصدٹیکس لگے گا، آیو ڈین ملے درآمدی نمک، مچھلی، چینی، لال مرچ پر بھی جی ایس ٹی عائد کرنے کی تجویز ہے، گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس پر ایڈوانس ٹیکس میں سو فیصد اضافہ ہو گا، ہزار سی سی سے زائد گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھے گی، غیر ملکی ٹی وی ڈراموں پر بھی ٹیکس لگے گا۔
قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے مالیاتی ضمنی بل کے مطابق قدرتی آفات کی مد میں ملنے والی ریلیف اشیا پر 17 فیصد سیلز ٹیکس دینا پڑے گا، درآمد سلائی مشین، ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کی مشینری، درآمدی چکن پر 17 فیصد ڈیوٹی عائد ہو گی، سولر پینل، ونڈ ٹربائن، پرسنل کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ بھی مہنگے ہونگے، سفارتخانوں کی جانب سے درآمد کی گئی اشیا پر بھی 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔
اُدھر منی بجٹ میں 350 ارب روپے کے ریونیو کیلئے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں، تازہ دودھ، گندم اور دالوں پر سیلز ٹیکس نہیں لگے گا، مرغی ، گوشت، گنا اور چینی کا خام مال بھی مستثنٰی ہوں گے، درسی کتب اور سٹیشنری پر بھی چھوٹ اور خصوصی اقتصادی زونز کے پلانٹ اور مشینری پر بھی ٹیکس نہیں لگے گا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مختلف خدمات کی فراہمی پر 5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے، پرسنل کیئر،بیوٹی پارلر، کلینک، ٹور آپریٹر، ٹریول ایجنٹس، آٹو ورکشاپ اور انڈسٹریل مشینری ورکشاپ سروسز شامل ہیں، ہیلتھ کلب، جم،میرج ہال، لانز، شامیانہ اور کیٹرنگ سروسز پر بھی ٹیکس کی سفارش کی گئی ہے۔
دوسری جانب منی بجٹ میں بچوں کے لیے بری خبر ہے، امپورٹڈ اشیا پر سیلز ٹیکس 7 اور 12 سے بڑھا کر 17 فی صد کر دیا گیا ہے، امپورٹڈ چاکلیٹ مہنگی کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے، امپورٹڈ ٹافیاں اور لالی پاپ بھی مہنگے کیے جائیں گے، امپورٹڈ مٹھائیاں اور جیلی پر بھی رعایتی سیلز ٹیکس ختم کیے جانے کی تجویز ہے، ان اشیاء پر پر سیلز ٹیکس 17 فیصد کیے جانے کی تجویز ہے، امپورٹڈ بچوں کا دودھ بھی مہنگا ہونے کی تجویز ہے، امپورٹڈ ساسیجز اور کیچ اپ پر بھی سیلز ٹیکس 17 فی صد کیے جانے کی تجویز ہے، امپورٹڈ بسکٹ، کیک اور بیکری آئٹمز پر سیلز ٹیکس 17 فیصد کیے جانے کی تجویز ہے، سائیکلیں بھی مہنگی ہونے کا امکان ہے، امپورٹڈ سائیکل پر سیلز ٹیکس کی رعایت ختم کردی گئی ہے۔
شگفتہ جمانی اور غزالہ سیفی میں ہاتھ پائی
تاہم اسی شور شرابے میں وزیر خزانہ نے فنانس سپلیمنٹری بل 2021ء سے پہلے ضمنی ایجنڈے کے تحت سٹیٹ بینک کے حوالے سے بل پڑھ دیا۔ اسپیکر ڈائس کے سامنے شگفتہ جمانی اور حکومتی رکن غزالہ سیفی میں ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
اپوزیشن کی اکثریت گنتی میں کھڑی نہ ہوئی
اپوزیشن ارکان نے برقی توانائی پیداوار کے حوالے سے آرڈیننس کی مدت میں توسیع کی تحریک پر ووٹنگ کو بھی چیلنج کردیا۔ جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے زبانی ووٹنگ کے بجائے باقاعدہ ووٹنگ کا حکم دے دیا، اسپیکر نے قرارداد کے حق ووٹ دینے والوں کو نشستوں پر کھڑے ہونے کا حکم دیا۔ تاہم اس پر قرارداد کے حق میں ووٹنگ کے بعد مخالفت کرنے والوں کی ووٹنگ ہوئی تو اپوزیشن کی طرف سے صرف تین ارکان مخالفت میں کھڑے ہوئے، اپوزیشن ارکان کی اکثریت گنتی میں کھڑی نہیں ہوئی۔ حکومت کی جانب بل کے حق میں 145 ووٹ دیئے گئے۔
پاکستان کی خود مختاری کو سرنڈر نہ کیا جائے: خواجہ آصف
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی خواجہ آصف نے کہا کہ آپ نے اپوزیشن اور پاکستان کے عوام کی زبان بندی کرکے پاکستان کی معاشی خودمختاری بیچ رہے ہیں۔ سپیکر صاحب یہ دن اس پارلیمنٹ اور آپ کی کرسی کے لیے ہماری تاریخ میں اس دن کی حیثیت سے جائے گا جس پر قوم شرمسار ہوگی کہ پارلیمنٹ کس طرح کا کام کر رہی ہے۔ آپ وہ آرڈیننس بحال کر رہے ہیں جو ختم ہوچکے تھے جو آئین کے خلاف ہے، سٹیٹ بینک کا کنٹرول آئی ایم ایف کو دے رہے ہیں، آپ 1200 یا 100 ارب ارب ٹیکس واپس لے کر استثنیٰ دے کر عوام کے اوپر مہنگائی کا پہاڑ توڑ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خدا کے لیے پاکستان کے عوام پر رحم کریں، پاکستان کو نہ بیچیں، آپ نے تین سال یہاں لوٹ مار کی اجازت دی، دوائیوں، گندم اور چینی چوری کرنے کے اجازت نہ دیتے تو یہ نئے ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں پڑتی اور نیا بجٹ بنانے کی ضرورت نہ پڑتی۔ پاکستان کی خود مختاری کو ختم نہ کریں، جو ملک معاشی طور پر غلام ہوجاتا ہے، وہ کالونی بن جاتا ہے وہ سرحدی قبضے سے زیادہ ظلم ہے، آپ ہمیں معاشی طور پر غلام کر رہے ہیں، کیا یہ ایسٹ انڈیا کمپنی کی حکومت آگئی ہے۔
اپوزیشن اپنے بندوں کوکرسی پرکھڑا نہیں کرسکی، حکومت کیا گرائے گی: اسد عمر
خواجہ آصف کی تقریر کے بعد وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ یہ تکلیف کیوں ہورہی ہے، کچھ ہفتوں سے طوفان کھڑا کیا گیا عمران خان گیا، انہوں نے عوام کو متحرک کرنا تھا اپنے بندوں کوکرسی پرکھڑا نہیں کرسکے، ان کےصرف تین لوگ کرسی پر کھڑے ہوئے، یہ حکومت کیا گرائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کو شرم نہیں آتی، ان کے وزیردفاع کوئی مالی، کوئی دھوبی، نائی کے اقامے پر نوکریاں کر رہے تھے اور ہمیں قومی سلامتی کا درس دے رہے ہیں، مودی کو شادی پر بلایا، یہ کس منہ سے قومی سلامتی کی بات کرتے ہیں، ہم نے بھارتی پائلٹ کو ذلیل کر کے چائے پلا کر بھیجا، شرم کی بات ہوتی ہے یہ پاکستان کے سرنڈر کی بات کرتے ہیں، کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس آنے پر ایک صاحب لندن سے بھاگے ہوئے ’جاب ایپلی کیشن‘ اپ ڈیٹ کر کے آئے، لیگی صدر شہباز شریف نے کہا کورونا لاک ڈاؤن لگا دیں، ملکی کورونا پالیسی کی عالمی اداروں نے تعریف کی، 86 فیصد پاکستانی عوام نے کہا حکومت نے کورونا کے دوران بہترین پالیسی اپنائی۔
اسدعمرنے اپوزیشن کوایکسپائرسیاست دان قراردیتے ہوئے کہا کہ ایکسپائرآرڈیننس کی بڑی ٹیکنکل بات کی گئی، ایکسپائرسیاستدان کی تقریریں سننا ہم پرلازم ہے یا نہیں۔
کیسی قانون سازی ہے اپوزیشن کی کوئی بات سننے کو تیارنہیں: راجہ پرویز اشرف
اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ جس عقل مند نے آپ کو مشورہ دیا اس نے غیرقانونی کام کروایا، وہ چیزیں نہیں دہرانا چاہتا جو لیگی رہنما خواجہ آصف نے کیں، کل ڈپٹی سپیکر کو منی بجٹ کے حوالے سے چہ میگوئیوں بارے بتایا تھا، ڈپٹی سپیکرنے کہا کوئی منی بجٹ پیش نہیں کیا جارہا، آج بل آیا ہے تو آپ تشریف لے آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون سازی کوئی پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی، جے یوآئی،( ن)لیگ نہیں 22 کروڑعوام کے لیے ہو رہی ہے، یہ کیسی قانون سازی ہے اپوزیشن کی کوئی بات سننے کو تیارنہیں، خواجہ آصف کے سوال پر اسدعمرایوان کو مطمئن نہیں کرسکے۔ پاکستان کے بائیس کروڑعوام آپ کوالیکشن میں تارے دکھائیں گے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت نے سپیکرصاحب کو بھی مصیبت میں ڈال دیا ہے، وزرا کے پاس تجربہ نہیں ان کے پاس پارلیمانی دانش نہیں، یہ طوطے کی طرح بل پڑھ دیتے ،سمجھ نہیں آتی، ان کولگ رہا ہے شائد اب ان کے ساتھ نہیں تو کیا عوام سے انتقام لینا چاہتے ہیں، وزرا کو مہنگائی کا کہتے ہیں تو کہتے ہیں اپوزیشن کی وجہ سے ہے، ساڑھے تین سال الزامات لگا کرضائع کردیئے گئے۔
سپیکر صاحب، آرڈیننسز بارے آپ کی رولنگ آئین کی خلاف ورزی ہے: اسعد محمود
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا اسعد محمود نے اسد قیصر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس آج کی کاروائی اور گزشتہ اجلاس میں جو آپ کی کرسی کا کردار رہا اس پر اعتراض ہے، آپ کی کیا مجبوری ہے کہ ایوان کو متنازع بنایا جارہا ہے، حکومتی پالیسیوں کے باعث تباہ حالی ہوئی ہے، اس ملک کے عوام ریاست کے ساتھ سب سے زیادہ وفادار ہیں، سپیکر صاحب، آرڈیننسز بارے آپ کی رولنگ آئین کی خلاف ورزی ہے، اسد عمر صاحب، پی ٹی آئی حکومت کی معاشی پالیسیاں درست تھیں تو آپکو وزارت سے کیوں ہٹایا گیا۔ آپ کی رولنگ آئین کے خلاف ہے، ایک ممبر کہتا ہے کہ معاشی پالیسی زبردست ہے تو آپ کو وزارت سے کیوں ہٹایا گیا؟ ہم عوام کے حقوق کی بات کرتے ہیں، آپ نے ہی کہا تھا اگرآئی ایم ایف گئے توخودکشی کرلیں گے، سٹیٹ بینک کی معاشی خودمختاری داؤپرلگارہے ہیں، اگرایوان میں سوال نہیں کریں گے تو پھر وہ جگہ بتا دیں کہاں سوال کریں، آپ عوام مزدور، کسان، سرکاری ملازمین کو بھی کچھ نہیں سمجھتے، آپ نے قومی اسمبلی کوبے توقیرکردیا ہے۔ آئی ایم ایف کے بائیکاٹ والے سٹیٹ بنک کی خود مختاری داؤ پر لگا رہے ہیں، سپیکر صاحب آپ نے اپنے حلقہ کے لوگوں کو بلدیاتی انتخابات میں خریدنے کی کوشش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایوان کے اصولوں پرعمل کیا جائے،اسعد محمود ساڑھے تین سالوں میں خارجہ،معاشی پالیسی اورامن وامان کوتباہ کیا، ریاست کے ساتھ عوام سب سے زیادہ وفادارہیں۔
سپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خدارا یونین کونسل جتنی وقعت ہی قومی اسمبلی کودیدیں،مولانا اسعد محمود آپ غیرآئینی اقدام کررہے نہ کریں، آپ کے طریقہ کارپراعتراض ہے۔
آپ ایسی کرسی پربیٹھے ہیں رولنگ دے سکتے ہیں، آپ کی کرسی پرپہلے بھی لوگ تھے جن کولوگ یاد اورکسی کونہیں، خیبرپختونخوا میں بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے طعنہ دیا گیا، خیبرپختونخوا آپ کے وزرا نے70 ،70کروڑ روپے سے لوگوں کوخریدا، آپ غلط بیانی کررہے ہیں، اقتدارمیں ہوتے ہوئے لوگوں نے پیسوں، پی ٹی آئی کومسترد کیا، نوشتہ دیوارلکھا جاچکا ہے، اپنے انجام کو پڑھ لیں، 66تحصیلوں میں صرف 15 تحصیلیں جیتیں، چیلنج کرتا ہوں پہلے اورنہ آج آپ جیتے ہیں، صوابی کی تحصیل تمام پولنگ اسٹیشنوں پر آپ ہارے۔
فنانس ترمیمی بل کی کاپی دنیا نیوز نے حاصل کر لی
دوسری طرف دنیا نیوز نے فنانس ترمیمی بل کی کاپی حاصل کرلی ہے، زیرو ریٹڈ انڈسٹری کے 6 آئٹمز پر جی ایس ٹی چھوٹ واپس لینے کی تجویز ہے، امپورٹڈ فارمولا دودھ، سائیکلوں پر دی گئی ٹیکس چھوٹ واپس لینے کی تجویز ہے، بل زیرو ریٹڈ آئٹمز پر ٹیکس چھوٹ ختم ہونے سے ساڑھے 9 ارب روپے اضافی بوجھ پڑے گا، 59 امپورٹڈ فوڈ آئٹمز پر دی گئی جی ایس ٹی چھوٹ بھی ختم کرنے کی تجویز ہے۔
بل کے مطابق امپورٹڈ فوڈ آئٹمز پر ٹیکس چھوٹ ختم ہونے سے 215 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا، بیکری آئٹمز، برانڈڈ فوڈ آئٹمز پر بھی جی ایس ٹی چھوٹ واپس لینے کی تجویز ہے، پاور سیکٹر کے لیے امپورٹڈ مشینری پر دی گئی چھوٹ واپس لینے کی تجویز ہے، امپورٹڈ موبائل فون پر 17 فیصد اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز ہے، گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس ایڈوانس ٹیکس میں 100 فیصد اضافے کی تجویز ہے، غیر ملکی ٹی وی سیریلز اور ڈرامہ پر ایڈوانس ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے، 1000 سی سی سے زائد گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجویزہے۔
الیکشن تیسری ترمیم کے آرڈیننس میں 120 دن کی توسیع کی قرارداد منظور
دوسری طرف قومی اسمبلی اجلاس کے دوران الیکشن تیسری ترمیم کے آرڈیننس میں 120 دن کی توسیع کی قرارداد منظور کر لی گئی۔ قرارداد کی منظوری کے خلاف اپوزیشن نے احتجاج کیا۔
سید نوید قمر نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ آج ایجنڈے میں مدت ختم ہونے کے بعد آرڈیننس لائے جارہے ہیں، اس ایوان میں نئی نئی روایتیں ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔،
مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی میں مدت سے پہلے آرڈیننس پیش ہوتے ہیں، اس حوالے سے رولز کے مطابق کارروائی چلائی جارہی ہے۔
وفاقی کابینہ اجلاس میں فنانس ترمیمی بل 2021ء منظور
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ اجلاس میں فنانس ترمیمی بل 2021 کی منظوری دے دی گئی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ اجلاس میں فنانس ترمیمی بل منظوری کیلئے پیش کیا گیا۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے بل کا مسودہ کابینہ میں پیش کیا۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے فنانس ترمیمی بل کے نکات پر بریفنگ دی جس میں بتایا گیا کہ منی بجٹ میں 71 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگائے جا رہے ہیں، لیپ ٹاپ، ٹیبلٹس اور فون کالز پر مجوزہ ٹیکسز سے متعلق خصوصی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کمیٹی لیپ ٹاپ، ٹیبلٹس اور فون کالز پر ٹیکسز سے متعلق سفارشات پیش کرے گی۔
کابینہ اجلاس میں متحدہ قومی موومنٹ نے ٹیلی کام اور آئی ٹی پر ٹیکس کی مخالفت کی۔ ذرائع ایم کیو ایم کے مطابق انہوں نے درخواست کی کہ لیپ ٹاپ، ٹیلی کام اور آئی ٹی پر ٹیکس نہ لگایا جائے، ود ہولادنگ ٹیکس 10 سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے کی مخالفت کی۔
وزیراعظم عمران خان نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کہا جا رہا ہے نواز شریف آج آ رہے ہیں یا کل، جب سعودی عرب گئے تب بھی یہی کہا جاتا رہا، ہر 3 ماہ بعد کہا جاتا ہے حکومت مشکل میں ہے، حکومت کوئی مشکل میں نہیں۔ شہباز شریف کی تقریر نوکری کی درخواست ہوتی ہے۔
صرف2ارب ٹیکس چھوٹ ختم ہونے سے کونسا طوفان آجائے گا:شوکت ترین
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ فنانس ترمیمی بل میں343ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ پرنظرثانی کی گئی ہے، عام آدمی پر2ارب کے ٹیکس لگنے ہیں، صرف2ارب ٹیکس چھوٹ ختم ہونے سے کونسا طوفان آجائے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں وزیرمملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب کے ساتھ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ مالیاتی ضمنی بل سے عوام پربوجھ کی باتیں بے بنیاد ہیں،فنانس ترمیمی بل پر قیاس آرائی ہے، آئی ایم ایف کہتا ہے سب پر سیلز ٹیکس لگائیں، 70ارب روپے کے ٹیکس چھوٹ میں لگژری آئٹم شامل تھے،بل میں343ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ پرنظرثانی کی گئی ہے،پرانے کپڑوں پربھی ٹیکس نہیں لگے گا، ایوان میں اتنا واویلا مچایا گیا، صرف2ارب ٹیکس چھوٹ ختم ہونے سے کونسا طوفان آجائے گا۔
شوکت ترین نے کہا کہ عام آدمی پرصرف2ارب کے ٹیکس لگنے ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ بڑی لڑائی ہوئی، ہم نے کہا جوٹیکس دیتا ہے ان پرمزید ٹیکس نہیں لگائیں گے،اسٹیٹ بینک کے بورڈ کی صدرمنظوری دیں گے، اسٹیٹ بینک اب پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کوبھی جوابدہ ہوگا اور ہم نے توپارلیمنٹ کوخودمختاری دی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ہم نے کوئی ایسی حرکت نہیں کی جس پرغریب آدمی پربوجھ پڑے، پی ٹی آئی کے منشورمیں شامل ہے اداروں کوخودمختاری دی جائے، آئی ایم ایف نے کہا اسٹیٹ بینک کوبری طرح ٹریٹ کیا جاتا ہے، آئی ایم ایف نے کہا جوبھی حکومت آتی ہے اسٹیٹ بینک سے قرضے لے لیے جاتے ہیں، قرضے لینے سے مہنگائی بڑھتی ہے، اڑھائی سال ہوگئے ہیں ہماری حکومت نے اسٹیٹ بینک سے ایک پیسہ قرض نہیں لیا، یہ کہنا کہ اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کمپرومائزہوجائے گی اور اسٹیٹ بینک مادر پدرآزاد ہوگا تو ایسا کچھ نہیں ہوگا بلکہ بینک کی اتھارٹی بورڈ کے پاس ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ بل سے انتظامی طورپراسٹیٹ بینک کوآزادی ملے گی، اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹوبورڈ کا تقررحکومت کرے گی، جن ملکوں میں مرکزی بینک خودمختارنہیں وہاں کا حال دیکھ لیں، طیب اردوان نے مرکزی بینک کوخودمختاری نہیں دی تووہاں کا حال دیکھ لیں، ابہام دورکرلیں کہ ہم نے اسٹیٹ بینک کوبیچ دیا، دنیا بھرمیں سینٹرل بینک خودمختارہوتے ہیں،پی ٹی آئی اداروں کی خود مختاری پر یقین رکھتی ہے، جس حکومت کا دل چاہتا ہے اسٹیٹ بینک کو نوٹ چھاپنے کا کہہ دیتا ہے، حکومت نے اسٹیٹ بینک کے 6400 ارب ادا کرنے ہیں اوربینک کے ایگزیکٹو بورڈ کے ارکان ریاست مقرر کرے گی۔
شوکت ترین نے کہا کہ لگژری گاڑیوں پرٹیکس بڑھارہے ہیں،مجھے بتایا جائے دوارب کی ٹیکس چھوٹ سے کونسی مہنگائی کی سونامی آئے گی؟ مہنگائی امپورٹڈ اشیا کی قیمتیں بڑھنے سے ہورہی ہے،مہنگائی ساڑھے گیارہ فیصد ہے،اگرمیں فیل ہوگیا توکیا امریکا،جرمنی،باقی ملکوں میں مہنگائی بڑھنے سے سب فیل ہوگئے، پٹرولیم مصنوعات،کوئلہ،اسٹیل،خوردنی تیل کی قیمتوں کا اختیارمیرے پاس نہیں اور عالمی سطح پرمہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ جولوگ ٹیکس نہیں دیتے انہیں ٹیکس نیٹ میں لائیں گے،سیلزٹیکس ری سٹورکیا اور کوئی نئی ڈیوٹی نہیں لگائی، ہم نے کوئی چیزنہیں چھپانی،اپوزیشن کوسمجھائیں گے اورمشاورت کریں گے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ معیشت کے لیے اہم ہے۔
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ پوری کوشش ہے کہ عام آدمی پرزیادہ بوجھ نہ ڈالا جائے، اپوزیشن نے دلیل کے بجائے ایوان کومچھلی منڈی بنائے رکھا، آج کی اسمبلی لیڈرلیس اسمبلی تھی، جب کوئی ایسا موقع آتا ہے توشہبازشریف،بلاول بھٹولاپتا ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج ایوان میں شہبازشریف،بلاول بھٹولاپتا تھے، پیپلزپارٹی،(ن)لیگ دونوں آئی ایم ایف گئے نئی بات نہیں، ان کوپتا ہے معیشت کوکہاں پرچھوڑکرگئے تھے، اسحاق ڈارمعیشت کا بیڑہ غرق کرکے گئے، یہ دودھ اورشہد کی نہریں بہا کرگئے ہوتے تویہ صورتحال نہ ہوتی۔