کراچی:(دنیا نیوز)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کے منی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سے مزید ایک ارب ڈالر لینے کے لئے عمران خان نے منی بجٹ پیش کرکے عام آدمی کو دیوار سے لگادیاہے۔
حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے منی بجٹ پر ردعمل دیتے ہوئے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم پہلے دن سے کہہ رہے تھے کہ عمران خان کی آئی ایم ایف ڈیل ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچادے گی، پی ٹی آئی کی آئی ایم ایف سے غلط ڈیل کی بھاری قیمت پاکستان کے عوام ادا کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بیکری کی اشیاء سے نومولود بچوں کے دودھ تک پر عمران خان نے ٹیکس بڑھا کر سفاکیت کی انتہا کردی، ڈبے کا دودھ اور ماچس بھی عمران خان نے منی بجٹ میں مہنگی کرکے اپنے عوام دشمن ہونے کا ثبوت دیا ہے، موبائل فون کالز کے پیسے بڑھادئیے، کتابوں تک پر ٹیکس عائد کردیا گیا، ملک میں اندھیر نگری کا راج نہیں چلے گا۔
خیال رہے کہ مالیاتی ضمنی بل قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی تفصیلات کے مطابق مہنگائی کے سونامی میں عام شہری سر تک ڈوب گیا، منی بجٹ میں سب کچھ مہنگا ہو گیا، درآمدی کپڑے، جوتے، پرفیومز،جوس، بچوں کا دودھ اور میک اپ کا سامان پہنچ سے باہر ہو گئے، عام آدمی کی سواری بھی جیب پر بھاری ہو گئی، سائیکلوں پر دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کر دی گئی ہے۔ درآمد ی مشینری اور پاور جنریشن پارٹس پر سترہ فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز ہے۔
دوسری طرف کھانے پینے کی 59 امپورٹڈ اشیا، بیکری اور برانڈڈ فوڈ آئٹمز پر جی ایس ٹی کی چھوٹ ختم کرنے کی تجویز سامنے آ گئی، ادویات کے خام مال اور 200 ڈالر سے مہنگے امپورٹڈ موبائل فونز اور جیولری پر سترہ فیصدٹیکس لگے گا، آیو ڈین ملے درآمدی نمک، مچھلی، چینی، لال مرچ پر بھی جی ایس ٹی عائد کرنے کی تجویز ہے، گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس پر ایڈوانس ٹیکس میں سو فیصد اضافہ ہو گا، ہزار سی سی سے زائد گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھے گی، غیر ملکی ٹی وی ڈراموں پر بھی ٹیکس لگے گا۔
قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے مالیاتی ضمنی بل کے مطابق قدرتی آفات کی مد میں ملنے والی ریلیف اشیا پر 17 فیصد سیلز ٹیکس دینا پڑے گا، درآمد سلائی مشین، ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کی مشینری، درآمدی چکن پر 17 فیصد ڈیوٹی عائد ہو گی، سولر پینل، ونڈ ٹربائن، پرسنل کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ بھی مہنگے ہونگے، سفارتخانوں کی جانب سے درآمد کی گئی اشیا پر بھی 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔
اُدھر منی بجٹ میں 350 ارب روپے کے ریونیو کیلئے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں، تازہ دودھ، گندم اور دالوں پر سیلز ٹیکس نہیں لگے گا، مرغی ، گوشت، گنا اور چینی کا خام مال بھی مستثنٰی ہوں گے، درسی کتب اور سٹیشنری پر بھی چھوٹ اور خصوصی اقتصادی زونز کے پلانٹ اور مشینری پر بھی ٹیکس نہیں لگے گا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مختلف خدمات کی فراہمی پر 5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے، پرسنل کیئر،بیوٹی پارلر، کلینک، ٹور آپریٹر، ٹریول ایجنٹس، آٹو ورکشاپ اور انڈسٹریل مشینری ورکشاپ سروسز شامل ہیں، ہیلتھ کلب، جم،میرج ہال، لانز، شامیانہ اور کیٹرنگ سروسز پر بھی ٹیکس کی سفارش کی گئی ہے۔
دوسری جانب منی بجٹ میں بچوں کے لیے بری خبر ہے، امپورٹڈ اشیا پر سیلز ٹیکس 7 اور 12 سے بڑھا کر 17 فی صد کر دیا گیا ہے، امپورٹڈ چاکلیٹ مہنگی کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے، امپورٹڈ ٹافیاں اور لالی پاپ بھی مہنگے کیے جائیں گے، امپورٹڈ مٹھائیاں اور جیلی پر بھی رعایتی سیلز ٹیکس ختم کیے جانے کی تجویز ہے، ان اشیاء پر پر سیلز ٹیکس 17 فیصد کیے جانے کی تجویز ہے، امپورٹڈ بچوں کا دودھ بھی مہنگا ہونے کی تجویز ہے، امپورٹڈ ساسیجز اور کیچ اپ پر بھی سیلز ٹیکس 17 فی صد کیے جانے کی تجویز ہے، امپورٹڈ بسکٹ، کیک اور بیکری آئٹمز پر سیلز ٹیکس 17 فیصد کیے جانے کی تجویز ہے، سائیکلیں بھی مہنگی ہونے کا امکان ہے، امپورٹڈ سائیکل پر سیلز ٹیکس کی رعایت ختم کردی گئی ہے۔