اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے نے فارن فنڈنگ کے تاثر کو یکسر مستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جس کا اکاؤنٹنگ اور فنڈنگ کا قانونی نظام موجود ہے اور الیکشن کمیشن کو ایک،ایک پائی کا حساب دیا اور ہماری جماعت سرخرو ہوئی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب بھی موجود تھے۔
فواد چودھری نے کہا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس میں پاکستان تحریک انصاف سرخرو ہوئی ہے، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی فنڈنگ کا موازنہ بھی لوگوں کے سامنے آنا چاہئے، الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے کہ وہ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی فنڈنگ سے متعلق رپورٹ ایک ساتھ پبلک کرے، پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جس کا قانونی اور تفصیلی فنڈنگ کا نظام موجود ہے، دنیا بھر سے تحریک انصاف کے کارکنان پارٹی کو فنڈنگ کرتے ہیں، پی ٹی آئی کے پاس تمام ڈونرز کی تفصیل موجود ہے، الیکشن کمیشن میں جو رپورٹ پیش ہوئی وہ ہماری حکومت بننے سے پہلے کی ہے، کچھ ٹی وی چینلز نے 31 کروڑ کا نکتہ اٹھایا، ایک ٹرانزیکشن 16 کروڑ روپے اور دوسری 15 کروڑ روپے کی ہے جسے دو بار کائونٹ کیا گیا، یہ معاملہ بھی الیکشن کمیشن میں زیر غور آئے گا، پی ٹی آئی نے ایک ایک روپے کا حساب الیکشن کمیشن میں دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جس کا قانونی اور تفصیلی فنڈنگ کا نظام موجود ہے، دنیا بھر سے تحریک انصاف کے کارکنان پارٹی کو فنڈنگ کرتے ہیں۔ عمران خان نے جب شوکت خانم ہسپتال بنایا تو پہلی میٹنگ میں تمام ڈاکٹروں نے کہا کہ مفت علاج ممکن نہیں ہے، آج شوکت خانم ہسپتال ستر فیصد مریضوں کا مفت علاج کر رہا ہے۔ شوکت خانم ہسپتال کو عمران خان کے نام پر اربوں روپے کا عطیہ پوری دنیا سے ملتا ہے، پارٹی کی سطح پر یہی اعتماد وزیراعظم کی ذات پر کیا جاتا ہے۔ امریکا، لندن اور پاکستان میں تحریک انصاف کے کارکن اپنی بساط کے مطابق پارٹی کو فنڈنگ کرتے ہیں۔
انہوں نے پارٹی کے چیف اکائونٹنٹ اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے طویل عرصے سے پارٹی کے فنڈنگ کے معاملات کو انتہائی حفاظت سے سنبھال کر رکھا۔ پی ٹی آئی کو چھوٹی چھوٹی رقوم بھی فنڈنگ میں آتی ہیں، الیکشن کمیشن میں جو رپورٹ پیش ہوئی وہ ہماری حکومت بننے سے پہلے کی ہے، ن لیگ کے دور حکومت میں اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کو آج سکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی آئی کی فنڈنگ کے لئے الیکشن کمیشن میں بنیاد بنایا، رپورٹ میں بتایا گیا کہ پی ٹی آئی کے 26 میں سے 8 اکائونٹ غیر فعال ہیں، 18 اکائونٹس میں سے پی ٹی آئی کے 8 اکائونٹس فعال ہیں، ان میں ٹرانزیکشن بھی ہو رہی ہیں، فارن فنڈنگ کی حد تک کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا، کچھ ٹی وی چینلز نے 31 کروڑ روپے کا نکتہ اٹھایا کہ ایک ارب 61 کروڑ روپے کی فنڈنگ میں سے 31 کروڑ روپے کے فنڈز کا نہیں بتایا گیا۔
فواد چودھری نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چھ اکائونٹس میں سے آٹھ ڈیکلیئرڈ ہیں، 10 اکائونٹس میں سے چھ اکائونٹس پی ٹی آئی کے اکائونٹس نہیں ہیں، انہیں سبسڈری اکائونٹس کے طور پر ڈیل کیا جاتا ہے۔ پارٹی کے ویلفیئر ونگ کا اپنا اکائونٹ ہے، وہ علیحدہ ادارے کے طور پر درج ہے، چار اکائونٹس سے پی ٹی آئی نے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے، ان میں بھی چھوٹی چھوٹی ٹرانزیکشن ہوئی ہیں، ایک ٹرانزیکشن 16 کروڑ روپے اور دوسری 15 کروڑ روپے کی ہے، 16 کروڑ روپے کی ٹرانزیکشن اس لئے ڈبل کائونٹ ہوئی کہ ایک اکائونٹ سے پیسے مرکزی اکائونٹ میں آئے اور وہاں سے دوسرے اکائونٹ میں منتقل ہوئے، رپورٹ میں 16 کروڑ روپے کی رقم کو دو بار جمع کیا گیا، اسی طرح 15 کروڑ روپے کی دوسری ٹرانزیکشن بھی مرکز سے صوبوں کو ہوئی جو پی ٹی آئی کی سبسڈری تھی، اس رقم کو بھی دو بار جمع کیا گیا۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ بھی الیکشن کمیشن میں زیر غور آئے گا۔ پی ٹی آئی نے ایک ایک روپے کا حساب الیکشن کمیشن میں دیا ہے، الیکشن کمیشن پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے اکائونٹس کی سکروٹنی بھی ایک ساتھ عوام کے سامنے رکھے، نواز شریف اور ن لیگ کے اکائونٹس سمیت پیپلز پارٹی کے بھی اکائونٹس کا موازنہ ہونا چاہئے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے حوالے سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے حکومت پاکستان کی کورونا سے نمٹنے کی پالیسی، احساس پروگرام کے تحت تخفیف غربت اور ماحولیاتی تحفظ کے لئے اقدامات بالخصوص 10 بلین ٹری سونامی پروگرام کی بین الاقوامی سطح پر پذیرائی کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر اسد عمر نے کابینہ کو کورونا وباءکی نئی قسم اومیکرون کے حوالے سے بریفنگ دی، دنیا بھر میں اومیکرون بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، پاکستان میں بھی پازیٹو کیسز کی شرح میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ کابینہ نے شہریوں کو ماسک پہننے، سماجی فاصلہ برقرار رکھنے اور ویکسینیشن مکمل کرنے کی تاکید کی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے دو بلین ڈالر کی ویکسین درآمد کی۔ سندھ حکومت نے ایک روپے کی ویکسین نہیں منگوائی، سندھ حکومت کو 111 ارب روپے ویکسین اور احساس پروگرام کی مد میں وفاقی حکومت نے این ایف سی کے علاوہ دیئے۔ بدقسمتی سے اس وقت سندھ حکومت ہر معاملے میں بہت پیچھے جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے قومی صحت کارڈ کا پروگرام شروع کیا سندھ حکومت بدقسمتی سے اس میں شامل نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ملک میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کا جائزہ لیا گیا، ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 0.5 فیصد کمی ہوئی، اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اوسط 0.7 فیصد کمی ہوئی جبکہ 33 اشیاءکی قیمتوں میں 2.3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ صرف پنجاب حکومت 400 ارب روپے اس پروگرام میں خرچ کر رہی ہے۔ یہ پروگرام فیملیز کے لئے ہے، نادرا کے اندر جو فیملیاں رجسٹرڈ ہیں وہ اپنے خاندان کے سربراہ کے شناختی کارڈ پر رجسٹرڈ ہیں۔ خاندان کے سربراہ کے شناختی کارڈ کی تصدیق 8500 پر میسیج کر کے کی جا سکتی ہے کہ وہ اہل ہیں یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ لاہور ڈویژن، ڈیرہ غازی خان ڈویژن، ساہیوال ڈویژن کے لوگ مکمل طور پر اہل ہو چکے ہیں، خیبر پختونخوا کے عوام بھی صحت انصاف کارڈ کے لئے اہل ہو چکے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہسپتال میں داخلے کے وقت دس لاکھ روپے تک علاج کا خرچہ حکومت برداشت کرے گی، اس میں آئوٹ ڈور علاج شامل نہیں ہے کیونکہ وہ پہلے ہی مفت فراہم کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کئی علاقوں میں ڈاکٹرز نہیں ہیں، لوگوں کو نجی ہسپتالوں میں جانا پڑتا ہے، پرائیویٹ ہسپتال بھی اس پروگرام کے تحت رجسٹرڈ ہیں، وہاں بھی دس لاکھ روپے تک کے مفت علاج کی سہولت موجود ہے۔ بعض اخبارات میں اس پروگرام کے بارے میں غلط تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ سرکاری ہسپتالوں کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے۔ سندھ میں مرتضیٰ وہاب نے پریس کانفرنس کی کہ ہم سندھ میں ہسپتال بنا رہے ہیں، سندھ کے اندر سرکاری ہسپتالوں کی حالت سب کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ضد کرنا کہ ہر کام حکومت ہی کرے، ممکن نہیں، صحت کے شعبہ میں بہتری کیلئے نجی شعبہ کو شامل کرنا ہوگا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ تعلیم میں بھی نجی شعبہ نے حکومت کا بڑا بوجھ اٹھا رکھا ہے، ہم نجی شعبہ کی حوصلہ شکنی کریں کہ وہ ہسپتال نہ بنائے تو معیاری صحت کی سہولت ممکن نہیں ہو سکتی۔ ہم نجی شعبہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ آئے اور صحت کے شعبہ میں اپنی خدمات انجام دے۔
انہوں نے کہا کہ اس پروگرام سے سرکاری ہسپتالوں کی آمدن میں بھی اضافہ ہوگا۔ اس پروگرام سے سرکاری ہسپتالوں کو بھی اپنی خدمات بہتر بنانے کا موقع ملے گا۔ نجی شعبہ کو بھی موقع میسر آئے گا کہ وہ ان علاقوں میں جا کر ہسپتال قائم کریں جہاں سرکاری عملہ موجود نہیں۔ ہمیں صحت کی سہولت روکنے کے لئے نہیں بلکہ لوگوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے کام کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ اس پروگرام سے سرکاری بنیادی صحت مراکز اور ہسپتال بند ہو جائیں گے بلکہ سرکاری ہسپتالوں کی کارکردگی مزید بہتر ہو جائے گی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین متعارف کرانے اور بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا اختیار دینے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے ای وی ایم کی فراہمی کے لئے خط لکھا ہے، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کو ہدایت کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کی خواہش کو مدنطر رکھتے ہوئے اس ضمن میں اقدامات اٹھائے جائیں اور اسلام آباد کے آئندہ بلدیاتی انتخابات کیلئے ای وی ایم کی خریداری کا مرحلہ طے کیا جائے اور الیکشن کمیشن کو ای وی ایم فراہم کی جائیں۔
فواد چودھری نے کہا کہ وفاقی کابینہ کو اشیاءضروریہ کی قیمتوں کا تقابلی جائزہ پیش کیا گیا۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کا رجحان ہے، اس ہفتے بھی واضح کمی ہوئی ہے۔ ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 0.5 فیصد کمی آئی ہے۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اوسط 0.7 فیصد کمی آئی ہے۔ 33 اشیاءکی قیمتوں میں 2.3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ ٹماٹر کی قیمت میں 0.31 فیصد، آلو کی قیمت میں 0.13 فیصد، چلی پائوڈر کی قیمت میں 0.13 فیصدکمی ہوئی ہے۔ ٹماٹر کی قیمت 31 دسمبر 2020ءکو 91 روپے فی کلو تھی، اس وقت 55 روپے فی کلو ہے، اسی طرح 31 دسمبر 2020ءکو آلو کی قیمت 44 روپے تھی، اس وقت 41 روپے ہے، پیاز پچھلے سال اسی مہینے میں 43 روپے کلو تھا، اب 35 روپے فی کلو ہے۔ جن اشیاءکی قیمتیں کم ہوئی ہیں میڈیا کو ان کا بھی ذکر کرنا چاہئے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے صفحہ نمبر 84 میں کہا گیا ہے کہ 26 اکائونٹس ہیں، 56 اکائونٹس کا الیکشن کمیشن نے کہیں ذکر نہیں کیا، میڈیا میں جس نے خبر دی، اسے تصدیق کرلینی چاہئے تھی۔ رپورٹ ہم پبلک نہیں کر سکتے، الیکشن کمیشن رپورٹ خود پبلک کرے، فیک نیوز سے مسائل جنم لیتے ہیں، اگر کسی نے خبر دی کہ 54 یا 56 اکائونٹس ہیں، تو اس رپورٹ میں ان اکائونٹس کا کہیں ذکر نہیں۔ الیکشن کمیشن اس بات کو یقینی بنائے کہ رپورٹ کا مواد میڈیا پر نہ جائے، اگر جائے تو درست جانا چاہئے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے وزارت خزانہ کی سفارش پر سپلیمنٹری فنانس بل سے منسلک (Statement of Contingent Liabilities) کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی منظوری دی۔ یہ منظوری حکومت پاکستان کی طرف سے بین الاقوامی اداروں کو ترقیاتی منصوبوں کے لئے دی گئی گارنٹی کے پیش نظر دی گئی ہے۔ کابینہ نے قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف سیکورٹی سٹڈیز (این آئی ایس ایس) قائم کرنے کے ایجنڈے کو مزید مشاورت کے لئے موخر کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ نے وزارت داخلہ کی سفارش پر ملزم عبدالقادر احسن کو حکومت برطانیہ کے حوالے کرنے کی منظوری دی تاکہ برطانیہ میں وہ اپنے خلاف مقدمات کا سامنا کر سکے۔ یہ منظوری ملزم کی اپنی درخواست پر دی جا رہی ہے۔ کابینہ نے نادر ممتاز وڑائچ کو بطور چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ تعینات کرنے کی منظوری دی۔ اس کے علاوہ کابینہ نے وزارت خوراک کی سفارش پر پاکستان تمباکو بورڈ کی تنظیم نو کرنے کی منظوری دی۔ تنظیم نو کے بعد بورڈ پر وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں اور تاجر ایسوسی ایشن کی نمائندگی شامل ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ نے وزارت منصوبہ بندی کی سفارش پر پاکستان شماریات بیورو میں ڈاکٹر عزیز اللہ خٹک کو ممبر اکنامک اسٹیٹسٹکس، ڈاکٹر محمد آصف خان کو ممبر ریسکیو مینجمنٹ اور محمد سرور گوندل کو ممبر سپورٹ سروسز تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔ کابینہ نے سی پیک اتھارٹی پاکستان اور وزارت ماحولیات چین کے مابین تین ہزار سولر پاور جنریشن سسٹم مہیاءکرنے کے لئے معاہدے کی منظوری دی۔ یہ سولر سسٹم گوادر میں گھریلو یونٹس کے لئے مفت مہیاءکئے جائیں گے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کابینہ نے نیپرا کی سالانہ رپورٹ 2020-21ءاور اسٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ 2021ءاگلے کابینہ اجلاس تک موخر کر دی ہے۔ کابینہ نے وزارت دفاعی پیداوار کی سفارش پر بریگیڈیئر محمد عاصم اسحاق کو منیجنگ ڈائریکٹر نیشنل ریڈیو ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن (این آر ٹی سی) تعینات کرنے کی منظوری دی۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ نے وزارت منصوبہ بندی کی سفارش پر بلال انور کو بطور چیف ایگزیکٹو نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ تعینات کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے ماحولیاتی تحفظ کے لئے پاکستان کی بھرپور نمائندگی کرنے اور کارکردگی پر معاون خصوصی موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کی خدمات کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) اور تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی کے) اکاؤنٹس کی اسکروٹنی نہیں ہو رہی۔
اس موقع پر وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نےکہاکہ الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی جہاں پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی پڑتال کر رہی ہے ویسے ہی ن لیگ اور پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی پڑتال بھی کرے۔
انہوں نے کہا کہ ماہرین کی پڑتال کے مطابق ن لیگ کے 9 اکاؤنٹس ایسے ہیں جو الیکشن کمیشن کو نہیں بتائے گئے، ان میں کروڑوں کی ٹرانزیکشن ہوئی ہے، پیپلز پارٹی نے 2013 میں 9 اکاؤنٹس، 2014 میں 11 اور 2015 میں 10اکاؤنٹس چھپائے، پیپلز پارٹی کے پاس 34کروڑ کے عطیات کا کوئی ریکارڈ نہیں، قانون کے مطابق کوئی سیاسی جماعت کسی دوسری جماعت کو فنڈز نہیں دے سکتی لیکن پیپلز پارٹی نے، پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز اور پارلیمنٹیرینز نے پیپلز پارٹی کے اخراجات اٹھائے تھے۔