لاہور: (دنیا نیوز) مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ فارن فنڈنگ کے معاملے پر الیکشن کمیشن کی رپورٹ میں ہوش اڑانے والے انکشافات ہیں، رپورٹ نے عمران کے چہرے سے بچا کھچا نقاب کھینچ دیا ہے۔ وہ فوری استعفیٰ دیں۔ ن لیگ کو ڈیل کی ضرورت نہیں، صرف شفاف الیکشن چاہتے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کا تنظیمی اجلاس مرکزی سیکرٹریٹ میں ہوا، اجلاس میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد محمد نوازشریف، لیگی صدر شہبازشریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی جبکہ اجلاس میں دیگر رہنما بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں حال ہی میں فارن فنڈنگ کے حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹ ، سیاسی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس کے بعد دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کہا کہ سٹیٹ بینک کے مطابق26 فارن اکاؤنٹس تھے، 26اکاؤنٹس میں سے 18 اکاؤنٹس ایکٹو تھے، 18 میں سے پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کو چارڈ کلیئر کئے تھے۔ امریکا،مڈل ایسٹ، آسٹریلیا،کینیڈا،انگلینڈ سے فارن فنڈنگ ہوئی، عمران کے چار ذاتی ملازمین کے ذریعے غیرقانونی طور پر پیسے منگوائے، ملازمین طاہراقبال، محمد نواز افضل، محمد رفیق کے اکاؤنٹس میں پیسے آئے، عمران خان آج تک جھوٹ بولتے آرہے ہیں۔ جو کچھ بھی ہوا عمران کی مرضی سے ہوا، عمران خان نے الیکشن کمیشن میں جھوٹ بولا اور جان بوجھ کرحقائق کوچھپایا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ ڈونرز ممتازاحمد نے عمران خان کورشوت دی، انہوں نے غیرقانونی طریقے سے پیسے لیے، ممتازاحمد نے 24 ہزار ڈالر دیا اسکو نتھیا گلی میں لاکھوں ڈالر کا کنٹریکٹ دیا، ممتازاحمد کو نتھیا گلی میں فیور دینے کا حق آپ کو کس نے دیا؟ اتنی بڑی چوریاں دیدہ دلیری سے کی گئیں، 74سالوں میں ایسی مثال نہیں، کالے کرتوت چھپانے کے لیے مذہب لبادہ اوڑا گیا، ہمیں حضرت علیؑ کے قول، بار بار مدینہ کی ریاست کا سنایا جاتا تھا، نوازشریف نے اپنی تین نسلوں کا ناکردہ جواب دیا، میں نے اپنا حساب دیا، آپ کوکونسے سرخاب کے پرلگے ہیں جوجھوٹ بول کرنکل جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنے اوردوستوں کے گناہوں کوچھپایا، سب کا ذمہ عمران خان کوصادق اورامین کا سرٹفیکیٹ دینے والا ذمہ دارہے، عمران خان جھوٹ بولنے، غیرقانونی فنڈنگ لینے کے جرم میں فوری استعفی دیں۔ صرف رپورٹ ریلیز کرنے سے کام نہیں ہوگا، جس طرح باقی لوگوں کو جیل اسی طرح ان کوبھی جیل میں ڈالنا چاہیے، الیکشن کمیشن، عدلیہ کا بھی امتحان ہے، نوازشریف کیس میں توسب بڑے ایکٹوتھے اب توالزام ثابت ہو چکے ہیں، دیکھنا ہوگا الیکشن کمیشن کیا ایکشن لیتی ہے، اب بال قانون اورانصاف کے اداروں کے کورٹ میں ہے۔ مس ڈکلیئریشن کے خلاف پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، کس غیرملکی سے کتنا پیسہ آیا اورکہاں خرچ ہوا، تفصیلات سامنے آنی چاہئیں، نوازشریف کیس کی طرح سپریم کورٹ کا مانیٹرجج ہونا چاہیے، عمران خان کے کیس کوروزانہ کی بنیاد پرسنا جائے، ہمارے خلاف توالزام ثابت نہیں ہوئے ان کے خلاف توثابت ہوچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ میں ہوش اڑانے والے انکشافات ہیں، الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف رپورٹ جاری کی۔ رپورٹ نے عمران کے چہرے سے بچا کھچا نقاب کھینچ دیا ہے۔ الیکشن کمیشن رپورٹ انکشافات سے قوم کا دماغ چکرا کررہ گیا ہے۔ کسی جماعت یا لیڈرکے خلاف ایسے شواہد کبھی سامنے نہیں آئے۔
وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ٹویٹ میں کہا الیکشن کمیشن رپورٹ کوویل کیم کرتا ہوں، جواب دینے کے بجائے کہتے ہیں برانڈ عمران کو اجاگر کیا، نالائقی، جھوٹ، سازش، لوٹ مار، معاشی تباہی، بے روزگاری، غیر ملکی فنڈنگ کے مجرم یہ ہے آپ کا برانڈ، آپ کا برانڈ توکھل کرسامنے آچکا ہے، اب آپ کوفرارکا موقع نہیں ملے گا۔ کچھ وزرا نے کہا ہم سرخرو ہوئے کس پر بات پر سرخرو ہوئے؟۔
انہوں نے کہا کہ اب ان کو پتا چل گیا ہے حقائق سامنے آئیں گے، انہوں نے رپورٹ ریلیز نہ کرنے کے لیے پریشرائز اور دھمکایا گیا، 7سال سے تاخیری حربے استعمال کیے، اگرآپ نے چوری نہیں کی تھی تو تلاشی کیوں نہیں دیتے، نوازشریف نے جرم کیے بغیر سینہ تان کرتلاشی دی، آپ کا بال بال جھوٹ،سازش میں نکلا۔
ن لیگ کی نائب صدر نے کہا کہ عمران خان آج تک نہیں بتاسکے کونسے ملک سے کتنا پیسہ آیا، عمران خان غیر قانونی فنڈنگ اکٹھی اور دوسری طرف منتخب حکومت کو ہٹانے کے لیے کینٹنر پر سوار تھے، عمران خان نے وہی پیسہ منتخب حکومت کے خلاف استعمال کیا، پاکستان کا قانون کہتا ہے کوئی بھی جماعت فارن فنڈنگ نہیں لے سکتی، پاکستان کے قانون کے مطابق اگرفارن فنڈنگ لی جائے تواس جماعت کوتحلیل کردیا جاتا ہے۔
صحافی کی طرف سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی توسیع سے متعلق سوال پوچھا گیا جس پر انہوں نے جواب دینے سے گریز کیا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کی واپسی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ قائد ن لیگ کس وقت واپس آئیں گے کونسا وقت ان کے لیے سیف ہے، یہ(ن)لیگ طے کرے گی۔ ایاز صادق کا اشارہ کس طرف تھا علم نہیں، ن لیگ کو ڈیل کی ضرورت نہیں، نوازشریف کی جان کوخطرہ تھا اس لیے لندن گئے تھے، کچھ وقت سامنے لیکرآئے گا، انہوں نے والد کی صحت کوایسی جگہ پہنچادیا تھا ہمیں ان کی زندگی کا نہیں پتا تھا، سابق وزیراعظم کسی ڈیل نہیں اپنی صحت کی وجہ سے لندن گئے تھے۔
اپنی آڈیو ٹیپ سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا میرا پرائیویٹ فون کیوں ٹیپ کیا گیا، پہلے مجھ سے معذرت کی جائے، پاکستان کے دوشہری آپس میں کیا گفتگو کرتے ہیں اس کا مجھے جواب نہیں دینا، ایک نجی چینل کو میری گفتگو کیوں لیک ہوئی، پہلے اس کا جواب دیا جائے۔ میں نے کسی کی کوئی ٹیپ ریکارڈ نہیں کی قدرت کا اپنا طریقہ ہے خود سامنے آجاتی ہے، میری ذاتی گفتگوکا ان کی آڈیوسے موازانہ نہ کیا جائے، میری ذاتی گفتگوتھی۔