لاہور:(دنیا نیوز) وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو سانحہ مری کی ابتدائی رپورٹ پیش کردی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مری میں 4 روز میں 1 لاکھ 62 ہزار گاڑیاں داخل ہوئیں، اموات کاربن مونو آکسائیڈ کی زیادتی سے ہوئیں ۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو دورہ مری میں واقعے کے محرکات کی رپورٹ پیش کردی گئی ہے جس کے مطابق 7 جنوری کو 16 گھنٹے میں چار فٹ برف پڑی، 3 جنوری سے 7 جنوری تک 1 لاکھ 62 ہزار گاڑی مری داخل ہوئیں ۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ٹریفک لوڈ مینجمنٹ نہ کرنے پر برہمی کا اظہا کرتے ہوئے کہا کہ ٹریفک کی روانی کو کنٹرول کرنا کس کا کام تھا؟۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 16 مقامات پر درخت گرنے سے ٹریفک بلاک ہوئی ، 21 ہزار گاڑیاں واپس بھجوائی گئیں ، 4 سے 5 گاڑیوں میں 22 افراد جاں بحق ہوئے ، یہ افراد کاربن مونو آکسائیڈ کی زیادتی سے جاں بحق ہوئے ، 70 فیصد علاقوں میں بجلی بحال کر دی گئی ہے ۔
وزیراعلیٰ نے اوور چار جنگ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کاروائی کی بھی ہدایت کردی ہے۔
سانحہ مری کی ابتدائی رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مری میں موجود ایک نجی کیفے کے باہر پھسلن ہونے کے باوجود کوئی حکومتی مشینری موجود نہیں تھی ، پھسلن والے اس مقام پر مری سے نکلنے والوں کا مرکزی خارجی راستہ تھا، سیاحوں کے مری سے خارجی راستے پر برف ہٹانے کے لئے ہائی وے کی مشینری موجود نہ تھی۔
سانحہ مری کی ابتدائی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مری اور گرد و نواح میں موجود سڑکوں کی گزشتہ 2 برسوں میں جامع مرمت نہیں کی گئی تھی ، گڑھوں میں پڑنے والی برف سخت ہونے کے باعث ٹریفک کی روانی میں رکاوٹ بنی ۔
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ مری کے مختلف علاقوں میں بجلی نہ ہونے کے باعث سیاحوں نے ہوٹلز کے بجائے گاڑیوں میں بیٹھنے کو ترجیح دی ، رات گئے ڈی سی راولپنڈی اور سی پی او راولپنڈی کی مداخلت پر مری میں گاڑیوں کی آمد و رفت پر پابندی لگائی گئی ، مری کی شاہراؤں پر ٹریفک بند ہونے کے باعث برف ہٹانے والی مشینری کے ڈرائیورز بھی بروقت موقع پر نہ پہنچ سکے۔
ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر اور ڈی ایس پی ٹریفک کی روانی یقینی بنانے موقع پر موجود تھے ، مری میں ایسا کوئی پارکنگ پلازہ موجود نہیں جہاں گاڑیاں پارک کی جا سکتیں ، صبح 8 بجے برف کا طوفان تھمنے کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی۔