لاہور:(دنیا نیوز) سانحہ مری کی تحقیقات میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں جس کے مطابق طوفان کے دوران برف ہٹانے والی 20 گاڑیاں ایک ہی مقام پر کھڑی تھیں، ڈرائیور موجود تھے نہ ہی دیگر عملہ جبکہ محکمہ جنگلات کے حکام کمیٹی کو تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے۔
سانحہ مری کی تحقیقات آخری مراحل میں داخل ہوگئی ہیں ، تحقیقاتی کمیٹی نے پنجاب ہاؤس مری میں آپریشنل عملے اور برفانی طوفان کے دوران مدد کیلئے موصول ہونے والی کالز کے بارے میں ریسکیو 1122 کے اہلکاروں کے بیانات قلمبند کیے ۔
برف ہٹانے والی گاڑیوں سے متعلق ہائی وے مکینیکل ڈیپارٹمنٹ نے بتایا کہ 29 گاڑیوں میں سے 20 گاڑیاں ایک ہی مقام پر ایک نجی بینک میں کھڑی رہیں جبکہ ڈرائیوز اور عملہ ڈیوٹی پر موجود نہ تھا۔ پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کا راولپنڈی ڈسٹرکٹ میں دفتر موجود نہ ہونے کا بھی انکشاف ہوا۔
محکمہ جنگلات کے حکام یومیہ اجرت اور سڑکوں پر گرے درخت ہٹانے والے مزدوروں کے بارے میں سوالا ت کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے جس پر کمیٹی نے عملے کی تفصیلات اور ذمہ داریوں سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔
کمیٹی کو بتایاگیا کہ مری میں شدید برفباری کی وارننگ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے جاری کی گئی جبکہ ضلعی انتظامیہ نے مری کے داخلی راستوں سے تقریباً 50 ہزار گاڑیاں واپس بھیجیں۔