اسلام آباد:(دنیا نیوز) ابوظہبی ایئرپورٹ پر حوثی باغیوں کی جانب سے ڈرون حملہ کئے جانے کے بعد ایک پاکستانی کے جاں بحق ہونے پر متحدہ عرب امارات (یو اے ای ) کے وزیر خارجہ نے شاہ محمود قریشی سے ٹیلیفونک رابطہ کرتے ہوئے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ نے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ٹیلیفون کیا جس میں گزشتہ روز ابوظہبی میں ہونیوالے المناک دہشتگردی کے حملے کی تفصیلات سے آگاہ کیا، اماراتی وزیر خارجہ نے دہشت گردی کے واقعہ میں جاں بحق ہونے والے پاکستانی شہری کے انتقال پر دلی تعزیت کی ۔
اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے حوثی ملیشیا کی جانب سے شہری علاقوں پر کیے گئے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی ، وزیر خارجہ نے اس حملے کے نتیجے میں متاثرین کے اہل خانہ اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی اورمتوفی پاکستانی شہری کی میت کی جلد وطن واپسی اور زخمیوں کیلئے فوری علاج معالجے کی کاوشوں پر اماراتی ہم منصب کا شکریہ ادا کیا۔
وزیر خارجہ نے متحدہ عرب امارات کے برادر عوام اور حکومت کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دہشت گرد کارروائیاں، متحدہ عرب امارات کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہیں، امن و امان کیلئے سنگین خطرہ بننے والے اس طرح کے حملوں کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے ۔
دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان قریبی اور تاریخی برادرانہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اظہار کیا ۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز حوثی باغیوں نے متحدہ عرب امارات میں ایئر پورٹ پر ڈرون حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک ہو گئےتھے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ابوظہبی پولیس کا کہنا تھا کہ دو دھماکے سنے گئے جن میں سے ایک دھماکا 3 آئل ٹینکرز میں جب کہ ایک دھماکا زیر تعمیر ایئرپورٹ پر ہوا ہے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حوثی باغیوں کی طرف سے کیے گئے حملے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہو گئے جبکہ چھ افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ۔
اے ایف پی کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں ایک پاکستانی جبکہ دیگر افراد میں دو بھارتی شہری شامل تھے۔ آئل ٹینکرز اور زیر تعمیر ایئرپورٹ پر لگی آگ پر قابو پالیا گیا۔
دوسری جانب یمن کے حوثی باغیوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جبکہ چند روز قبل ہی سوشل میڈیا پر پوسٹ میں متحدہ عرب امارات کو نشانہ بنانے کی دھمکی بھی دی تھی۔
2019 میں ایران سے بڑھتے ہوئے تناؤ کے سبب امارات نے یمن میں اپنی افواج کی تعداد میں نمایاں کمی کرتے ہوئے انہیں وطن واپس بلا لیا تھا لیکن یمن کی فوج کو اسلحے اور تربیت کی فراہمی کے سبب ان کا مقامی افواج پر اثرورسوخ برقرار ہے۔