لاہور: (دنیا نیوز) سیاسی رابطے تیز ہو گئے، متحدہ وفد نے لیگی صدر شہبازشریف سے ملاقات کی جس میں ملک کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال اور ان ہاؤس تبدیلی کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر سے ملاقات کے لئے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کا وفد ماڈل ٹاؤن پہنچا، شہبازشریف نے ایم کیو ایم کے سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان پارٹی رہنما وسیم اختر کا آمد پر استقبال کیا۔ احسن اقبال، سعد رفیق، شاہ محمد شاہ، مفتاح اسماعیل، مریم اورنگزیب، ملک محمد خان نے پارٹی صدر کے ہمراہ ایم کیو ایم قائدین کا استقبال کیا۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر کا کہنا تھا کہ اقتصادی،معاشی اور سیاسی صورتحال پربات چیت ہوئی، سندھ کی صورتحال پرتفصیلی گفتگوہوئی، عمران خان کے کراچی کیلئے 1100 ارب کے پیکیج کا کیا بنا؟ عمران خان اپوزیشن کو دیوار سے لگانا چاہتے ہیں۔ ایم کیوایم کے وفد کوگزارش کی آپ حکومت کے اتحادی ضرور لیکن پہلے پاکستانی ہیں، عمران نیازی کے ہاتھوں ملک کی تباہی ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غریب آدمی ایک وقت کی روٹی کوترس رہاہے، والدین اپنےبچوں کی فیس دینے سے قاصر ہیں، اس سے زیادہ کرپٹ حکومت کا تصور نہیں کیا گیا۔ کراچی کا امن نوازشریف کے دورمیں واپس آیا، یہ مسلم لیگ (ن) کی بہت بڑی اچیومنٹ تھی، قائد ن لیگ کی لیڈرشپ میں کراچی میں پانی کے منصوبوں کے لیے بے پناہ فنڈزدیئے گئے۔
تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے لیگی صدر کا کہنا تھا کہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو فیصلے کا اختیار دیا گیا ہے، مجھے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ عامر خان اور ان کے ساتھیوں سے کہا کہ عدم اعتماد آئینی طریقہ ہے۔
تحریک عدم اعتماد پر ایم کیو ایم کے رہنما عامر خان نے کہا کہ ہم معاملے کو رابطہ کمیٹی اور اپنی قیادت کے سامنے پیش کریں گے، اس کے بعد جو فیصلہ ہو اس سے ہم مطلع کریں گے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس طرح ن لیگ وفاق میں مسائل کا شکار ہیں، ہمیں صوبے میں مسائل ہیں، ہم نے اس صورت حال پر تفصیلی بات چیت کی ہے، ہم سندھ میں پیپلزپارٹی کے ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ مہنگائی کے طوفان پرایم کیو ایم بھی پریشان ہے، صورتحال ناقابل برداشت ہوچکی ہے۔
عامر خان نے کہا کہ سندھ بلدیاتی بل کے خلاف ہم نے اے پی سی کی تھی، اے پی سی کی قرارداد میں سب جماعتوں نے اتفاق کیا تھا۔ سپریم کورٹ کا بلدیاتی بل کے خلاف بھی فیصلہ آیا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کو لیکر تینوں صوبے بھی عدالت جاسکتے ہیں، تمام صوبوں میں بلدیاتی اداروں کو بااختیارہونا چاہیے۔
ایم کیو ایم رہنماؤں کی چودھری شجاعت حسین سے ملاقات
سپیکر پنجاب اسمبلی اور مسلم لیگ ق کے رہنما چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے دوران عدم اعتماد پر کوئی بات نہیں ہوئی۔
ایم کیوایم کے وفد نے سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہیٰ، سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران سیاسی صورتحال سمیت اہم امورپر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے دوران چودھری پرویز الٰہی، مونس الٰہی اور طارق بشیر چیمہ بھی موجود تھے۔
ایم کیو ایم رہنماؤں نے دیگر جماعتوں کی قیادت سے اپنی ملاقاتوں پر چودھری برادران کو اعتماد میں لیا جبکہ چودھری برادران نے پیپلز پارٹی کی قیادت سے ملاقات میں زیر بحث آنے والے موضوعات کے حوالے سے مہمان رہنماوں کو آگاہ کیا۔
ایم کیوایم کے عامر خان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہیٰ نے کہاہے کہ عوام کی مشکلات اور تکالیف حکومت تک پہنچاتے ہیں، آج کی ملاقات بھی اسی حوالے سے تھی، ہم اپوزیشن کوبھی ساتھ لے کر چلتے ہیں، جہاں غلطیاں ہوتی ہیں ان کی نشاندہی بھی کرتے ہیں، آصف زرداری کی آمد کا مقصد چودھری شجاعت کی خیریت دریافت کرناتھا۔
پرویز الہیٰ نے تحریک عدم اعتماد سے متعلق پوچھے گئے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ تحریک عدم اعتما د سے متعلق اپوزیشن والے ہی بتا سکتے ہیں، لیکن ابھی خدوخال سامنے آجائیں، کوئی چیز آجائے، ابھی تو باورچی خانے میں سامنا اکھٹا کیا جارہاہے ، ابھی پکنا شروع نہیں ہواہے ، آپ کاذہن ہے کہ کچا ہی کھا لیں ۔ ابھی تک عدم اعتماد پر کوئی بات نہیں ہوئی۔
ایم کیوایم کے عامر خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس اختیارارت ہوں تو لوگوں کیلئے کام کر سکیں، ہر سیاسی جماعت کا حق ہے کہ حکومت میں بیٹھے اور لوگوں کے مسائل حل کرائے، سیاسی لوگ اپنے ووٹروں کی خدمت کیلئے سیاست کرتے ہیں، ملاقات میں سیاسی معاملات پر بھی گفتگو ہوئی ہے، سیاسی لوگ اپنے ووٹروں کی خدمت کیلئے سیاست کرتے ہیں، ہر سیاسی جماعت کا حق ہے کہ حکومت میں بیٹھتے اور اپنے علاقے کے لوگوں کو ڈیلیور کرے۔
ان کا کہناتھا کہ شجاعت حسین ہمارے بزرگ ہیں، بڑے ہیں ، ہمیشہ شفقت سے پیش آئے ، ہم آج یہاں چودھری شجاعت کی مزاج پرسی کیلئے آئے تھے ، ہم اور چودھری صاحب حکومت کے ساتھ ہیں ، جو بھی فیصلہ کریں گے مشاورت سے ہی کریں گے ۔