اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا غیر دستخط شدہ مختصر حکم نامہ معطل کر دیا۔
سپریم کورٹ میں مونال ریسٹورنٹ سیل کرنے کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ وکیل مونال ریسٹورنٹ مخدوم علی نے موقف اپنایا کہ ہائیکورٹ کے مختصر حکم کی تصدیق شدہ کاپی دستیاب ہے نہ تفصیلی فیصلہ، انٹراکورٹ اپیل دو مرتبہ مقرر ہوئی لیکن سماعت سے قبل ہی کیس منسوخ ہوگیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا تحریری عدالتی حکم سے پہلے ہی ریسٹورنٹ سیل کیسے کیا گیا ؟ وائلڈ لائف بورڈ تو فریق ہی نہیں تھا پھر سیل کرنے میں پھُرتی کیوں دکھائی ؟ مارگلہ ہلز پر آج تک کتنے ریسٹورنٹ سیل کیے گئے ہیں؟۔
سپریم کورٹ نے دوران سماعت چئیرپرسن وائلڈ لائف بورڈ رعنا احمد کی سرزنش کر دی۔ عدالت نے رعنا احمد کو بار بار مداخلت پر روسٹم سے ہٹا دیا۔ روسٹم سے ہٹنے کے باوجود بات جاری رکھنے پر ججز نے رعنا احمد کو جھاڑ پلا دی۔ جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ آپ سے کہا تھا تشریف رکھیں آپ کو بات سمجھ نہیں آتی ؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اصولی طور پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا کوئی حکم موجود نہیں، زبانی حکم کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہیں ہوتی، کیا یہ بادشاہت ہے کہ شہنشاہ نے فرمان جاری کیا اور دستخط سے پہلے ہی عمل ہوگیا۔