میاں چنوں واقعہ، بھارت کی اس غلطی سے جنگ بھی چھڑ سکتی تھی: شاہ محمود

Published On 11 March,2022 06:39 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) بھارت کی جانب سے خانیوال کی تحصیل میاں چنوں میں میزائل گرنے کے واقعے کی غلطی تسلیم کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہا ہے کہ بھارتی میزائل اگر تکنیکی خرابی ہے تو بہت بڑی ناکامی ہے۔ اس سے جنگ چھڑ سکتی تھی۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ لگتا ہے بھارت کو چائے کی پیالی کی طلب ہو رہی ہے، اگریہ تکینکی خرابی ہے توبہت بڑی ناکامی ہے، عالمی برادری نوٹس لے اور تحقیقات ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اگریہ میزائل شہر میں گر جاتا تو بہت ساری شہادتیں ہو جاتی۔ بھارت کا رویہ غیرذمہ دارانہ ہے، اب مغرب کو اپنی خاموشی توڑ کر غیر ذمہ دارانہ حرکت پر نوٹس لینا ہو گا۔ اس سے حادثاتی جنگ چھڑسکتی تھی، ہم دنیا سے کہہ رہے ہیں اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے۔

وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کچھ دن پہلے بھارت کی سب میرین پاکستان کے پانی میں داخل ہوئی، پاکستان نیوی نے تعاقب کیا تو بھاگ گئے، مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر 21 ممالک نے نوٹس لیا ہے۔ پاکستان کو صرف ٹی وی پربیان نہیں جواب چاہیے، معمولی نوعیت کا واقعہ نہیں، بحیثیت وزیرخارجہ مطالبہ کررہا ہوں مجھے جواب چاہیے۔ 

بھارتی ناظم الامور دفتر خارجہ طلب، فضائی حدود کی بلا اشتعال خلاف ورزی پر احتجاج 

بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے بھارت سے آنیوالی ‘سپر سونک فلائنگ آبجیکٹ’ کی پاکستانی فضائی حدود کی بلا اشتعال خلاف ورزی پر شدید احتجاج کیا گیا۔فلائنگ ابجیکٹ نو مارچ کو پاکستانی وقت کے مطابق 1843بجے بھارتی علاقے ‘سورت گڑھ’ سے پاکستانی حدود میں داخل ہوا اور تقریباً 1850 بجے پاکستان میں میاں چنوں شہر کے قریب زمین پر گرا،جس سے شہری املاک کو نقصان پہنچا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی سفارت کار کو آگاہ کیا گیا کہ فلائنگ آبجیکٹ سے نہ صرف شہری املاک کو نقصان پہنچا بلکہ اس نے زمین پر انسانی جانوں کو بھی خطرہ میں ڈال دیا۔

اس کے علاوہ فلائنگ آبجیکٹ پاکستانی فضائی حدود میں کئی ملکی اور بین الاقوامی پروازوں کیلئے بھی سنگین خطرے کا باعث بنا ہے، اس کے نتیجے میں ہوا بازی کے سنگین حادثے کے ساتھ ساتھ شہری ہلاکتیں بھی ہو سکتی تھیں۔

بھارتی ناظم الامور کو بتایا گیا کہ وہ بھارتی حکومت کو پاکستانی فضائی حدود کی اس کھلم کھلا خلاف ورزی کی سخت مذمت سے آگاہ کرے جو بین الاقوامی اصولوں اور ایوی ایشن سیفٹی پروٹوکول کی خلاف ورزی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اس طرح کے غیرذمہ دارانہ واقعات فضائی سیفٹی کو نظر انداز کرنے اور علاقائی امن و استحکام کو خطرات میں ڈالنے سے متعلق بھارتی رویوں کے بھی عکاس ہیں۔

پاکستان نے اس واقعے کی مکمل و شفاف تحقیقات اور اس کے نتائج پاکستان کے ساتھ شیئر کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور بھارتی حکومت کو خبردار کیا جاتا ہے کہ وہ اس طرح کی غفلت کے ناخوشگوار نتائج کو ذہن نشین رکھے اور مستقبل میں ایسی خلاف ورزیوں سے بچنے کے لیے موثر اقدامات کرے۔

عالمی برادری بھارت کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف کا نوٹس لے،شاہ محمود قریشی

اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہا ہے کہ عالمی برادری بھارت کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف کا نوٹس لے،ہندوستان کو اس حرکت کیلئے جوابدہ ہونا پڑے گا، نئی دہلی کی وضاحت کے بعد اگلے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے۔

پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے حوالے سے ایک بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ ,یہ دوسری مرتبہ ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ اس سے پہلے ماضی میں بھی 26 فروری کو بھارت نے جارحیت کی تھی اور پاکستان نے اسے مناسب اور بروقت جواب دیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اس حرکت کو بھارت کی تکنیکی ناکامی کہیں، جارحیت کہیں یا بدنیتی کہیں۔پاکستان نے 2019 میں بھی مدبرانہ ردعمل دیا۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی حرکت تشویشناک ہے، بین الاقوامی برادری کو اس حرکت کا نوٹس لینا چاہئے۔

انہوں نے اس حرکت سے معصوم جانوں کو خطرے میں ڈالا ہے ایوی ایشن اتھارٹیز کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔سعودی ائرلائن کا جہاز ، قطر اور پاکستان کی ڈومیسٹک پروازیں نشانہ بن سکتی تھیں اور معصوم لوگ نشانہ بن سکتے تھے۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پی 5 ممالک کے نمائندگان کو وزارت خارجہ میں مدعو کر کے، انہیں ساری صورتحال سے آگاہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ عالمی برادری اس کا نوٹس لے گی،ہندوستان کو اس حرکت کیلئے جوابدہ ہونا پڑے گا۔ہندوستان کی وضاحت کے بعد اگلے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم جارحیت کے قائل نہیں ہیں لیکن دفاع ہم نے کل بھی کیا تھا اور آئندہ بھی کریں گے۔ ابھینندن کی چائے ابھی ٹھنڈی نہیں ہوئی لگتا ہے انہیں پھر سے طلب ہو رہی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان کا رویہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے ہندوستان کو کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے۔بھارت نے 26 فروری2019 کو جارحیت کی، حقائق سب کے سامنے آ گئے، لیکن دنیا مصلحتاً خاموش رہی۔ ہم نے ہندوستان کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کی پشت پناہی کے ٹھوس ثبوت ایک ڈوزیر کے ذریعے عالمی برادری کے سامنے رکھے۔ہم نے بھارت کا اصلی چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا،

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم جارحیت کے حامی نہیں، ہم ہندوستان سمیت اپنے ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات کےخواہاں ہیں لیکن ہندوستان کا رویہ تو دیکھیں؟ مقبوضہ کشمیر میں جبرو تشدد کا سلسلہ عروج پر ہے، سمندری و فضائی حدود کی خلاف ورزیاں سب کے سامنے ہیں جبکہ دوسری طرف پاکستان کا رویہ ہمیشہ مصالحانہ اور مدبرانہ رہا لیکن دفاع ہمارا حق ہے اور دفاع کیلئے پوری قوم تیار ہے۔