کراچی:(صالحہ فیروز خان) کراچی میں سورج کے تیور خطرناک دکھائی دینے لگے، رواں سال رمضان شریف کی آمد بھی موسم گرما میں ہے، محکمہ موسمیات نے شہریوں کو خبردارکردیا۔
رمضان کے مہینے میں شہرکا درجہ حرارت40 ڈگری سے تجاوز کرنے کا امکان ہے، کبھی سمندری ہوائیں بھی معطل رہ سکتی ہیں تو ہوا میں نمی کا تناسب بھی بڑھنے کا امکان رہے گا۔ سردارر سرفراز کا کہنا ہے کہ اگر ماہ رمضان میں درجہ حرارت میں اضافہ ہوا اور پارہ 40 ڈگری تک پہنچتا ہے اور ہوا میں نمی کا تناسب بھی بڑھ کر50سے 65 فیصد تک گیا تو گرمی کی شدت کا احساس 6 ڈگری زیادہ ہو گا اور یہ ہیٹ ویو کہلائے گی۔
چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کا کہنا ہےکہ کراچی میں چار ایسے مہینے ہیں جس کا شمار گرم ترین مہینوں میں ہوتا ہے، "اپریل اور مئی، ستمبر اور اکتوبر"، ماہ اپریل کا اوسطا درجہ حرارت 35 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔
گزشتہ سال 3اپریل کو زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 43.6 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو 74سال بعد اپریل کا دوسرا گرم ترین دن تھا۔ آخری بار 16 اپریل 1947 کو اپریل کا درجہ حرارت 44.4 ڈگری ریکارڈ کیا گیا تھا۔ رواں سال ماہ مارچ کے اختتام پر گرمی کا مزاج بگڑا تو شہری بے حال ہو گئے، ماہ مارچ کا اوسطا درجہ حرارت 32.6 ڈگری ہوتا ہے لیکن اس مرتبہ درجہ حرارت 39 ڈگری تک ریکارڈ کیا گیا۔
یوں تو موسم گرما کو پسند کرنے والے افراد چند ہی ہونگے لیکن موسمیاتی تبدیلی فطری عمل ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا لیکن گرمی کے وار سے بچا ضرور جا سکتا ہے۔
روزے کی حالت میں گرمی سے خود کو کیسے محفوظ رکھا جائے۔ گرمی سے بچنے اور تروتازہ رہنے کے لیے کنسلٹنٹ فزیشن ڈاکٹر عمر سلطان نے شہریوں کو ہدایت کی کہ روزے کی حالت میں بلاضرورت گھروں سے نہ نکلیں، دن کے اوقات میں دھوپ میں نکلنے سے پہلے سر کو ڈھانپ لیں، نمکیات کی کمی کو دورکرنے کے لیے سحری میں تلی ہوئی اشیا سے گریز کریں۔ افطاری میں زیادہ سے زیادہ پھلوں کا استعمال کریں، شوگر اور انسولین کے مریض ڈاکٹر کے مشورے سے غذا کاتعین کریں۔
ماہ رمضان میں گرمی کے پیش نظر صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کمشنر کراچی کو شہر میں اقدامات کرنے کے لیے ایڈوائزری بھی جاری کرتے ہیں لیکن ماضی میں بھی شہری انتظامیہ کی جانب سے گرمی سے نمٹنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے تھے تاہم ہیٹ ویو کی صورت میں ہسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کی جاتی ہے۔