اسلام آباد: (دنیا نیوز) 27 مارچ کو اسلام آباد میں پریڈ گراؤنڈ جلسے کے دوران وزیراعظم عمران خان نے جس خفیہ خط سے متعلق قوم کو آگاہ کیا تھا اس کے مندرجات سامنے آ گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمراان خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کے وفاقی وزیر مونس الٰہی، بی اے پی کی وفاقی وزیر زبیدہ جلال نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے دوران خفیہ خط کے معاملے پر ارکان کو اعتماد میں لیا گیا۔
دوسری طرف وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، کابینہ اراکین کوخفیہ مراسلہ ٹیلی پرامپٹر پر دکھایا گیا، خفیہ مراسلہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، قومی اسمبلی کے اِن کیمرہ اجلاس میں وزیرخارجہ مراسلہ پر بریفنگ دیں گے، وزیراعظم قومی سلامتی کمیٹی اجلاس بلائیں گے، اجلاس میں عسکری قیادت کو خفیہ مراسلہ دکھایاجائےگا۔
خفیہ خط آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سیل
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کابینہ ارکان کو خط کی تفصیلات سے آگاہ کر دیا، کابینہ سے خط کے مندرجات شیئر کر کے خط کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سیل کردیا گیا۔
خفیہ خط کے مندرجات
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سینئر صحافیوں کے ساتھ ملاقات کے دوران خفیہ خط کی مندرجات کے بارے میں بتایا۔
مندرجات کے مطابق تحریک عدم اعتماد کا مقصد وزیراعظم کو ہٹانا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی خارجہ پالیسی آزاد ہے، پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی کو پسند نہیں کیا جا رہا، آنے والے دنوں میں آپ کے لیے حالات مزید مشکل ہوں گے۔
مندرجات میں بتایاگیا کہ اگر عدم اعتماد کامیاب ہو جاتی ہے تو ریاستِ پاکستان کے ساتھ معاملات بہتر کر سکتے ہیں، آنے والے دنوں میں آپ کے لیے حالات مشکل ہو سکتے ہیں، اگر عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوتی تو مشکلات کیلئے تیار رہنا چاہیے۔
شیخ رشید
وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم نے دھمکی آمیز خط کے مندرجات کابینہ کے سامنے رکھ دئیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کا کا کہنا تھا کہ میرے خلاف عالمی سازش کی گئی ہے،خط میں کہاگیا کہ عدم اعتماد ناکام ہوئی تو پاکستان کو نقصان ہوگا،میں نے ہر مشکل حالات کاڈٹ کرمقابلہ کیا۔
شیخ رشید نے بتایا کہ وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ حکومت کو گرانے کیلئے بھاری رقم دی گئی،خط پر قومی سلامتی اداروں کے سربراہان کو بھی اعتماد میں لیا گیا ہے۔ کابینہ نے وزیراعظم پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی، وزیراعظم عمران خان
خیال رہے کہ 27 مارچ کو اسلام آباد میں پریڈ گراؤنڈ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے حکومت کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پر اپوزیشن پر الزام عائد کیا کہ باہر سے پیسے لے کر حکومت گرانے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی اور حکومت بدلنے کی کوشش باہر سے کی جارہی ہے۔
جلسے امربالمعروف سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سب سے پہلے اپنی قوم کا دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ جس طرح میری کال پر پاکستان کے ہر کونے سے آج یہاں آئے اور آج میں آپ سے اپنے دل کی باتیں کرنا چاہتا ہوں۔ میں بڑی کم تقریر لکھتا ہوں لیکن کیونکہ بات ایسی ہے کہ میں یہ نہیں چاہتا کہ میں جذبات میں آکر کوئی ایسی بات کردوں کہ اس سے ہماری خارجہ پالیسی پر اثر پڑے۔
انہوں نے کہا کہ اسی لیے میں ذمہ دار ہو کر بڑا سوچ کر یہ تقریر لکھی اور میں ایک ایک جملہ بتاتا ہوں۔ ہمارے ملک کو ہمارے پرانے لیڈر کے کرتوتوں کی وجہ سے دھمکیاں ملتی رہیں، ہمارے ملک کے اندر موجود اپنے لوگوں کی مدد سے حکومتیں تبدیل کی جاتی رہیں۔
انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے جب ملک کو آزاد خارجہ پالیسی دینے کی کوشش کی، ان سے میرے بہت اختلافات ہوں گے لیکن مجھے اس کی خود داری ہمیشہ پسند تھی، تو فضل الرحمٰن اور بھگوڑا نواز شریف کی اس وقت کی پارٹیوں نے ذوالفقار علی بھٹو کے ٰخلاف تحریک چلائی اور آج جیسے حالات بنادیے گئے اور ان حالات کی وجہ سے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ آج اس بھٹو کا داماد آصف علی زرداری سب سے بڑی بیماری، اس کا نواسہ کانپیں ٹانگ رہی ہیں، دونوں کرسی کی لالچ میں اپنے نانا کی قربانی کو بھلا کر اس کے قاتلوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کی وکالت کر رہے ہیں، شرم نہیں آتی کہ سیاست نانا کے اوپر کرنی ہے اور جن لوگوں نے انہیں پھانسی دلوائی تھی اپنی کرسی کی خاطر ان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔ آج پھر ملک کو انہی حالات کے سامنے رکھ دیا گیا ہے، ہمارے ملک کی خارجہ پالیسی کو مروڑنے کی کوشش باہر سے کی جارہی ہے، باہر سے ہمارے ملک کی خارجہ پالیسی کو متاثر کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سازش کا شاہ محمود کو پتا ہے کہ اس سازش کا ہمیں پچھلے مہینوں سے پتا ہے کہ یہ سازش ہو رہی ہے، یہ جو آج سب اکٹھے ہوگئے ہیں، یہ جو آج قاتل اور مقتول اکٹھے ہوگئے ہیں، قاتل اور مقتول کو اکٹھنے کرنے والے، جنہوں نے انہیں اکٹھا کیا ہے، ان کا بھی ہمیں معلوم ہے لیکن آج وہ ذوالفقار علی بھٹو والا ٹائم نہیں وقت بدل چکا ہے۔ یہ نیا ٹائم آچکا ہے اور یہ سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، کوئی چیز نہیں چھپتی، پاکستانی قوم بیدار ہے۔ ہم کسی کی غلامی قبول نہیں کریں گے، ہم سب سے دوستی کریں گے غلامی نہیں کریں گے۔