لاہور:(دنیا نیوز) وزیر اعلیٰ پنجاب کے فوری انتخاب کیلئے درخواستیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی نے فیصلہ سناتے ہوئے 16 اپریل کو قانون کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے فوری انتخاب کیلئے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواستیں نمٹا دی ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ کے مختصر فیصلے میں کہا گیا کہ 16 اپریل کو ہی وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے الیکشن ہوگا، الیکشن کوشفاف بنانے کے لیے انتظامات کیے جائیں، کوئی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی، سیکرٹری پنجاب اسمبلی 15 اپریل تک انتظامات مکمل کریں، الیکشن کے حوالے سے بدمزگی نہیں ہونی چاہیے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی جلد پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے کی استدعا مسترد کردی ہے جبکہ اسپیکر کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات سلب کرنے کا اقدام کالعدم قرار دے دیا گیا اور حکم دیا کہ ڈپٹی اسپیکر کو تمام اختیارات واپس کیے جائیں۔
خیال رہے کہ ڈپٹی اسپیکر نے 16 اپریل کو الیکشن کی تاریخ مقرر کی تھی جبکہ عدالت نے حمزہ شہباز اور ڈپٹی اسپیکر کی درخواستوں پر 12 اپریل کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
تحریری حکم جاری
چیف جسٹس نے پنجاب میں نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب فوری کرانے سے متعلق درخواستوں پر تحریری حکم جاری کردیا۔
تحریری فیصلہ کے مطابق اسمبلی سیشن کی تاریخ پہلے ہی آ چکی ہے، درخواست گزار کی تاریخ تبدیل کر کہ فوری انتخاب کرانے کی درخواست مسترد کی جاتی ہے، ڈپٹی اسپیکر 16اپریل کو وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے سیشن کی صدارت کریں گے، ڈپٹی سپیکر سمیت صوبائی حکومت کے تمام افراد قانون اور آئین کی بالادستی کے لیے غیر جانبداری کا مظاہرہ کریں گے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ سیکرٹری اسمبلی اور دیگر عملہ تمام معاملات پر اپنی رائے دیں گے، سیکرٹری اسمبلی پندرہ اپریل تک اسمبلی کی مرمت کا کام مکمل کریں گے، سیکرٹری اسمبلی اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اسمبلی 16 اپریل کے اجلاس کے لیے دستیاب ہوں، ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات واپس لینا آئین کے آرٹیکل 53 کے کلاز 3 سے متصادم ہے، ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات واپس لینے کا اقدام کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
ق لیگ کا اپیل دائر کرنے کا فیصلہ
دوسری جانب مسلم لیگ ق نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ق لیگ کے وکیل کا کہنا تھا کہ اپیل کل لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی جائے گی، ڈپٹی اسپیکر متنازع ہوچکے ہیں وہ انتخاب نہیں کرواسکتے، ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات بحال ہونے پر اعتراض ہے۔