اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ میں کشمیریوں پر بھارتی مظالم بند کرنے اور حریت رہنما یا سین ملک کے خلاف بھارتی حکومت کے جھوٹے مقدمات اور عدالتی کاروائیوں کے خلاف قراردار متفقہ منظور کر لی گئی۔
سینیٹ اجلاس کی صدارت چئیرمین صادق سنجرانی نے کی۔ کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف اور حریت رہنما یاسین ملک پر جھوٹے مقدمات کے خلاف قراردا ایوان میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے پیش کی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ بھارت عالمی معاہدوں کی پاسداری کرے اور حریت رہنما یاسین ملک پر جھوٹے مقدمات واپس اور کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ بھی بند کر دیاجائے۔ قرارداد میں عالمی برادری سے بھارتی مظالم جا نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
کشمیر کے حوالے سےقرارداد کی منظوری کے بعد ایوان میں پھر سے شور شرابہ شروع کیا گیا۔ اپوزیشن اراکین کی جانب سے چئیرمین سینیٹ کے ڈائس کا گھیراؤ کیا گیا۔ صادق سنجرانی اراکین کو اپنی سیٹوں پر جانے کی ہدایت کرتے رہے۔
چیئرمین سینیٹ کی نشست کے سامنے احتجاج جاری رکھا گیا۔چیئرمین سینیٹ برہم ہوئے اور کہا کہ ارکان نشستوں پر بیٹھ جائیں، اسطرح کی بدمعاشی نہیں چلے گی۔ فلور نہ ملنے پر اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آوٹ بھی کیا۔
اس سے قبل جب سینیٹ اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن نے آغاز پر ہی ہنگامہ آئی شروع کر دی۔ فیصل جاوید اور دیگر اراکین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور امپورٹڈ حکومت نامنظور نامنظور کے نعرے لگاتے رہے۔
چئیرمین نے فیصل جاوید کو واننگ دی کہ اگر وہ اپنی نشست پے نہ بیٹھے تو ان کو باہر نکال دیں گے۔
اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے کہا کہ اس وقت ایک امپورٹڈ حکومت کا ٹولہ مسلط ہے۔امریکہ کی جانب سے پاکستان کو دھمکی دی جاتی ہے۔کہا جاتا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان کی حکومت ختم کرو۔یہ بھی کہا گیا اگر ایسا نہ ہوا تو سنگین نتائج ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں امپورٹڈاچیاء کی درآمد پر پابندی لگا دی گئی ہے امپورٹڈ حکومت پر بھی پابندی عائد جی جائے۔
قائد ایوان اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی رونا دھونابند کر دے ۔ان کی حکومت آئین کے مطابق ہی ختم کی گئی ہے اور ان کے اپنوں نے ہی ان پر اعتماد نہیں کیا اور ان کے ساتھ نہیں رہے۔ سینیٹ کا اجلاس منگل کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔