اسلام آباد:(دنیا نیوز) پاکستان کے دورے پر موجود جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک کا کورونا ٹیسٹ مثبت آگیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق انالینا بیئربوک دو روزہ دورے پر پاکستان آئی ہوئی ہیں، جرمن وزیر خارجہ نے پاکستان میں اپنی باقی ماندہ ملاقاتیں منسوخ کر دیں۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق جرمن وزیر خارجہ کے منہ کا ذائقہ ختم ہوگیا ہے، دوسری علامات بھی ظاہر ہوئی ہیں، انالینا بیئر بوک پاکستان کے بعد ترکی اور یونان بھی جانے والی تھیں۔
خیال رہے کہ جرمن وزیر خارجہ نے پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ پریس کانفرنس بھی کی تھی۔
بلاول بھٹو بھی قرنطینہ میں چلے گئے
جرمنی کی وزیرخارجہ انالینا بیئربوک کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھی قرنطینہ میں چلے گئے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری قرنطینہ کے دوران اپنی رہائش گاہ سے سرکاری و سیاسی امور سرانجام دیں گے۔
اس حوالے سے ذرائع کا مزید بتانا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کورونا وائرس کی تشخیص کے لئے اپنا ٹیسٹ کروائیں گے۔
پاکستان اور جرمنی کا تجارت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
قبل ازیں وزیر خارجہ بلاول بھٹو اور جرمن ہم منصب اینالینا باربیک نے اسلام آباد میں ہونیوالی ملاقات میں دونوں ممالک کے مابین تجارت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
ملاقات کے بعد جرمن وزیر خارجہ اینالینا باربیک کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جرمنی پاکستان کا بڑا تجارتی شراکت دار اور ساتواں بڑا انویسٹر ہے، گذشتہ برس دونوں ممالک نے 2.5 ارب ڈالر کی تجارت کی۔ پاکستان، روس یوکرین تنازع کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے، مسئلہ کشمیر کا حل بھی اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق چاہتے ہیں۔ بی جے پی رہنما کے گستاخانہ بیان کی مذمت کرتے ہیں، بھارت کو اس معاملے پر معافی مانگنا ہو گی۔ جرمن ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں افغانستان، خطے اور عالمی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ افغانستان کو سب سے زیادہ عالمی برادری کی توجہ کی ضرورت ہے، امید ہے افغان حکومت عالمی برادری کی امنگوں پر پورا اترے گی۔
جرمن وزیر خارجہ نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں، افغانستان کےعوام کو بھوک اور افلاس کا سامنا ہے۔ عالمی برادری کو افغان مسئلے سے صرف نظر نہیں کرنا چاہئے۔ افغانستان کے مسائل کا پاکستان پر براہ راست اثر پڑتا ہے، پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کو پناہ دی۔ افغان عوام کے حالات بہتر بنانے کیلئے معاشی مدد کی ضرورت ہے، روس یوکرین تنازعہ سے کھانے پینے کی اشیا کا بحران پیدا ہو رہا ہے۔مقبوضہ کشمیر سمیت تمام حل طلب معاملات مذاکرات سے حل ہونے چاہئیں۔