اسلام آباد : (ویب ڈیسک) آئی جی اسلام آباد نے پاکستان تحریک انصاف دھرنے سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی۔
تفصیلات کے مطابق آئی جی اسلام آباد کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے اسلام آباد انتظامیہ کو 23 مئی کو سرینگر ہائی وی پر احتجاج کی درخوست دی تھی جس پر اسلام آباد انتظامیہ نے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر من و عمل کیا اور پولیس، رینجرز اور ایف سی کو مظاہرین کے خلاف ایکشن سے روک دیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہریوں کے تحفظ کے لیے ریڈ زون جانے والے راستے بند کر دیے گئے تھے لیکن مظاہرین کے گروپ نے ڈی چوک کی جانب جانا شروع ہو گئے جہاں مظاہرین نے درختوں کو جلایا جبکہ پارٹی مشتعل افراد کو قیادت کی جانب سے رکاوٹیں ہٹانے اور پولیس کے ساتھ مزاحمت کی ترغیب دی گئی جس میں بیشتر مظاہرین مسلح تھے۔
آئی جی کی عدالت میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مظاہرین نے پولیس اور رینجرز پر پتھراؤ بھی کیا جبکہ پولیس اہلکاروں پر گاڑیاں چڑھائی گئیں اور کنٹینرز ہٹانے کے لیے بھاری مشینری کا استعمال بھی کیا گیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما عمران اسماعیل، سیف نیازی، زرتاج گل اور دیگر کی قیادت میں 2 ہزار مظاہرین ریڈ زون کی رکاوٹیں ہٹانے کی متعدد کوششیں کرتے رہے اور ریڈ زون میں داخل ہوئے جنہیں منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
آئی جی نے رپورٹ میں بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے سوشل میڈیا اور میڈیا پر اعلانات کیے گئے کہ مظاہرین ریڈ زون سے دور رہیں لیکن اسکے باوجود اعلیٰ قیادت نے کارکنان کو اکسایا، پولیس و انتظامیہ کی جانب سے ریڈ زون میں داخلے کی کوششوں کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے گئے تھے۔
پیش کردہ رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کے باعث 23 سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے تاہم اسکے باوجود طاقت کے استعمال سے پر حد تک گریز کیا اور خدشات بڑھنے پر آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کیا گیا۔