کراچی:(دنیا نیوز) سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف دعا زہرہ کے والد کی اپیل کی سماعت جمعرات کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہوگی۔
دعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی نے سپریم کورٹ میں دائر اپیل میں موقف اپنایا ہے کہ ان کی شادی 17 سال پہلے ہوئی تھی جبکہ اسکی بیٹی کی عمر 14 سال ہے لیکن سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر ہونے والے میڈیکل ٹیسٹ کی رپورٹ میں بچی کی عمر 16 اور 17 سال کےدرمیان بتائی گئی ہے، سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے میں خامیاں ہیں، ہائیکورٹ نے حقائق کو نظر انداز کیا ہے۔
مہدی کاظمی کی درخواست میں مزید کہا گیا کہ عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں دعا زہرہ کے برتھ سرٹیفکیٹ، اسکول سرٹیفکیٹ اور نادرا ریکارڈ کو مکمل نظر انداز کیا ہے، سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرہ کو مرضی سے زندگی گزارنے کا فیصلہ دیا ہے جبکہ ایک نابالغ اور کمسن بچی یہ فیصلہ کیسے کرسکتی ہے۔
اپیل میں موقف اپنایا گیا ہے کہ 18 سال سے کم عمر بچی کی شادی جائز نہیں تو پھر دعازہرہ کی 14 سال کی عمر میں شادی کو کیسے جائز قرار دیا جاسکتا ہے، عدالت عظمیٰ سےاپیل ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اور دعا زہرہ کو ماں باپ کے حوالے کرنے کا حکم دے کر اسے اغوا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے۔