انتخابات کا اعلان کریں، آخری کال دونگا تو عوامی سمندر اسلام آباد پہنچے گا:عمران خان

Published On 24 August,2022 06:08 pm

ہری پور: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم اپنے اداروں کی کبھی تنقید نہیں کرتے، ہمارا ایک ہی مقصد ہے اس امپورٹڈ حکومت سے ہماری جان چھڑوا کر ملک میں صاف اور شفاف الیکشن کروائے جائیں، امپورٹڈ حکومت کو وقت دے رہا ہوں انتخابات کا اعلان کریں ورنہ آخری کال دوں گا تو چاروں طرف سے عوام کا سمندر اسلام آباد کی طرف آئے گا اور اس کو روک نہیں پائیں گے۔

ہری پور میں پی ٹی آئی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قائداعظمؒ کہتے تھے انگریزوں سے آزادی کے بعد ہم کسی کے غلام نہیں ہیں، پاکستان کی حقیقی طرح آزاد کیا جائے، ملکی فیصلے پاکستان میں ہوں، پاکستان کو کسی اور کی جنگ میں شرکت نہ کروائیں، میں یہ کسی صورت میں نہیں ہونے دوں گا، ہمیں دھمکی ملی اگر امریکہ کی جنگ میں آپ شامل نہیں ہوں گے تو آپ کو ختم کر دیا جائے گا۔ میں امریکا کو کہتا ہم آپ کو ہر طرح مدد کریں گے لیکن دہشتگردی میں ساتھ نہیں دیں گے، میں دہشت گردی کے خلاف کھڑا تھا مجھے دہشت گرد کہا گیا، میں کسی دہشت گردی کے ساتھ نہیں ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میری قوم جاگ گئی ہے، میری پوری کوشش تھی ہم روس سے سستا تیل لیں اور اپنی عوام کو سستا تیل دیں، پاکستان پر امپورٹڈ مسلط کر دی گئی، آصف زرداری 30 سال سے چوری کر رہا ہے، جیل گیا اور جب واپس آیا پھر چوری شروع کر دی، شہباز شریف پیسہ تم چوری کرو اور پیسہ عوام واپس کرے، ہم نے چوروں سے اس ملک کو آزاد کرنا ہے۔

پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ ہمارا حقیقی آزادی کا جو جہاد ہے اس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہم کسی کی جنگ میں شامل نہیں ہوں گے، ہمارے فیصلے ہم خود کرینگے۔

عمران خان نے کہا کہ مجھ پر دہشت گردی کا کیس کردیا گیا، مجھے گرفتاری کیلئے آئے کہ جیسے میں بہت بڑا دہشت گرد ہوں، میں تیار ہوگیا سوچا جیل بھی دیکھ لوں گا، مجھ پر دہشت گردی کا کیس کرنے سے مجھے فرق نہیں پڑا پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی ہوئی۔پاکستانیو! یہ مجھے گرفتار کرنے آئے تھے لیکن عوام کو دیکھ کر ڈر گئے، ہمارے نوجوان تو چھوڑیں خواتین میں اتنا جنون ہے کہ ان سے شکست کھا جائیں گے۔

شہباز گل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ایک خاص بندہ جو امریکا میں پروفیسر تھا، اس نے کہا میں پاکستان کے لیے کام کروں گا وہ ٹی وی پر کوئی بات کرتا ہے، اگر اس نے کوئی بات کی ہے تو اسے عدالت لے کر جایا جائے لیکن ایسا نہیں کیا گیا، کسی کو نہیں پتا اسے کہاں رکھا گیا ہے۔ اس پر ننگا کر کے تشدد کیا گیا، شہباز گل پر جنسی تشدد کیا گیا،کسی ملک میں ایسا نہیں ہوتا، اس تشدد سے اس کی ذہنی صورتحال ایسی تھی وہ بالکل ٹوٹ گیا۔ عدالت میں ثابت ہو گیا اس پر ذہنی اور جنسی تشدد کیا گیا۔جنہوں نے یہ کام کیا ہے ہم پولیس والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔ ہم قانونی طور پر ان کے خلاف کارروائی کریں گے، یہ نہیں کہا ڈنڈا لے کر ان پیچھے جائیں گے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ساری دنیا میں پاکستان کی بدنامی ہوئی، 25 مئی کو پولیس کے ذریعے تشدد کروایا، جب انہوں نے تشدد کیا تو یہ سمجھے یہ ڈر جائیں گے، میری پارٹی کے لوگوں کو ممی ڈیڈی کہا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 17 جولائی کو پنجاب میں ضمنی الیکشن آ گئے لیکن دھاندلی کے باوجود ایسا پھینٹا پڑا کہ ٹانگیں کانپنی شروع ہو گئی، 17 جولائی کو جب الیکشن میں ہار ملی تو انہوں نے کہا عمران خان کو تکنیکی طور پر شکست دیتے ہیں، جو مرضی کر لیں اب اس حقیقی آزادی کو کوئی نہیں روک سکتا، جب ہمیں ہٹایا گیا تو کہا مہنگائی بہت زیادہ ہو گئی ہے، ہمارے دور میں مہنگائی 16 فیصد تھی، اب 42 فیصد ہے۔ ہمارے دور میں جب تھوڑا سا بھی پٹرول بڑھتا تھا تو مہنگائی مارچ شروع ہو جاتا تھا۔ مجھے نکالنے کے لیے مہنگائی بہانہ تھا۔ آج ہماری ایکسپورٹس کم ہورہی ہیں۔

پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ ہمارے پاکستانی بہت مشکلوں میں ہیں، بلوچستان، سندھ اور پنجاب کے راجن پور اور ڈی جی خان میں لوگ مشکل میں ہیں، میں پنجاب حکومت کو کہہ رہا ہوں کہ ان کی مدد کریں، محمود خان آپ بھی بلوچستان میں مدد کرنے کی کوشش کریں، سندھ حکومت کو کہہ رہا ہوں کہ ایک بار تو اپنی قوم کا سوچ لو، تم چوری کرکے سارا پیسہ دبئی لے گئے۔ شہباز شریف بجائے قطرجانے کے اوربھیکاروں کی طرح بھیک مانگنے کے، اپنے لوگوں کی مدد کرو، پیسے تمہیں کسی نے نہیں دینے کیونکہ سب کو پتا ہے کہ تم اور تمہارے بھائی سے بڑا لٹیرے کوئی نہیں ہے، چوروں کو کوئی پیسے نہیں دیتا۔

 سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں اپنی سوشل میڈیا کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، میڈیا پر مجھے بند کردیا، کیس مجھ پر کر دیے تاکہ عمران خان کی آواز بند ہو جائے، سوشل میڈیا ٹیم کو کہنا چاہتا ہوں کہ ہم کبھی بھی اپنے اداروں کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، اداروں کی بہتری کے لیے تعمیری تنقید ہونی چاہیے، ہمارا جینا مرنا اس ملک میں ہے، جس طرح باہر بیٹھ کر بھگوڑا نواز شریف، ڈاکو زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن، خواجہ آصف نے جس طرح ہمارے اداروں کی توہین کی ہے، ہم کبھی نہیں کرتے۔

  عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے اداروں کی کبھی تنقید نہیں کرتے، ہمارا ایک ہی مقصد ہے اس امپورٹڈ سے ہماری جان چھڑوا کر ملک میں صاف اور شفاف الیکشن کروائیں، صاف اور شفاف الیکشن سے ملک میں استحکام آئے گا، باہر کے لوگ ان چوروں پر اعتبار کر تے ہیں اور نہ ہی پاکستانی قوم ان پر اعتبار کرتی ہے، ان کے ہوتے ہوئے ملک میں استحکام نہیں آئے گا۔ جب میں کال دوں گا تو آپ سب نے تیار رہنا ہے، میں امپورٹڈ حکومت کو کہتا ہوں جب میں کال دوں گا تو وہ آخری کال ہو گی، اس سے پہلے الیکشن کا اعلان کر دیں۔ عوام چاروں طرف سے اسلام آباد کیلئے نکلیں گے، شہباز شریف کی اسلام آباد میں چھوٹے سے رقبے پر حکومت ہے، جب عوام چاروں طرف سے نکلے گی تو نہ شہباز شریف، نہ فضل الرحمان اور نہ زرداری انہیں روک سکیں گے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ اب کوئی ملک ہمیں اپنی جنگ میں نہیں دھکیل سکتا، دوسروں کی جنگ میں ہم نے اپنے 80 ہزار لوگ شہید کرادیے، دھمکی دی گئی ہماری جنگ میں شامل نہیں ہوئے تو پاکستان کو تباہ کردیں گے، کاش میں اس وقت ملک کا سربراہ ہوتا تو کبھی امریکیوں کے آگے گھٹنے نہ ٹیکتا۔ ہم دہشت گردی کے خلاف ہیں، نیویارک میں دہشت گردی سے 3 ہزار بندے مرتے ہیں اور یہاں 80 ہزار شہید ہوگئے، میں ہمیشہ اس جنگ کے خلاف تھا، مجھے طالبان خان کہا گیا۔ میں اپنے لوگوں کے ساتھ ہوں، خارجہ پالیسی اپنے لوگوں کیلئے ہوتی ہے، پاکستان اور بھارت اکٹھے آزاد ہوئے تھے لیکن آج بھارت کہاں کھڑا ہے اور پاکستان کہاں ہے، بھارتی حکومت نے کبھی اپنے لوگوں کے خلاف پالیسی نہیں بنائی۔

Advertisement