اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے مقدمےمیں درخواست ضمانت مسترد ہو گئی۔
اسلام آباد کی سیشن عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے مقدمے میں درخواست ضمانت مسترد کردی۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاک آرمی کے افسران کیخلاف منظم طریقے سے ملزم نے بات کی اور ان کے الفاظ میں پاک فوج کے خلاف بغاوت کے لیے اکسایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملزم نے پاک فوج کو سیاست میں ملوث کرنے کی کوشش کی جس سے سپاہی سے لیکر بریگیڈئیر رینک تک افسران کے جذبات مجروح ہوئے، بغاوت پر اکسانے کی کوشش کرنا بھی بغاوت کے زمرے میں آتا ہے۔
شہباز گل کے وکیل برہان معظم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جس کو بغاوت کہا گیا وہ بغاوت ہے کہاں؟ اگر کوئی غلط فہمی ہے تو شہباز گل معافی مانگنے کیلئے تیار ہیں۔
رہنما پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نے عدالت میں بغاوت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شہباز گل نے بغاوت کے متعلق کبھی سوچا ہی نہیں، ان کے انٹرویو کے ٹرانسکرپٹ کے مختلف جگہوں سے پوائنٹ اٹھا کر مقدمہ درج کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جس کو بغاوت کہا گیا وہ بغاوت ہے کہاں؟ ،شہباز گل پڑھا لکھا شخص ہے، انہوں نے فوج کو ہمارے سر کا تاج کہا ہے۔
وکیل نے شہباز گل کا آفیشل ٹوئٹر عدالت کو دکھاتے ہوئے کہا کہ شہباز گل نے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ کسی بھی جھوٹی خبر پر یقین نہ کریں، ٹوئٹس سے واضح ہے کہ انہوں نے فوج کے خلاف کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے متنازع بیان اور اینکر کے سوال کی ویڈیو بھی چلائی گئی۔
واضح رہے کہ شہبازگل کو 9 اگست کو گرفتار کیا گیا تھا، ان پر بغاوت پر اکسانے کا الزام عائد ہے اور ان کے خلاف تھانہ کوہسار پولیس نے سٹی مجسٹریٹ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا تھا۔