اسلام آباد: (دنیا نیوز) امریکی فوج کی سنٹرل کمانڈ نے یو ایس ایڈ کی معاونت سے پاکستان میں سیلاب سے شدید متاثر ہونے والے افراد اور آبادیوں کے لیے ہنگامی انسانی امداد کی فضائی ترسیل کا آغاز کردیا ہے۔ اِن ترسیلات میں گزر بسر کے لیے ضروری وسائل ، بشمول خوراک کی تیاری اور سر چھپانے کا لگ بھگ بائیس لاکھ ڈالر مالیت کا سامان شامل ہے اور اِن کی ترسیل کا عمل آنے والے دنوں میں مُلک بھر کے بیس مختلف علاقوں میں مکمل کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ دو ستمبر کو یو ایس ایڈ نے ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے ڈیزاسٹر اسسٹنس ریسپانس ٹیم ( ڈی اے آر ٹی) تشکیل دی تھی جس کا مقصد امریکی حکومت کی جانب سےسیلاب سے نمٹنے کے لیے فراہم کی جانے والی معاونت کی رہنمائی تھا ، جس کے لیے امریکی فوج بھی تعاون کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ ہنگامی انسانی امداد کی فضائی ترسیلات سمیت امریکہ کی جانب سے پاکستان میں 2022 کے سیلاب متاثرین کے لیے فراہم کیے جانے والی مجموعی امداد تین کروڑ دس لاکھ ڈالر ہے۔
امریکی فوج کے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان بھر میں تباہ کن سیلاب کی وجہ سےہونے والے نقصانات پر شدید دکھ ہے۔ ہمارے امدادی عطیات میں ہنگامی بنیادوں پر درکار خوراک، غذائی اشیاء، مختلف مقاصد کے لیے درکار نقد رقم، پینے کا صاف پانی، بہتر صفائی و ستھرائی کے سامان اور سر چھپانے کی اشیاء کو ترجیح دی جارہی ہے۔ یہ امداد انسانی زندگیاں بچانے اور سب سے زیادہ کمزور متاثرہ آبادیوں کی مشکلات کو کم کرنے میں معاونت فراہم کرے گی۔ امریکا مقامی شراکت داروں اور پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر بحران کی نگرانی جاری رکھے گا۔
بیان کے مطابق پاکستان کے عوام کے لیے امریکی حمایت غیر متزلزل ہے۔ سیلاب متاثرین کے لیے ہماری ہنگامی امداد اور رسد پاکستان کے لیے کئی دہائیوں سے جاری امریکی امداد کا تسلسل ہے جس میں قدرتی خطرات سے نمٹنے اور اُن کے اثرات کو کم کرنے کی تیاری میں معاونت کے لیے ترتیب دیے گئے پروگرام بھی شامل ہیں، جن میں مقامی آبادیوں اور سرکاری اہلکاروں کو ممکنہ آفات سے متعلق ابتدائی آگاہی اور نمٹنے کے لیے استعداد کار میں اضافہ کے ساتھ ساتھ خوراک، غذائیت اور معاشی تحفظ کی بہتری کے لیے روزگار کے وسائل کی بحالی شامل ہے۔ رواں سال سیلاب سے قبل فراہم کردہ تیس لاکھ ڈالر کی معاونت بھی اسی سلسلہ کا حصہ ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں 2010ء میں آنے والے سیلاب کے بعد امریکی اعانت سے نو تعمیر شدہ سکول حالیہ تباہی سے متاثرہ برادریوں کے لیے پناہ گاہوں کے طور پر مددگار بن رہے ہیں۔