اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے جبری گمشدگی اور لاپتہ افراد کے حوالہ سے قائم کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے شرکاء کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری کوشش ہے آئندہ مسنگ پرسنز کیسز میں کمی ہو اور اس ناسور سے نجات ملے۔ جو لاپتہ افراد مل سکتے ہیں ان تک رسائی ہو اور آئندہ یہ سلسلہ رک سکے۔
کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو یہاں وفاقی وزیر کی زیر صدارت وزارت قانون و انصاف میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ، وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت شازیہ مری، وفاقی وزیر برائے بحری امور فیصل سبزواری اور سینیٹر کامران مرتضیٰ، آئی جی اسلام آباد پولیس، ڈی آئی جی بلوچستان، ڈی آئی جی سندھ، اینکر پرسن نسیم زہرہ، لاپتہ صحافی مدثر محمود نارو کے والدین، پروفیسر فیصل منظور بلوچ، ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ سمی بلوچ اور لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بیٹی نے بھی شرکت کی۔
ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ سمی بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ ہماری کمیٹی سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں جس کی وجہ سے لاپتہ افراد کے لواحقین نے کوئٹہ میں جاری دھرنا ختم کیا ہے۔ وزیر قانون نے اس موقع بلوچستان دھرنے کے شرکاء کا دھرنا ختم کرنے اور کمیٹی پر اعتماد کرنے پر اظہار تشکر کیا۔
اینکر پرسن نسیم زہرہ نے بھی کمیٹی کے اجلاس میں جبری گمشدگی اور لاپتہ افراد کے حوالہ سے اظہار خیال کیا جبکہ لاپتہ صحافی مدثر محمود نارو کے والدین نے بیٹے کی گمشدگی کے حوالہ سے کمیٹی کے سامنے اپنی گذارشات پیش کیں۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں لاپتہ افراد کے لواحقین کے دکھ اور درد کا پورا احساس ہے۔ ہم نیک نیتی کے ساتھ اس مسئلہ پر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔
وفاقی وزیر شازیہ مری نے بتایا اس کمیٹی سے لوگوں کی امیدیں بحال ہوئی ہیں۔ نسیم زہرہ نے ہر ہفتے کمیٹی کے اجلاس کے انعقاد کے عمل کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہلی مرتبہ کسی فورم نے لاپتہ افراد کہ بازیابی کے لئے سنجیدگی کا اظہار کیا ہے۔