لاہور: (دنیا نیوز) کیپیٹل چیف پولیس آفیسر (سی سی پی او) لاہور غلام محمود ڈوگر کے تبادلے پر پنجاب حکومت اور وفاق ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ گئے۔
تفصیلات کے مطابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کا تبادلہ کر دیا گیا، انہیں فوری طور پر وفاقی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
تبادلے کی اندرونی کہانی
دوسری طرف سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کا تبادلہ کیوں ہوا؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے اراکین قومی اسمبلی جاوید لطیف، مریم اورنگزیب و دیگر پر مقدمہ درج کرنے پر ایکشن لیا، لیگی رہنماؤں سےمتعلق سخت پالیسی اپنانے اور 25 مئی کی تفتیش پی ٹی آئی پالیسی کےتحت کرنے پر ایکشن لیا گیا۔ غلام محمود ڈوگر نے مقدمہ درج کرنے سے متعلق سپیشل احکامات دیئے تھے،غلام محمود ڈوگر مسلم لیگ ن کے سینئررہنماؤں سے متعلق سخت احکامات دیتے رہے۔
ذرائع کے مطابق غلام محمودڈوگر پر 25 مئی سے متعلق پی ٹی آئی پالیسی کے تحت تفتیش کرنے کا الزام عائد کیا گیا، غلام محمود ڈوگر پر وزیراعظم کی لاہور آمد پر سکیورٹی فراہم نہ کرنے کا بھی الزام لگایا گیا، لیگی رہنماؤں اوردیگراہم رپورٹس پر وفاقی وزیر داخلہ نے ایکشن لیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ غلام محمود ڈوگر نے کوئی غلط کام نہیں کیا،قانون کے تحت سب اقدامات کئے۔
چودھری پرویز الٰہی
دوسری طرف وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے بغیر اعتماد میں لئے سی سی پی او لاہور کے تبادلے پر وفاقی حکومت سے شدید احتجاج کیا اور سی سی پی او لاہور کو چارج چھوڑنے سے روک دیا۔
چودھری پرویزالہٰی کاکہنا تھا کہ وفاقی حکومت انتقام میں آندھی ہو چکی ہے،سی سی پی او لاہور کو وفاقی حکومت ہٹاسکتی ہے نہ تبادلہ کی مجاز ہے،سی سی پی او لاہور کو ہٹانے یا لگانے کا اختیار میرا ہے،وفاقی حکومت کے ہر غیر قانونی اقدام پر بھرپور احتجاج کرتے ہیں۔
صوبائی وزیر داخلہ
دوسری طرف صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر) ہاشم ڈوگر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ حکومت پنجاب کے اگلے حکم تک غلام محمود ڈوگر فرائض انجام دیتے رہیں گے،سی سی پی اولاہورغلام محمود ڈوگر اسٹیبلشمنٹ میں رپورٹ نہیں کریں گے۔