اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد کی مقامی عدالت نے متنازعہ ٹویٹ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے، دوسری طرف سینیٹر اعظم سواتی کی جانب سے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کر دی گئی ہے۔
ایف آئی اے نے پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی کو ایک روز کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا، ایف آئی اے کی جانب سے اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی گئی۔
پراسیکیوٹر نے دلائل دیئے کہ اعظم سواتی کا موبائل فون برآمد کرنا ہے اس لئے جسمانی ریمانڈ میں توسیع دی جائے جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب تک موبائل برآمد نہیں کیا جا سکا اور کتنا وقت چاہئے۔
اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اعظم سواتی پر تشدد کیا جا رہا ہے، ان کے ہاتھ کی انگلی توڑ دی گئی ہے، مسئلہ یہ ہے کہ ڈاکٹر بھی میڈیکل رپورٹ میں حقائق نہیں لکھیں گے۔
عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی ایف آئی اے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اعظم سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔
دوسری جانب جوڈیشل ریمانڈ کے بعد سینیٹر اعظم سواتی نے ضمانت کی درخواست دائر کر دی جس پر سپیشل جج سینٹرل نے ایف آئی اے سے 19 اکتوبر تک جواب طلب کر لیا۔