لاہور: ( ویب ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے منگل سے وزیرآباد سے لانگ مارچ دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قافلے وہیں سے روانہ ہونگے جہاں سے گولیاں لگیں، شہباز شریف نے جوڈیشل کمیشن کی بات کی میں اس کا خیر مقدم کرتا ہوں۔
لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں عام آدمی کوانصاف نہیں ملتا، یہ کیسے ہوسکتا ہے ہماری اپنی پولیس منع کر رہی ہے، چاہتا ہوں صاف اور شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں، پنجاب میں ہماری حکومت ہے، 3 دن سے مقدمہ درج نہیں کروا پائے، سابق وزیراعظم کہہ رہا ہے کہ 3 لوگ ملوث ہیں، جب میں ایف آئی آر نہیں درج کروا پارہا تو باقی قوم کیا کرے گی؟ پہلے ایک ویڈیو نکلتی ہے جس میں کہا گیا میں مذہب کی توہین کرتا ہوں، انویسٹی گیشن میں پتا چلنا چاہیے ویڈیو کیسے لیک ہوئی؟۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے جوڈیشل کمیشن کی بات کی میں اس کا خیر مقدم کرتا ہوں، جن 3 لوگوں کے نام لیے ان کے ہوتے ہوئے شفاف تحقیقات نہیں ہوسکتیں، پولیس سے پوچھیں ویڈیو کیسے لیک ہوئی تو وہ کہتے ہیں ہم پردباؤ تھا، مجھے یقین ہے ان 3 لوگوں نے سب کچھ کیا ہے، جوڈیشل کمیشن سب سے پہلے ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کرے، وہ کون لوگ تھے جو فوری ری ایکٹ کرتے ہیں، گولی چلانے والے کا انٹرویو ایک دم لیک کر دیا جاتا ہے، مجھ پر قاتلانہ حملے کے بعد جھوٹ پر جھوٹ بولا گیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے پاس سائفر آیا ہوا ہے، تحقیقات کرائیں سازش تھی یا نہیں، میرے خلاف سب کچھ اسکرپٹ کے تحت کیا گیا، اعظم سواتی کی ویڈیو کے معاملےکی تحقیقات ہونی چاہئیں، ملک کا سابق وزیراعظم ایک ایف آئی آر درج نہیں کراسکتا، اعظم سواتی کے پاس اصلی ویڈیو ہے، وہ سینیٹر ہیں ان کیساتھ یہ سب کچھ ہورہا ہے، سائفر پر آگے بات کیوں نہیں کی جارہی؟۔