اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمیشن کی تعیناتی پی ٹی آئی کے دور حکومت میں ہوئی اور سب نے اتفاق رائے سے سلطان سکندر راجا کو چیف الیکشن کمیشن تعینات کیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی پر سب نے واضح اور دو ٹوک کہا بڑی اچھی تعیناتی ہے، الیکشن کمشنر کی تعریفیں کی جاتی تھیں لیکن جب پی ٹی آئی والے جو قانون بنا رہے تھے اس پر الیکشن کمیشن کو اعتراض تھا اور پھر پی ٹی آئی نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف مہم کا آغاز کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے الیکشن کمیشن کے لوگوں کو ڈرایا دھمکایا گیا، منظم انداز میں مہم چلائی گئی، کیا کسی کو دھمکی دینا جمہوریت ہے، فواد چودھری کے خلاف الیکشن کمیشن نے ایف آئی آر درج کرائی
فواد چودھری کی گرفتاری کے حوالے سے ملک احمد خان نے کہا کہ میں فواد کو اچھی طرح جانتا ہوں، وہ کسی کو دھمکی نہیں دے سکتا، اسے ایسا کرنے پر مجبور کیا گیا، فواد کو ایسے دھمکی نہیں دینی چاہیے تھی، فواد چودھری کے ساتھ زیادتی ہوگی تو اس کی مذمت کروں گا، اس کے منہ پر کپڑا ڈال کرعدالت میں پیش نہیں کرنا چاہیے تھا، ایف آئی آر تو فرخ حبیب کیخلاف بنتی ہے جس نے پولیس کی گاڑی کو ماورائے قانون روکا۔
ملک احمد خان نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کیخلاف کوئی مہم نہیں چلائی، عمران خان نے عدالت کو بھی دھمکیاں دیں، آپ چاہتے ہیں کہ جرم بھی کریں اور سزا بھی نہ ملے، پی ٹی آئی 30 آدمیوں کی پارٹی تھی، باقی لوگوں کو تو پکڑپکڑ کر ان کے ساتھ جوڑا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کیخلاف فیصلہ آئے تو یہ لوگ احتجاج شروع کر دیتے ہیں، محسن نقوی کی تصویر اگر آصف زرداری کے ساتھ ہے تو پرویزالہٰی کیساتھ بھی ہے۔
معاون خصوصی وزیراعظم نے کہا کہ پرویز الٰہی نے اسمبلی عمران خان کے کہنے پر توڑی، اسمبلی فرد واحد کی خواہش پر نہیں توڑی جا سکتی، آئین میں لکھا ہے 90 روز میں انتخابات ہونے چاہئیں، یہ نہیں لکھا 90 روز میں انتخابات نہیں ہوتے تو پھر کیا ہوگا۔