پشاور : ( دنیا نیوز ) صوبہ خیبرپختونخواہ کے دارالحکومت پشاور کی پولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے مبینہ خود کش دھماکے میں شہداء کی تعداد 101 ہوگئی جبکہ 216 افراد مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں، ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن مکمل ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق امن دشمنوں نے پشاور کے انتہائی حساس علاقے پولیس لائنز کی مسجد میں پیر کے روز عین اس وقت دھماکا کیا جب وہاں نماز ظہر ادا کی جا رہی تھی، خوفناک دھماکے سے مسجد کی چھت اور اندرونی ہال منہدم ہو گیا ، بیشتر نمازی ملبے تلے دب گئے، ملحقہ کینٹین کی عمارت بھی تباہ ہوئی جبکہ ہر طرف افراتفری پھیل گئی، دھماکا اس قدر خوفناک تھا کہ آواز دور دور تک سنی گئی۔
دھماکے کے فوری بعد پولیس، سکیورٹی ، ریسکیو اداروں کے اہلکار موقع پر پہنچے اور شہداء اور زخمیوں کو نکال کر لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا جبکہ پشاور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت
ابتدائی اطلاعات کے مطابق حملہ آور تھانے کے مرکزی دروازے سے داخل ہو کر تین سے چار حفاظتی قطاریں عبور کر کے مسجد تک پہنچا۔
بعدازاں دھماکے میں شہید ہونے والے پولیس افسروں وجوانوں میں سے ابتدائی طورپر 27 شہداء کی اجتماعی نماز جنازہ گزشتہ رات پولیس لائن کے گراونڈ میں ادا کر دی گئی، پولیس کے چاق وچوبند دستے نے قومی پرچم میں لپٹے پولیس شہداء کے تابوتوں کو سلامی پیش کی ۔
یہ بھی پڑھیں:نگران حکومت کا آج خیبرپختونخوا بھر میں سوگ کا اعلان
نگران وزراء، کور کمانڈر پشاور، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ، کمانڈنٹ فرنٹیئر کا نسٹبیلری ، آئی جی فرنٹیئر کور ، آئی جی پی خیبرپختونخوا ، اعلیٰ فوجی وسول حکام ، شہداء کے لواحقین اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں جنازہ میں شرکت کی ۔
اس موقع پر شہداء کی روح کے ایصال ثواب اور ملک کی قومی یکجہتی اور امن وسلامتی کے لئے خصوصی دعا بھی کی گئی ۔
یہ بھی پڑھیں:پشاور دھماکا : امریکا ، سعودی عرب اور اقوام متحدہ کی جانب سے پرزور مذمت
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ دھماکا خودکش لگتا ہے، حملہ آور کا ہدف پولیس تھی، سی سی پی او پشاور نے بھی کہا کہ خودکش حملے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا، انہوں نے تسلیم کیا کہ، دھماکا سکیورٹی لیپس کے باعث ہوا۔
علاوہ ازیں گورنر خیبر پختونخواہ حاجی غلام علی اور نگران وزیر اعلیٰ محمد اعظم خان سمیت ملک کے اہم سیاسی رہنماؤں نے دہشتگردی کے بدترین واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔
گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی
گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے جائے دھماکا کے دورے کے دوران دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد صوبے کا امن تباہ کرنا چاہتے ہیں، ایسے عناصر کو نہیں چھوڑا جائے گا۔
نگران وزیر اعلیٰ محمد اعظم خان
نگران وزیراعلیٰ محمد اعظم خان نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ہسپتالوں میں زیر علاج زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
آصف زرداری
سابق صدر آصف علی زرداری نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں دہشتگردوں کا سرگرم ہونا انتہائی خطرناک ہے، حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرتے ہوئے دہشتگردی کی نرسریوں کو تباہ کرے، ضمنی اور عام انتخابات سے قبل دہشتگردی کی وارداتیں باعث تشویش ہیں، وفاقی اور صوبائی نگران حکومت دہشتگردوں کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو قانون کی گرفت میں لائے۔
عمران خان
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے پشاور پولیس لائن میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے بڑھتے خطرے سے نمٹنے کی ضرورت ہے، اپنی انٹیلی جنس کو بہتر اور پولیس کومناسب سہولتوں سے لیس کرنا ہوگا، میری دعائیں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں، ان سے دلی تعزیت کرتا ہوں۔
بلاول بھٹو
چیئرمین پیپلزپارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی پشاور میں خودکش حملے کی مذمت کی اور کہا کہ ضمنی اور عام انتخابات سے قبل دہشتگردی کے واقعات معنی خیز ہیں، دہشتگردوں، ان کے سرپرستوں اور سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کرنا ہوگی، نیشنل ایکشن پلان ہی دہشتگردوں کا علاج ہے اس پر سختی سے عمل کیا جائے گا، پیپلزپارٹی کے کارکن اور عہدے دار خون کے عطیات دیکر زخمیوں کی جان بچائیں۔
مولانا فضل الرحمان
سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کا پشاور مسجد میں بم حملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مقدس مقام اور عبادت کے دوران حملہ سفاکیت کی انتہاء ہے، قوم باہمی اتحاد واتفاق سے ایسے سازشی عناصر کا مقابلہ کرے، حملے میں شہید ہونے والوں کے لئے مغفرت اور زخمیوں کی صحتیابی کیلئے اللہ سے دعا گو ہوں، دعا کرتے ہیں کہ اللہ کریم لواحقین کو صبر جمیل عطاء فرمائے۔
چیئرمین/ڈپٹی چیئرمین سینیٹ
چیئرمین صادق سنجرانی و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا آفریدی نے پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے، دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی حکومت، سکیورٹی اداروں، عوام اور پارلیمان کا عزم غیر متزلزل ہے، دہشت گردی کے واقعات ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے، دہشت گرد تخریبی کارروائیوں سے پاکستان میں ترقی کے عمل کو سبوتاژ کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان
ادھر وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد میں بم دھماکہ کی مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ملک کی سلامتی کے اداروں اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا قابل مذمت ہے۔
محمود خان
سابق وزیراعلیٰ محمود خان نے کہا کہ پولیس لائن کی مسجد میں دھماکا انتہائی دلخراش ہے، انسانی جانوں کا ضیاع انتہائی افسوسناک ہے، متاثرہ خاندانوں کے غم میں برابر شریک ہیں، زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعاگو ہوں۔
جہانگیر ترین
سیاسی رہنما جہانگیر ترین نے پشاور بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکے میں شہادتوں پر غمزدہ ہوں، پشاور دھماکے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، دلخراش واقعہ کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع انتہائی افسوس ناک ہے، دعا ہے اللہ پاک شہداء کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے، انہوں نے کہا کہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا گو ہوں۔
شیخ رشید
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے پشاور میں پیش آنے والے المناک اور درد ناک واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں شہید اور زخمی ہونے والوں سے اظہار ہمدردی کرتا ہوں۔
اسحاق ڈار
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے دنیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشاور دھماکے کا بڑا دکھ ہے، اللہ تعالی ہمارے ملک کو اس ناسور سے پاک کرے، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے ناسور پر مل کر ہی قابو پایا جا سکتا یے، پہلے بھی پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کامیاب ملٹری آپریشنز کئے، ماضی میں دہشت گردی کے خلاف تمام آپریشنز اپنے ملکی وسائل سے کئے، ضرب عزب اور ردالفساد میں ہم نے 400 ارب خرچ کیا، پشاور سانحے پر پوری قوم انتہائی دل رنجیدہ ہے۔