کراچی: (دنیا نیوز) کراچی میں بلدیاتی انتخابات کو 1 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر گیا ہے لیکن تاحال حکومت کے قیام پر کوئی ٹھوس پیشرفت نہیں ہوسکی نہ ہی الیکشن کمیشن کی جانب سے ابھی تک حتمی نتیجے جاری کیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق 6 نشستوں کی سماعت الیکشن کمیشن میں جاری ہے، جن 11 نشستوں پر امیدواروں کے انتقال کے باعث الیکشن نہیں ہوسکے تھے ان پر بھی تاحال الیکشن شیڈول جاری نہیں ہوسکا۔
سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن کو اس تاخیر کا مورد الزام ٹھہراتی ہیں تاہم اس پورے فسانے میں جو سب سے زیادہ نقصان ہے وہ اس شہر کے عوام کا ہے جو پاپولر نعروں پر جیت کر آنے والے امیدواروں سے اپنے مسائل کے حل کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔
ایک جانب بلدیاتی حکومت کی تشکیل میں تاخیر ہونے کا الزام سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن پر عائد کرتی ہیں تاہم دوسری جانب یہ بھی سچ ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں کوئی بھی سیاسی جماعت واضح اکثریت حاصل نہیں کرسکی تھی۔
اس صورت حال میں پیپلز پارٹی نے حکومت بنانے کیلئے جماعت اسلامی کو دعوت دی تھی جو تاحال قبول نہیں کی گئی۔
ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی جس پاپولر نعرے پر منتخب ہوکر آئی ہے پیپلز پارٹی سے الحاق کی صورت میں اسے سیاسی نقصان اٹھانا پڑے گا۔
جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کا فطرت سے قریب اتحاد ہوسکتا ہے لیکن اول تو پی ٹی آئی کی قیادت حکومت بنانے کے حق میں نہیں اور دوسرا جماعت اسلامی سے تاحال کوئی فارمولا طے نہیں ہو سکا ہے جس کے باعث صورتحال تاحال غیر واضح ہے۔
انتخابی نتائج اور بلدیاتی حکومت کے قیام میں تاخیر پر سیاسی جماعتوں کے الزام پر الیکشن کمیشن کے ذرائع سے جب دنیا نیوز نے رابطہ کیا تو بتایا گیا کہ سیاسی جماعتوں کی درخواست پر ہی چند نشستوں پر سماعت جاری ہے۔