لاہور: (مولانا قاری محمد سلمان عثمانی) رمضان اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے، اسے رمضان المبارک کے نام سے پکارا جاتا ہے، مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کے روزے فرض کیے ہیں، یہ نزول قرآن کا بھی مہینہ ہے اور قرآن سے بہت زیادہ لگاؤ کے سبب اسے قرآن کا مہینہ بھی کہا جاتا ہے، اسی مہینہ میں ایک ایسی رات ہے جس کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’تم میں سے جو شخص بھی اس مہینے کو پائے وہ اس کے روزے رکھے‘‘ (البقرہ: 185)۔
حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، (دوسری روایت میں ہے) جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہے)، جہنم کے دروازے بند کر دیئے جا تے ہیں‘‘ (صحیح بخاری 1800، صحیح مسلم 1069)
نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’ایک نماز سے دوسری نماز تک، ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک اور ایک رمضان سے دوسرے رمضان تک کے درمیانی عرصہ کے گناہوں کو مٹا دیا جاتا ہے، جب بڑے گناہوں سے اجتناب کیا جائے(صحیح مسلم)۔ اسی طرح ابن ماجہ اور مسند احمد میں ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنوں کو باندھ دیا جاتا ہے جبکہ جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی دروازہ نہیں کھلتا اور جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ان میں سے کوئی بھی دروازہ بند نہیں ہوتا جبکہ ایک اعلان کرنے والا یہ اعلان کرتا ہے: ’’اے اچھائی (خیر) کے متلاشی آگے بڑھ (نیکی کے کاموں میں) اور اے شر (برائی) کے چاہنے والے برائی سے رک جا‘‘ اور پھر اللہ تعالیٰ رمضان کی ہر رات بہت زیادہ لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتے ہیں، ہمارے لئے کتنی بڑی خوشی کی بات یہ بھی ہے کہ دیگر ایام کی نسبت رمضان میں عبادات کا ثواب کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ ارشاد نبویﷺ ہے ’’رمضا ن المبارک میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے (ثواب) کے برابر ہے‘‘ (صحیح مسلم)، اس مبارک مہینے میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر روحانی اعتبار سے بے پناہ اور بیشمار رحمتوں کا نزول فرمایا ہے۔
(1) یہ وہ مبارک مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنا کلام مقدس اپنے بندوں پر رحم فرماتے ہوئے ان کی ہدایت کی غرض سے دنیا میں جبرائیل امین علیہ السلام کے ذریعے سے نبی کریم ﷺ کے قلب اطہر پر نازل فرمانے کی ابتدا فرمائی۔
(2) اس مہینے کو تین عشروں میں تقسیم فرماتے ہوئے یہ خوشخبری عنایت فرمائی گئی کہ اس کا پہلا عشرہ رحمت کا، دوسرا عشرہ مغفرت کا اور تیسرا عشرہ جہنم سے آزادی عطا فرمانے کا ہوتا ہے(مشکوٰۃ المصابیح، صفحہ 174)۔
(3) روایات کے مطابق اس مبارک مہینے میں روزانہ افطار کے وقت ایسے 10 لاکھ آدمیوں کو جہنم سے آزادی عطا فرمائی جاتی ہے جو اعمالِ بد کے حوالے سے جہنم کے مستحق ہو چکے ہوتے ہیں نیز جب رمضان کا آخری دن ہوتا ہے تو یکم رمضان سے اس آخری دن جتنی تعداد جہنم سے آزاد کر دی گئی ہوتی ہے اس تعداد کے برابر اس ایک دن میں ایمان والوں کو جہنم سے آزادی کے پروانے عطا کئے جاتے ہیں (کنزا لعمال جلد 8 صفحہ 268)۔
(4) اس مبارک مہینے میں دیگر مہینوں کے مقابلے میں اعمال کی قیمت میں اضافہ کر دیا جاتا ہے، اس مبارک مہینے میں ادا کیا جانے والا ایک نفلی عمل اجر کے اعتبار سے ایک فرض کے اجر کے برابر قرار دیا جاتا ہے اور ایک فرض کے اجر کے عمل کو ستّر(70) فرائض کے اجر تک بڑھا دیا جاتا ہے (شعب الایمان، جلد 3، صفحہ 305)۔
(5) اس مبارک مہینے میں امت مسلمہ کو نماز جیسے محبوب عمل میں روزانہ کی بنیاد پر باجماعت قرآن پڑھنے اور سُننے کی ترغیب دی گئی ہے جسے نماز تراویح کا نام دیا گیا ہے اور اس عمل کو نبی اکرمﷺ نے اپنی طرف منسوب فرمایا ہے۔
(6) اس مبارک مہینے کے حوالے سے اللہ تعالیٰ نے نبی اکرمﷺ کے ذریعے سے اپنے بندوں کو یہ خوشخبری سنائی ہے کہ یہ عمل میرے لیے ہے اور اس کا بدلہ میں خود دیتا ہوں۔ (مسلم شریف، جلد 1، صفحہ 363)۔
(7) اس مبارک مہینے میں اللہ تعالیٰ نے ایک رات ایسی بھی رکھی ہے جو عموماً اس کے آخری عشرے کی کسی طاق رات میں پائی جاتی ہے اور اس ایک رات میں عبادت کا ثواب ہزار مہینوں سے زیادہ وقت عبادت میں گزار کر ثواب حاصل کیے جانے سے بڑھ کر ہوتا ہے، اصطلاح میں اس رات کو شب قدر کہتے ہیں (مسند احمد، جلد 2، صفحہ 425)
(8) اس مہینے کے آخری عشرے میں ایک اور مخصوص عمل اُمت مسلمہ کو عطا فرمایا گیا ہے جو سنّت مؤکدہ علی الکفایہ کے درجے میں ہے، اصطلاح میں اسے اعتکاف کہتے ہیں۔
(9) یہی وہ مبارک مہینہ ہے جس کے متعلق یہ بات کہلوائی گئی ہے کہ اس کے آغاز سے ہی جنت کے تمام دروازے مستقل طور پر پورے مہینے کیلئے کھول دیئے جاتے ہیں (بخاری شریف، جلد 1، صفحہ 255)۔
(10) یہی وہ مبارک مہینہ ہے جس کی ابتدا ہوتے ہی جہنم کے تمام دروازوں کو پورے ایک مہینے کیلئے مستقل اور مکمل طور پر بند کر دیا جاتا ہے (بخاری شریف، جلد 1، صفحہ 255)۔
(11) یہی وہ مقدس اور عظیم مہینہ ہے جس میں سرکش شیاطین کو (پورے ایک مہینے کیلئے) اس طرح قید کر دیا جاتا ہے کہ وہ اُمت مسلمہ کے روزے داروں کو ورغلانے، پھسلانے اور نافرمانی پر اُکسانے کی غرض سے ان کے قریب تک نہیں جا پاتے (ترمذی شریف جلد 1 صفحہ 331)۔
(12) یہی وہ مبارک مہینہ ہے جس میں سال کے گیارہ(11) مہینوں کے مقابلے میں ایمان والے کے رزق کو بڑھا دیا جاتا ہے، جسے علمائے کرام برکت سے تعبیر فرماتے ہیں (شعب الایمان، جلد 3، صفحہ 305)۔
(13) اسی ماہ مبارک میں نبی کریمﷺ نے قیامت تک کے اپنے زمانوں میں پائے جانے والے اپنے عاشقین کو یہ خوشخبری بھی عطا فرمائی ہے کہ جس شخص نے بھی رمضان کے مہینے میں عمرہ کیا گویا اس نے میرے ساتھ حج کیا۔ (بخاری شریف، جلد 2، صفحہ251)۔
(14) نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ہر اُس شخص کو جس کے ماتحت نوکر، خادم یا غلام وغیرہ ہوں اس کے کاموں میں اس کے بوجھ کو ہلکا کر دینے کی ترغیب دلاتے ہوئے یہ ارشاد فرمایا ہے: جو لوگ اس مہینے میں اپنے ماتحت کی ذمہ داریوں میں کچھ کمی کردیں اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرماتے ہوئے ان کو آگ (جہنم) سے آزادی عطا فرما دیتے ہیں (شعب الایمان، جلد 5، صفحہ 223)۔
(15)نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس مبارک مہینے میں چار چیزوں کی خوب کثرت کرو (1) کلمہ طیبہ (2) استغفار (3) جنت کی طلب (4) جہنم سے پناہ (کنزالعمال، جلد 8م صفحہ 222)۔
ایک طویل حدیث میں ان شخصیتوں کے متعلق نشاندہی کی گئی ہے جن کی اس ماہ مبارک میں بھی مغفرت نہیں ہوتی، وہ درج ذیل ہیں۔ شراب کا عادی، والدین کا نافرمان، قطع رحمی کرتے ہوئے رشتے کو توڑنے والا، وہ شخص جو دل میں کینہ رکھتا ہو اور آپس کے تعلقات کو توڑنے والا ہو (کنزالعمال، جلد 2، صفحہ 268)۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو رمضان المبارک کی قدر کرنے اور تمام خرافات و بدعات سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
مولانا محمد سلمان عثمانی ختم نبوت اسلامک سنٹر کے ناظم اور کالم نگار ہیں، ان کے مضامین بیشتر اخبارات و رسائل میں شائع ہوتے ہیں۔