حکومت الیکشن میں تاخیر کا فائدہ بتائے تو میں انتظار کر لوں گا: عمران خان

Published On 04 April,2023 09:41 pm

لاہور: (دنیا نیوز) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ عدالتوں کو تقسیم کرنے میں شریف خاندان کا بڑا ہاتھ ہے، ان کو صرف وہ عدالتیں پسند ہیں جو ان کے حق میں فیصلے کرتی ہیں، جو عدالتیں خلاف فیصلہ کرتی ہیں ان کے خلاف ہو جاتے ہیں، عدالتی فیصلے پر کل رات 9 بجے جشن منائیں گے۔

لاہور میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جہاں انصاف ہے وہ قومیں خوشحال ہیں، جہاں انصاف نہیں وہاں جنگل کا قانون ہے، آج سپریم کورٹ کا بہت بڑا فیصلہ آیا ہے، ڈنمارک دنیا میں انصاف کے حوالے سے پہلے نمبر پر ہے، پاکستان انصاف کرنے والے 140 ممالک میں سے 129 ویں نمبر پر ہے، ڈنمارک کی اوسط آمدنی 66 ہزار 600 ڈالر ہے جبکہ پاکستان کی 1600 ڈالر ہے۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ خوشحالی قانون و انصاف کی بالادستی کے ساتھ آتی ہے، ہمیں سپریم کورٹ کے فیصلے پر خوشیاں منانی چاہئیں، آئین کی جیت ہوئی، آئین کہتا ہے 90 دن میں الیکشن ہوں گے، ہم نے اپنی دو صوبائی حکومتیں تحلیل کر دیں، تمام وکلا سے مشورے کے بعد اسمبلیاں تحلیل کیں، مجھے کچھ لوگ کہتے تھے کہ انہوں نے الیکشن نہیں کروانے۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات کا فیصلہ خوش آئند، سپریم کورٹ نے آئین کی حفاظت کی: عمران خان

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں حیران تھا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ آئین میں لکھا ہے اور یہ نہ کریں، انہوں نے ہمارے بدترین دشمن کو ہمارے اوپر نگران حکومت میں بٹھا دیا، جتنا ظلم ہمارے ساتھ ہوا، کسی سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں ہوا، ابھی بھی ہمارے 3100 کارکن جیلوں میں ہیں، انہوں نے جہازوں سے ننگی تصاویر پھینکیں، تمام ججز نے کہا کہ 90 روز میں الیکشن ہونے چاہئیں۔

عمران خان نے کہا کہ نئی چیز سن رہے ہیں کہ حکومت سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانے گی، ہم ٹویٹ بھی کریں تو جیل میں ڈال دیتے ہیں لیکن یہاں کھل کر ججز پر بیان بازی کی جا رہی ہے، بد قسمتی سے ہمارا قانون طاقتور کو اپنے نیچے نہیں لا سکا، سپریم کورٹ کے پاس کوئی فوج نہیں، ہمیں ان کے پیچھے کھڑا ہونا ہوگا، انصاف کا مطلب ہوتا ہے قانون کی نظر میں کمزور اور طاقتور برابر ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بتائیں الیکشن میں تاخیر کا کیا فائدہ ہے،؟ کوئی فائدہ ہے تو بتائیں میں انتظار کر لیتا ہوں، آج مہنگائی کے سارے ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں، ہم 12 فیصد پر مہنگائی چھوڑ کر گئے جو 36 فیصد ہو چکی، پاکستان کی زرعی پیدوار ساڑھے 4 سے بالکل نیچے آچکی ہے، کہتے ہیں پیسے نہیں تو اکتوبر میں پیسے کہاں سے آجائیں گے؟۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ان کے پاس ملک کو بحران سے نکالنے کا کوئی پلان نہیں، انتخابات کے علاوہ پاکستان بحرانوں سے نہیں نکل سکتا، آٹے کے حصول کیلئے لوگ مر رہے ہیں، انہیں کوئی احساس نہیں، ہمیں کوئی بھی ملک قرضہ دینے کو تیار نہیں، ڈیفالٹ ہونے کے چانسز ہیں، قوم اب حقیقی آزادی کی راہ پر نکل چکی ہے، وکلا اور قوم تیار رہے مشکل وقت آئے تو سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔