موسم گرما میں معمول سے زائد بارشوں کی پیش گوئی پر این ڈی ایم اے حکام نے سر جوڑ لیے

Published On 06 April,2023 10:59 pm

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) موسم گرما میں معمول سے زائد بارشوں کی پیش گوئی پر این ڈی ایم اے حکام نے سر جوڑ لیے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( این ڈی ایم اے ) کے زیر اہتمام موسم گرما کے ہنگامی حالات سے متعلق رابطہ کانفرنس میں بریفنگ دیتے ہوئے محکمہ موسمیات کے نمائندے نے بتایا کہ اگلے تین ماہ کے دوران ملک کے بیشتر حصوں میں بارشیں معمول یا اس سے کچھ زائد ہونگی جب کہ درجہ حرات بھی معمول سے کچھ زیادہ رہنے کی توقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک فوج ملکی سلامتی کو درپیش ہر خطرے سے نمٹنے کیلئے تیار ہے، آرمی چیف

کانفرنس میں وزارت موسمیاتی تبدیلی، وزارت قومی ہیلتھ سروسز، مسلح افواج، سپارکو، واپڈا، محکمہ موسمیات ، آئی سی ٹی، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز سمیت دیگر ایمرجنسی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی، کانفرنس میں اگلے 6 ماہ کے دوران ہیٹ سٹروک، ٹڈی دل حملے، جنگلات میں آگ کے واقعات، خشک سالی، گلیشئیر پگھلنے اور سیلاب سمیت دیگر ممکنہ قدرتی آفات کے خطرات اور ان سے بچاؤ کے لئے مجوز ہ منصوبہ بندی پر غور کیا گیا۔

وزارت قومی ہیلتھ سروسز نے فورم کو ہیٹ سٹروک سے بچاؤ کے لئے احتیاطی تدابیر پیش کیں جب کہ UNDP GLOF-II پراجیکٹ کے پراجیکٹ منیجر نے فورم کو گلگت بلتستان کے علاقے میں گلیشئیر پگھلنے سے سیلاب کے خطرے میں کمی کے اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی۔

یہ بھی پڑھیں: حجاج کرام کی تربیت کا آغاز 28 اپریل سے کیا جائے گا

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز، جی بی ڈی ایم اے اور ایس ڈی ایم اے نے اپنے اپنے علاقوں میں ہیٹ سٹروک اور جنگلات میں لگنے والی آگ کی روک تھام کے منصوبوں اور آگاہی مہمات سے متعلق بھی فورم کو آگاہ کیا۔

چیئرمین این ڈی ایم اے، لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قدرتی آفات کے علاوہ انسانی غلطی سے پیش آنے والے حادثات و سانحات سے متعلق بھی تیاری رکھی جائے، صوبائی ذمہ دار ادارے فیلڈ کے دورہ جات کے ذریعے مقامی جواب دہندگان کی کڑی نگرانی کریں۔

انہوں نے کہا کہ جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات کی روک تھام کے لئے مقامی سطح پر ویجی لینس فورس بھی قائم کی جائے، انہوں نے حال ہی میں ہنگامی حالات سے نمٹنے کی کامیاب فرضی مشقوں سے متعلق بھی شرکاء کو آگاہ کیا اور بتایا کہ آنے والے مہینوں میں ایسی مزید فرضی مشقیں اور حکومتی اداروں ،این جی اوز اور تعلیمی اداروں کے ساتھ آگاہی سیشنز کا انعقاد بھی کیاجائے گا۔