اسلام آباد: (ویب ڈیسک) سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ پارلیمنٹ کے دائرہ کار میں مداخلت کرے گی تو پھر دوسرے ادارے بھی ان کی حدود میں مداخلت کریں گے۔
غیرملکی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ قانون سازی پارلیمان کا اختیار ہے اور اگر قدغن لگا دی جائے گی کہ صرف وہی قانون سازی ہو گی جو سپریم کورٹ کہے گی پھر تو پارلیمنٹ کی آئینی بالادستی ختم ہو گئی، پھر انتخابات کا مذاق ختم کرنا چاہیے اور آئین سازی بھی انہیں کو کرنی چاہیے، یہ کہاں کا اصول ہے کہ قانون بھی وہ بنائیں اور اس پر فیصلے بھی وہی کریں۔
سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پارلیمان کو سرنگوں کرنے کا رویہ بہت خطرناک ہے، ریاست کے آئینی اداروں کو اپنی حدود میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے، سپریم کورٹ میں تقسیم آجائے تو پھر عدلیہ نہیں چل سکتی، ججز پر بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ غور کریں کہ کہیں ان کے طرزِعمل کی وجہ سے ملکی مفاد کو نقصان تو نہیں پہنچ رہا، کہیں ہم اپنی پارلیمان کو خود ہی بے وقت تو نہیں کر رہے جس کے بہت خطرناک اثرات ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ چیف جسٹس اداروں میں ٹکراؤ کے ماحول میں کمی لائیں، حکومت بھی ہٹ دھرمی ترک کرے اور عدلیہ کو پارلیمان سے جواب الجواب نہیں دیا جانا چاہئے، جب وکلا تنظیمیں اور سیاسی جماعتیں مطالبہ کر رہی تھیں کہ صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے معاملے کو سننے کیلئے فل کورٹ تشکیل دیا جائے تو اس میں کیا قباحت تھی کہ تین یا سات کی بجائے 17 ججز اس کو سن لیتے۔
راجہ پرویز اشرف نے آرمی چیف کے حوالے سے کہا کہ جنرل سید عاصم منیر نے بہت واضح انداز میں ملک کو درپیش خطرات اور ان سے نمٹنے کی حکمتِ عملی پر بریفنگ دی ہے جو کہ قانون دانوں کیلئے باعث اطمینان تھی، آرمی چیف نے جس طرح آئین کے ساتھ اپنی وابستگی کا اظہار کیا اس قسم کے خیالات رکھنے والی قیادت کی پاکستان کی فوج کو بہت ضرورت ہے۔