لاہور: (دنیا نیوز) لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی 2 مقدمات میں حاضری معافی کی درخواست منظور کرتے ہوئے 19 مئی تک ضمانت منظور کر لی۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے عمران خان کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
قبل ازیں دورانِ سماعت عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی 2 مقدمات کی ضمانتیں تھی، عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی ہے۔
انہوں نے درخواست کی کہ اے ٹی سی سے استدعا ہے کہ عمران خان کی حاضری سے معافی کی درخواست منظور کی جائے۔
عدالت نے کہا کہ زمان پارک سے لے کر عدالت کے راستے تک کہاں پر احتجاج ہو رہا ہے؟
عمران خان کے وکیل نے جواب دیا کہ ہم ویڈیو لنک پر حاضری لگوانے کیلئے تیار ہیں، ہم ہر دوسرے روز عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ جب تک آپ کے پاس ضمانت ہے تب تک تو آپ گرفتار نہیں ہو سکتے، ضمانتیں دائر ہونے کے بعد عمران خان صرف 2 بار عدالت میں پیش ہوئے ہیں، حالانکہ عدالت کا ان کا صرف 5 منٹ کا راستہ ہے۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ میں ضمانتوں پر دلائل دے دیتا ہوں جب عمران خان پیش ہوں گے تب آپ فیصلہ سنا دیجئے گا، 9 مئی کے واقعات کی ہم نے بھرپور مذمت کی ہے، عمران خان نے 9 مئی کے واقعات سے لا تعلقی کا اظہار کیا ہے، ہمارا ان واقعات سے کوئی تعلق نہیں ہے، عمران خان اس وقت گرفتار تھے، انہیں کچھ معلومات نہیں تھیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ان سب باتوں کو چھوڑیں، اگر پیش نہ ہونے کی وجوہات ہیں تو ٹھیک ورنہ عبوری ضمانت خارج کر دینگے، سلمان صفدر نے بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے 9 مئی سے 12 مئی کے دوران 3 مقدمات پر فیصلہ محفوظ کیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ ہائیکورٹ کے پاس اختیارات زیادہ ہیں ہمارے پاس اتنے اختیارات نہیں، بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ ویڈیو لنک حاضری کر سکتے ہیں جو وقت آپ دیں۔
سرکاری وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق ملزم کا پیش ہونا ضروری ہے۔
بعدازاں عدالت نے عمران خان کی حاضری سے معافی کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا، عدالت نے عمران خان کی حاضری معافی کی درخواست منظور کرتے ہوئے 19 مئی تک عبوری ضمانت میں توسیع کے احکامات جاری کر دیئے۔