اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود رہنما پی ٹی آئی شیریں مزاری کی گرفتاری پر توہین عدالت کیس میں آئی جی اسلام آباد کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی تو آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر موجود نہ تھے، جس پرعدالت نے حیرانی کا اظہار کیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ یہ توہین عدالت کا کیس ہے، کیا آئی جی نہیں آئے؟ انہیں یہاں موجود ہونا چاہئے تھا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ آئی جی چیف جسٹس کی عدالت میں ہیں وہاں سے فارغ ہو کر تھوڑی دیر میں پہنچ جائیں گے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ پہلے دن بتا دیتے ریاست کی پوری مشینری کیوں ایکٹو ہے اور شیریں مزاری کی گرفتاری کا ایم پی او کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، یہ بھی بتا دیتے جو کچھ ہو رہا ہے ان کا مقدمات سے کوئی تعلق نہیں تھا، عدالت کو بتا دیتے یہ سب کچھ سیاست ہو رہی ہے ان کا مقدمات سے کوئی تعلق نہیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ ریاست پہلے دن بتا دیتی کہ گرفتاری کا نقص امن کے ساتھ بھی کوئی تعلق نہیں، پوری ریاستی مشنری سیاست میں لگ رہی ہے، اگر ہمیں بتا دیا جاتا تو ہم کوئی اور کیسز سن لیتے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ بادی النظر میں آئی جی نے ڈی سی راولپنڈی کے آرڈر کو اس عدالت کے آرڈرز پر ترجیح دی۔
بعدازاں عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو 31 مئی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی اور ہدایت کی کہ آئی جی آئندہ سماعت تک تحریری جواب بھی جمع کرائیں۔