اسلام آباد: (دنیا نیوز) انسداد دہشتگردی عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں سابق وفاقی وزیر اسد عمر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو کل سنایا جائے گا۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں سابق وفاقی وزیر اسد عمر کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔
اسد عمر کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ جب وقوعہ ہوا تو اسد عمر اسلام آباد ہائیکورٹ میں تھے، واقعہ کے دن اسدعمر جوڈیشل کمپلیکس آئے ہی نہیں۔
جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کوئی ایسا کیس بتا دیں جہاں دہشت گرد اسلحے کے بغیر آیا ہو، یہ اپنی نوعیت کا پہلا مقدمہ ہے جب دہشت گرد خالی ہاتھ آیا ہے۔
پراسیکیوٹرعدنان علی نے جواب دیا کہ عدم استحکام پیدا کرنے کی مہم کی گئی۔
اسدعمر کے وکیل نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوشن نے دہشت گردوں کا معیار ہی کم کر دیا ہے۔
عدالت نے سابق وفاقی وزیر اسد عمر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو کل سنایا جائے گا، جج راجا جواد عباس درخواستِ ضمانت پر فیصلہ سنائیں گے۔
اسد عمر کی ایک اور مقدمے میں عبوری ضمانت میں توسیع
دوسری جانب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے تھانہ ترنول میں درج مقدمے میں اسد عمر کی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی۔
رہنما تحریک انصاف اسد عمر اپنے وکیل سردار مصروف ایڈووکیٹ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل نے استدعا کی کہ بابر اعوان بیرون ملک ہیں، آئندہ کی کوئی تاریخ دے دیں، ایڈیشنل سیشن جج طاہرعباس سِپرا نے سماعت 5 جون تک ملتوی کر دی۔