اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے سرکاری چینل کی ملازمہ کو ہراساں کرنے کے کیس کا فیصلہ سنا دیا، عدالت نے متاثرہ خاتون کی نظرثانی اپیل کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس دوبارہ جائزہ لینے کیلئے صدر ڈاکٹر عارف علوی کو بھیج دیا۔
عدالت عظمیٰ نے ہراسگی کیس میں صدر مملکت اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ صدر کیس کو دوبارہ سن کر فیصلہ کریں، صدر اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے قانون کو غلط انداز میں سمجھا، ہراسگی کا مطلب جنسی ہراسگی لیا گیا، دونوں فورمز نے کیس میں درخواست گزار کے حقائق کا جائزہ نہیں لیا، ہراسگی کے معاملا ت میں متاثرہ فریق کا نقطہ نظر دیکھا جاتا ہے۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ موجودہ کیس میں صدر مملکت اور اسلام آباد ہائیکورٹ تمام امور کو مد نظر رکھنے میں ناکام رہے، ہراسگی کا قانون ظاہر کرتا ہے کہ جنسی ہراسگی عورت کے وقار اور عزت کو متاثر کرتی ہے، ہراسگی کے قانون کا مقصد کام کی جگہ پر صنفی امتیاز کو ختم کرنا ہے۔
جسٹس عائشہ ملک نے 14 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا، جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے فیصلے سے اتفاق کرتے ہوئے دو صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ تحریر کیا۔