کراچی: (دنیا نیوز) صوبائی وزیر سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ تمام جماعتوں کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں ملکر کراچی کے مسائل حل کریں، حافظ نعیم الرحمان میئر بننے کیلئے شروع سے بضد تھے، پی ٹی آئی والے یکجا نہیں ہوئے الزام پیپلز پارٹی پر لگایا گیا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد پی ٹی آئی انتشار کا شکار ہوئی، پی ٹی آئی والے یکجا نہیں ہوئے اور الزام پی پی پر لگایا جا رہا ہے، پی ٹی آئی کے ارکان کے میسجز موجود ہیں کہ ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حافظ نعیم الرحمان کو میئر الیکشن میں 30 سے زائد ووٹ نہیں پڑے تو اس کی ذمہ داری ہم پر نہیں، الزام لگ رہا تھا ہم نے ارکان کو اغواء کیا، کیا کسی کے اغواء کیخلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی؟، ان کے صرف 3 ارکان جیل میں ہیں، فردوس شمیم نقوی سمیت تینوں کو ووٹ ڈالنے کیلئے لایا گیا، حالانکہ یہ ہماری ذمہ داری نہیں تھی۔
رہنما پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ حافظ نعیم الرحمان ضد کے گھوڑے پر سوار تھے کہ میں نے میئر بننا ہے، جماعت اسلامی سیاسی رواداری کا مظاہرہ کرے، شہر کو تقسیم کرنے کے عمل کو روکا جائے، الیکشن کمیشن نے 15 جون سے قبل تمام ممبران کا اجلاس بلایا، ہر پارٹی کی اپنی اپنی ذمہ داری تھی کہ 11 بجے سے قبل ارکان کو اندر داخل کرواتی۔
صوبائی وزیر نے الزام لگایا کہ جماعت اسلامی کے کارکنان کے کمر پر بیگ لگے ہوئے تھے جن میں ہنگامہ آرائی کا سامان تھا، تمام لوگوں کو دعوت دیتا ہوں کہ شہر کی ترقی کیلئے مل بیٹھیں۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ 6 یوسیز میں ری کاؤنٹنگ کا ہم نے بھی خود کہا، الیکشن کمیشن نے ری کاؤنٹنگ کروائی تو جماعت اسلامی نے مخالفت کر دی، الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہمارے خلاف تھا، میں نے کہا تھا کہ حافظ نعیم الرحمان جیت گئے تو مٹھائی لے کر جاؤں گا، اب ہار گئے ہیں اب مٹھائی لے گیا تو مجھے ڈنڈے پڑیں گے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم نے کبھی تعصب کی بنیاد پر ترجیحات طے نہیں کیں، کوشش ہے شہر میں جو جو مسائل ہیں ان کو حل کریں، ہمارے 155 ووٹ تھے اگر جماعت کے 156 ہوتے ہم خود ان کو میئر شپ کی آفر کرتے، 155 کے مقابلے 130 کی بنیاد پر میئر شپ پر حق جتایا گیا۔