نواز شریف کو چوتھی بار وزیر اعظم بننے کیلئے کسی اجازت کی ضرورت نہیں: خواجہ آصف

Published On 25 June,2023 05:47 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ نواز شریف پاکستان کے 3 بار وزیر اعظم رہ چکے ہیں وہ چوتھی بار بھی بنیں گے، نواز شریف کو چوتھی بار وزیر اعظم بننے کیلئے کسی سے اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔

دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا ہے کہ انتخابات کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، پارلیمنٹ نے الیکشن کمیشن کو اختیار دیا ہے، مجھے تاحیات نااہل کیا گیا تھا، سپریم کورٹ نے میری نااہلی ختم کی، سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، سیاستدانوں کے حقوق پر ہی اتنی سختی کیوں کی جاتی ہے۔

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ 436 کیسز میں سے صرف نواز شریف کا کیس اٹھا کر انہیں نااہل کیا گیا، پاکستانی شہری ہونے کے ناطے نواز شریف کو ان کے حقوق ملنے چاہیئں، نواز شریف کے ساتھ ناانصافی کی گئی، نواز شریف کا بنیادی حق مسترد کیا گیا تھا، جس کی انصاف پر بنیاد نہیں تھی۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے مزید کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) میں سب کی خواہش ہے کہ نواز شریف وزیر اعظم بنیں، مسلم لیگ (ن) نے عام انتخابات کی تیاری شروع کر دی ہے، تمام اراکین اپنے اپنے حلقوں میں انتخابات کی تیاری کر رہے ہیں، مسلم لیگ (ن) الیکشن موڈ میں آچکی ہے، اسمبلیوں کی قبل از وقت تحلیل قیاس آرائیاں ہیں۔

قبل ازیں قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نہایت نامساعد حالات میں اسحاق ڈار نے بجٹ پیش کیا، بڑا صبر آزما وقت گزارا، آئی ایم ایف والے معاملات بھی حل ہو جائیں گے، اس ملک میں گزشتہ چار پانچ سال تباہی رہی، حج پرواز میں صرف ایم این ایز نہیں عام مسافر بھی سوار ہیں، ایم این اے کی تنخواہ فیڈرل سیکرٹری سے بھی کم ہوتی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ حج پر جانے والے ارکان اسمبلی نے اپنے اخراجات خود برداشت کیے، ہماری مشکلات اس وقت کوہ ہمالیہ سے بھی زیادہ ہیں، چیئرمین سینیٹ کی مراعات سے متعلق بل کی ہمارا ایوان حمایت نہ کرے جو معاشی حالات ہیں اس میں چیئرمین سینیٹ کی مراعات کا دفاع نہیں کیا جاسکتا، ہمارے آئینی عہدے پروٹوکول ضرور استعمال کریں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے مزید کہا ہے کہ جب ہم لوگ پروٹوکول کے ساتھ گزرتے ہیں تو عوام برا بھلا کہتے ہیں، لوگوں کی غربت کا تمسخر نہیں اڑانا چاہیے، عام ایم این ایز کی طرح زندگی گزاریں، اگر کسی کو سکیورٹی کی ضرورت ہے وہ پرائیویٹ سکیورٹی رکھ سکتے ہیں، ہم اپنے ووٹروں کے ساتھ اپنے رشتے کو مضبوط کریں گے۔