مظفرآباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر نے محکمہ برقیات سرکل راولاکوٹ میں 3 سال قبل ایک سو سے زائد ملازمین کی بھرتی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں نوکریوں سے نکال دیا۔
غیر قانونی اور میرٹ سے ہٹ کر بھرتی کیے گے ان ملازمین میں لائن مین، اسسٹنٹ لائن مین، ٹرنر، ٹریسر اور بل ڈسٹری بیوٹر شامل ہیں، عدالت نے ملازمین کی آسامیوں پر تقرریوں کو غیر قانونی قرار دے کر منسوخ کرتے ہوئے سروس ٹربیونل کا حکم برقرار رکھا ہے اور غیر قانونی طور پر بھرتی ہونے والے ملازمین کی اپیل خارج کر دی ہے۔
مقدمہ کی سماعت چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان اور جسٹس رضا علی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی، سپریم کورٹ میں سائلین کی جانب سے مشتاق احمد جنجوعہ ایڈووکیٹ جب کہ حکومت کی جانب سے خورشید احمد مغل اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے پیروی کی۔
سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر نے حکم دیا ہے کہ سلیکشن کمیٹی تشکیل دینے والے اس وقت کے سیکرٹری برقیات کے خلاف انکوائری عمل میں لائی جائے، عدالت نے کہا ہے کہ چیف سیکرٹری آزاد جموں اس فیصلہ کی روشنی میں ذمہ داران کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لا کر ایک ماہ کے اندر رپورٹ رجسٹرار سپریم کورٹ کے ذریعے عدالت کے رو برو پیش کرے۔
محکمہ برقیات سرکل راولاکوٹ نے 2019 میں ایک اشتہار کے ذریعے لائن مین، اسسٹنٹ لائن مین اور دیگر غیر جریدہ آسامیوں پر تقرری کے لئے اشتہار کے ذریعہ درخواستیں طلب کی تھیں، ٹیسٹ اور انٹرویو کے بعد متعلقہ سلیکشن کمیٹی نے 2020ء کے اوائل میں تقرریاں عمل میں لائی گئیں۔
بعد ازاں ناظم برقیات سرکل راولاکوٹ نے مؤرخہ 30 اپریل 2020ء کو ایک حکم کے ذریعے تمام تقرریاں منسوخ کر دیں، نو تقرر شدہ ملازمین نے 30 اپریل 2020ء کا محکمہ برقیات سرکل راولاکوٹ کا حکم بذریعہ اپیل سروس ٹربیونل آزاد جموں و کشمیر میں چیلنج کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ ان کی تقرریاں ضابطے کے تحت عمل میں لائی گئی ہیں اور وہ اپنی ملازمت پر حاضر ہوچکے ہیں۔
سروس ٹربیونل نے بعد از سماعت دائر شدہ دونوں اپیلیں مؤرخہ یکم ستمبر 2020ء کو خارج کر دیں اور قرار دیا کہ ان آسامیوں پر تقرری کیلئے تشکیل شدہ سلیکشن کمیٹی سیکرٹری محکمہ نے تشکیل دی جو کہ بغیر اختیار کے اور غیر قانونی طور پر مقرر کی گئی جبکہ سلیکشن کمیٹی کی تشکیل کا اختیار حکومت کے پاس ہے۔
اپیلانٹان نے سروس ٹربیونل کے حکم مؤرخہ یکم ستمبر ء2020 کے خلاف سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر میں اپیل دائر کرتے ہوئے سابقہ مؤقف کو دہراتے ہوئے سروس ٹربیونل کے فیصلہ اور محکمہ برقیات کے حکم مؤرخہ 30 اپریل 2020ء کی منسوخی کی استدعا کی۔
سپریم کورٹ نے مقدمہ کی سماعت کے بعد سروس ٹربیونل کا فیصلہ بحال رکھتے ہوئے جملہ تقرریوں کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ قانون میں ہر کام کو کرنے کا طریقہ کار مہیا کیا گیا ہے اور ہر کام قانونی طریقہ کے مطابق ہونا چاہیے نہ کہ کسی دیگر طریقہ سے، اگر کوئی کام قانونی طریقہ کار کے بغیر کیا جائے تو وہ کالعدم ہوگا۔