لاہور (دنیا انویسٹی گیشن سیل) رواں مالی سال ملک میں مہنگائی کی اوسط شرح 33 فیصد ہے، تاہم انتخابی مہم میں امیدوار کا انتخابی خرچ آج بھی الیکشن ایکٹ 2017ء کے مطابق ہے۔
الیکشن ایکٹ 2017ء کے مطابق قومی اسمبلی کا امیدوار اپنے حلقے میں زیادہ سے زیادہ 40 لاکھ روپے جبکہ صوبائی اسمبلی کا امیدوار اپنے حلقے میں زیادہ سے زیادہ 20 لاکھ روپے تک الیکشن مہم کی مد میں خرچ کر سکتا ہے، گزشتہ 10 عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکشن مہم کے اخراجات میں 6 بار ردوبدل کیا گیا ہے۔
1970ء میں ہونے والے قومی و صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات میں نیشنل اینڈ پراونشیل اسمبلیز الیکشن آرڈیننس 1970ء کے تحت مطابق قومی اسمبلی کا امیدوار اپنے حلقے میں زیادہ سے زیادہ 25 ہزار روپے جبکہ صوبائی اسمبلی کا امیدوار اپنے حلقے میں زیادہ سے زیادہ 15 ہزار روپے تک الیکشن مہم کی مد میں خرچ کر سکتا تھا، اس سے قبل یہ رقم قومی اسمبلی کیلئے 15 ہزار روپے جبکہ صوبائی اسمبلی کے لیے 10 ہزار روپے تھی۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے افسران کیلئے ای ایم ایس ٹریننگ شیڈول جاری کر دیا
1977ء میں ہونے والے عام انتخابات میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کے اخراجات میں ایک بار پھر تبدیلی کر دی گئی، قومی اسمبلی کے امیدوار کی الیکشن مہم اخراجات کی حد 60 فیصد اضافے کے ساتھ 40 ہزار روپے جبکہ صوبائی اسمبلی کے امیدوار کے لیے یہ حد 66 فیصد اضافے کے ساتھ 25 ہزار روپے کر دی گئی تھی، 1985ء میں ہونے والے غیر جماعتی انتخابات میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کی انتخابی اخراجات کی حد برقرار رکھی گئی تھی۔
1988ء کے عام انتخابات میں امیدواروں کی الیکشن مہم کے اخراجات میں 1 ہزار 150 فیصد تک اضافہ کرتے ہوئے قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے اخراجات بالترتیب 5 لاکھ اور 3 لاکھ کر دیئے گئے، 1990ء کے عام انتخابات میں انتخابی امیدوار کیلئے الیکشن مہم پر ہونے والے اخراجات کی حد کو برقرار رکھا گیا، تاہم 1993ء کے انتخابات میں قومی و صوبائی اسمبلیوں میں انتخابی مہم پر خرچ ہونے والی رقم کی حد میں دوگنا اضافہ کر دیا گیا، 1993ء کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کا امیدوار اپنی الیکشن مہم پر زیادہ سے زیادہ 10 لاکھ روپے جبکہ صوبائی اسمبلی کا امیدوار 6 لاکھ روپے خرچ کر سکتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں سے گوشواروں کی تفصیلات طلب کر لیں
1997ء کے عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کی جانب سے قومی و صوبائی اسمبلی کی الیکشن مہم پر اخراجات کی حد کو برقرار رکھا گیا، 2002ء میں الیکشن کمیشن آرڈیننس 2002ء متعارف کرایا گیا، جس کے تحت قومی اسمبلی کے امیدوار کی انتخابی مہم کے اخراجات کی حد کو 50 فیصد اضافے کے ساتھ 15 لاکھ روپے جبکہ صوبائی اسمبلی کے امیدوار کیلئے یہ حد 66 فیصد اضافے کے ساتھ 10 لاکھ روپے کر دی گئی تھی، 2013ء کے عام انتخابات میں الیکشن کمیشن نے قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کی انتخابی مہم کے اخراجات کی حد کو ایک بار پھر برقرار رکھا ۔
2017ء میں الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکشن ایکٹ 2017ء متعارف کرایا گیا، جس کے تحت امیدواروں کی الیکشن مہم کے اخراجات میں 166 فیصد تک اضافہ کرتے ہوئے قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں کیلئے ہونے والی الیکشن مہم کے اخراجات بالترتیب 40 لاکھ روپے اور 20 لاکھ روپے کر دیئے گئے، گزشتہ عام انتخابات میں امیدواروں کے اخراجات کی حد بھی 40 لاکھ روپے (قومی اسمبلی) اور 20 لاکھ روپے (صوبائی اسمبلی) رہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: عام انتخابات کی تیاریاں، الیکشن کمیشن نے انتخابی نشانات کیلئے درخواستیں طلب کر لیں
تاہم 2023ء میں ہونے والے ممکنہ عام انتخابات میں انتخابی مہم کے اخراجات کی حد میں ابھی تک کسی قسم کا ردوبدل نہیں گیا۔ جبکہ 2018ء سے 2023ء کے دوران ملک میں مہنگائی کی اوسط شرح بالترتیب 5 فیصد، 9.4 فیصد، 9 فیصد، 9.5 فیصد، 19.73 فیصد اور 33 فیصد، جبکہ اسی عرصہ میں روپے کی مقابلے میں ڈالر کی قدر 154 فیصد اضافے کے ساتھ 109.84 روپے سے بڑھ کر 279.8 روپے پر پہنچ گئی ہے۔
ان حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ الیکشن ایکٹ 2017ء کے سیکشن 132 کے تحت انتخابی اخراجات میں اضافہ کر ے تاکہ انتخابی قوانین کی کم از کم خلاف ورزی ہو۔