اسلام آباد: (دنیانیوز ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف توشہ خانہ کیس میں آج ہی سزا معطل کرنے کی درخواست مسترد کردی ، عدالت نے فیصلہ سنانے والی سیشن عدالت سے کیس کا ریکارڈ طلب کر لیا۔
توشہ خانہ کیس کے خلاف درخواست پر سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری پر مشتمل دو رکنی ڈویژن بینچ نے کی۔
دوران سماعت وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا ٹرائل کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزاسنائی، ٹرائل کورٹ زیادہ سے زیادہ جو سزا سنا سکتی تھی وہ سنائی گئی، جب تک آپ کی درخواستوں پر فیصلہ نہیں ہوتا تب تک کیس کا فیصلہ نہیں سنایا جاسکتا۔
یہ بھی پڑھیں: وکیل قتل کیس: عدالت نے 24 اگست تک چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری سے روک دیا
لطیف کھوسہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا حق دفاع ختم کیا گیا، حق دفاع ختم کرنے کے خلاف درخواست اس عدالت میں زیر التوا ہے، حق دفاع کا معاملہ زیر التوا ہونے کے باوجود فیصلہ دیا گیا۔
وکیل چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا عدالت سے استدعا ہے اپیل پر فیصلے تک چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل کی جائے۔
وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں توشہ خانہ کیس کا روزانہ بنیاد پر ٹرائل ہوا، میرے کلرک کو ہائی کورٹ داخل ہونے سے روکا گیا، میں نے اس سے متعلق چیف جسٹس کے نام درخواست دی، میں ٹرائل کورٹ میں 12:15 پر پہنچ گیا تھا، بتایا گیا کہ 12:30 پر فیصلہ سنایا جائے گا، جب جج صاحب آئے تو میں روسٹرم پر تھا، میں نے درخواست دی مگر جج نے کہا میں فیصلہ سنانے لگا ہوں، اب جب ایسی صورت حال بن گئی تو جج کو کیا کرنا چاہیے تھا؟
یہ بھی پڑھیں: جیل میں سہولیات: چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر وفاق، پنجاب سے جواب طلب
خواجہ حارث نے کہا کہ جج نے مجھے مکمل نظرانداز کرتے ہوئے فیصلہ سنانا شروع کر دیا، ٹرائل جج کے آرڈر میں ہماری تو حاضری ہی نہیں لگائی گئی، جج صاحب آرڈر میں لکھ دیتے کہ میں آیا ہوں لیکن مجھے سنا نہیں گیا، اب عدالت دیکھ لے کہ یہ سزا معطلی کا مثالی کیس ہے یا نہیں، یہ ٹرائل ایسے چلایا گیا جیسے ہم روزانہ کوئی آرڈر چیلنج کرنے ہائی کورٹ آتے تھے، ایک طرف ہم ٹرائل چلا رہے تھے دوسری طرف سیشن عدالت کے حکم نامے چیلنج، ٹرائل جج نے انتہائی جلد بازی میں ٹرائل چلایا، ہائی کورٹ نے 2 درخواستوں پر 7 دن میں فیصلہ کرنے کا کہا، ٹرائل جج نے تیسرے ہی دن فیصلہ کر دیا، تیسرے نہ سہی، پانچویں دن فیصلہ کر دیتے، کیا جلد بازی تھی؟ آخری دن میں سپریم کورٹ، ہائی کورٹ اور احتساب عدالت میں مصروف تھا، ساڑھے 10 بجے ٹرائل جج کو بتایا گیا کہ میں ٹرائل کورٹ آرہا ہوں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ خواجہ صاحب نوٹس جاری کیا ہے، جواب آجائے تو پھر دیکھتے ہیں۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ میں ایک دو گزارشات عدالت کے سامنے کرنا چاہتا ہوں، مجھے سنے بغیر ایک فیصلہ لکھ دیا گیا تو اس کی کیا اہمیت ہے، آپ نے 6 ماہ سننے کے بعد یہ فیصلہ کرنا ہے کہ فیصلہ سنے بغیر دیا گیا، کسی گواہ نے نہیں کہا کہ جو کچھ کیا گیا وہ دانستہ اور جانتے بوجھتے تھا، اگر ایسا کچھ لکھا گیا تو وہ جج صاحب نے اپنی جانب سے ہی لکھا ہے۔
خواجہ حارث نے سزامعطلی کی درخواست روزانہ کی بنیاد پر سننے کی استدعا کردی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کل ممکن نہیں ہوگا، کل شاید بینچ دستیاب نہ ہو ، اگلے ہفتے کے دوران جلدی تاریخ مقرر کردیں گے۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت ملتوی کر دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا کے خلاف اپیل پر نوٹس جاری کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ سے متعلقہ ریکارڈ طلب کر لیا۔
یاد رہے کہ 5 اگست کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سال قید کی سزا سناتے ہوئے ان پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔