اسلام آباد: (ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے مختلف ایونٹس کو غلط بیان کرنے کے کیس میں سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو نوٹسز جاری کر دیئے۔
شہری محمد عاطف علی نے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ مقامی دو صحافیوں نے ویور شپ کے لئے دو آرٹیکلز لکھے، جس کا معاشرے پر منفی اثر ہوا، آرٹیکلز دیکھے تو حیران رہ گیا کہ کیسے مافیا معاشرے کو پراگندا کر رہا ہے، آزادی اظہار رائے کی آڑ میں مجرمانہ رویہ سامنے آیا ہے اس لئے مقدمہ اندراج کی درخواست دی۔
محمد عاطف علی نے دائر کی گئی درخواست میں یہ مؤقف بھی اختیار کیا تھا کہ یہ مجرمانہ ایکٹ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی ملی بھگت سے ہوا، لہٰذا ایف آئی اے اس پر سخت ایکشن لے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے شہری کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر تحریری حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کے مطابق ایف آئی اے کو مقدمہ اندراج کی درخواست کے بعد بار بار استدعا کی لیکن کوئی ایکشن نہیں ہوا، عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے وکیل نے کہا ایف آئی اے کو حکم دیا جائے کہ مقدمہ درج کرکے کارروائی کرے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریٹائرڈ جنرل قمر جاوید باجوہ اور ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سمیت متعلقہ دونوں صحافیوں، پیمرا اور دیگر فریقین کو بھی نوٹسز جاری کر دیئے۔