موسم اچھا ہو گیا، جو کہتے تھے سردی بہت ہے ان کا کیا بنے گا: بلاول بھٹو

Published On 27 January,2024 05:28 pm

پشاور: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں موسم اچھا ہو گیا ہے، جو کہتے تھے سردی بہت ہے ان کا کیا بنے گا۔

پشاور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پشاور کے بھائیوں اور بہنوں کا شکر گزار ہوں، آج ایک بار پھر یہاں پُرتپاک استقبال کیا گیا، پیپلز پارٹی کی انتخابی مہم سب سے پہلے شروع ہوگئی تھی، اس صوبے میں 10 کنونشن پہلے کر چکا ہوں، پھر پنجاب، سندھ اور بلوچستان سے ہوتے ہوئے واپس آیا ہوں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی انتخابی مہم بہت پہلے سے شروع ہو گئی تھی، الیکشن نزدیک ہوتے جا رہے ہیں، موسم بھی اچھا ہے، پتہ نہیں ان کا کیا ہوگا جو سردی کی وجہ سے الیکشن نہیں لڑنا چاہ رہے تھے؟ پتہ نہیں ان کا کیا ہوگا جو بلدیاتی الیکشن اور تمام انتخابات میں بھاگتے رہے، میرے جیالوں کی وجہ سے آج ان سب کو الیکشن لڑنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ملک کے کونے کونے میں بھاگ رہی ہے، کیا ہمیں سکیورٹی خدشات نہیں ہیں؟ فرق صرف اتنا ہے ہم ڈرنے، گھبرانے اور بھاگنے والے نہیں، ہم قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کے جیالے ہیں، یہ سر کٹ تو سکتا ہے مگر جھک نہیں سکتا۔

 یہ بھی پڑھیں: پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی انتخابی منشور جاری کردیا

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ملک خطرات میں ہے، مشکل میں ہے، مہنگائی، غربت اور بیروزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے، پاکستان کی تاریخ میں یہ حالات نہیں رہے، ایک طرف معاشی بحران ہے، دوسری طرف وہ دہشت گرد ہیں جن کو آپ نے شکست دلوائی تھی، شہید بینظیر بھٹو اور پیپلز پارٹی کی قربانی کی وجہ سے دہشت گردوں سے مقابلہ کیا اور ہرایا، آج یہ ایک بار پھر کیوں سر اٹھا رہے ہیں؟۔

بلاول بھٹو نے کہ اکہ مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی نے نفرت اور تقسیم کی سیاست ملک پر مسلط کی، نفرت اور تقسیم کی سیاست کی وجہ سے پورے معاشرے میں بحران ہوا ہے، پورا معاشرہ تقسیم ہو چکا ہے، ایک گھر دوسرے سے لڑرہا ہے، بھائی بھائی سے لڑ رہا ہے، انہوں نے سیاسی اختلافات کو ذاتی دشمنی میں تبدیل کیا ہے، اس کا نقصان ہر پاکستانی اور معیشت کو ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو پرانی سیاست کر رہے ہیں وہ ہمیں 90 کی دہائی میں دھکیلنا چاہتے ہیں، میں پاکستان کو 2024میں لے کر آنا چاہ رہا ہوں، ہم نے اپنا منشور کاپی پیسٹ نہیں کیا اپنے ہاتھوں سے لکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا مفت ایس ایم ایس سروس شروع کرنے کا فیصلہ

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ملک کے تین مسئلے مہنگائی، غربت اور بیروزگاری ہیں، ہماری حکومت بنے گی تو آمدنی دگنی کریں گے، پچھلی بار بھی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافہ کیا، میری حکومت بنے گی تو کوئی کچی آبادی نہیں رہے گی، ہم کچی آبادی کو ریگولرائز کریں گے، کچی آبادی میں رہنے والوں کو مالکانہ حقوق دیں گے، میں کچی آبادی کو سب سے پہلے پکا کراؤں گا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ میری والدہ اب اس دنیا میں نہیں ہیں، میں خواتین کی ویسے ہی خدمت کرنا چاہتا ہوں جیسے بیٹا اپنی والدہ کی خدمت کرتا ہے، میں بی آئی ایس پروگرام میں اضافہ کروں گا، میں خواتین کو بلاسود قرضہ دلواؤں گا تاکہ وہ اپنا کاروبار شروع کرسکیں، ہم حکومت بننے کے بعد مزدوروں کو محنت کا صلہ دلوائیں گے، ہم بینظیر مزدور کارڈ کے ذریعے مزدوروں کو مالی مدد پہنچائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ مکافات عمل ہوتا ہے، ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا، خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ایک جماعت نے شہید بینظیر بھٹو اور آصف زرداری پر جعلی کیس بنائے، اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ ایک جماعت نے آصف زرداری کی زبان کٹائی، ایک جماعت پر وہی کچھ ہوا جو ظلم یہ خود کرتے تھے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم بانی پی ٹی آئی کو بھی کہتے تھے انتقام، نفرت کی سیاست نہ کرو، ہم کہتے تھے جو چور چور کا الزام لگاتے ہو ایک دن آپ پر لگ جائے گا، وہ جو کہتا تھا سب کو جیل میں ڈال دوں گا، اب خود جیل میں پھنسا ہوا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ جو کہتا تھا کسی کو این آر او نہیں دوں گا، اب خود مانگ رہا ہے، ہم کہتے رہے اسمبلی سے استعفیٰ نہ دو لیکن چھوڑ دی، ہم کہتے تھے صوبائی حکومت نہ چھوڑو الیکشن کا انتظار کرو، انہوں نے سرپرائز کہہ کر اسمبلی چھوڑ دی، بانی پی ٹی آئی صاحب آپ کو اب سرپرائز کیسا لگا؟۔

یہ بھی پڑھیں: جنرل الیکشن: سندھ بھر میں پولنگ سٹیشنز قائم کرنے کی منظوری

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس سب پر خوش نہیں ہونا چاہیے، ہم نے تو بانی پی ٹی آئی کو آئینی طریقے سے نکالا تھا، بانی پی ٹی آئی نے خود فیصلہ کیا کہ غیر جمہوری رویہ اپنانا ہے، اب پی ٹی آئی کو بھی جیل میں احساس ہو رہا ہوگا کہ اس طرح ملک نہیں چل سکتا، پیپلزپارٹی وہ واحد جماعت ہے جو سب کو ساتھ لے کر چلے گی۔

 چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم نفرت اور تقسیم کو ختم کر کے نئی سوچ کی سیاست شروع کریں گے، ہم وہ سیاست کریں گے جس سے غریب، مزدور کے مسائل ختم ہو سکتے ہیں، ہم اپنے منشور پر الیکشن لڑ رہے ہیں، دوسری جماعت کہتی ہم اپنی کارکردگی پر الیکشن لڑ رہے ہیں، وہ اصل میں اپنی کارکردگی پر نہیں ہماری کارکردگی پر الیکشن لڑ رہی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ بتاتے ہیں ایٹم بم کا تحفہ ہمارا ہے، ایٹم طاقت کا تحفہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے دیا، یہ کہتے ہیں سچے نواز کا سچا منشور، آپ نے تین بار نواز دیکھا، بتائیں یہ کتنا سچا نواز ہے؟ یہ کہتے ہیں سی پیک کا منصوبہ ہمارا ہے، سی پیک منصوبہ آصف زرداری نے دیا، آصف زرداری کے چین کے دوروں پر تنقید ن لیگ کرتی تھی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ میاں صاحب دوتہائی اکثریت کے ساتھ وزیراعظم بنے لیکن حکومت نہیں بچا سکے، نوازشریف نااہل ہوئے،مجھے کیوں نکالا کا رونا دھونا شروع کر دیا، ن لیگ اشرافیہ اور پیپلز پارٹی آپ عوام کی نمائندگی کرتی ہے، اگر آپ نے 8 فروری کو تیر پر ٹھپہ لگایا تو وزیراعظم بھی آپ کا ہوگا اور وزیراعلیٰ بھی، ہم نفرت، تقسیم کی سیاست کو ختم کر کے نئی جدوجہد کا آغاز کریں گے۔