اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق ہوگیا۔
پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ ہمارے دیرینہ تعلقات ہیں، ایرانی صدر کا دورہ ہمارے لئے باعث اعزاز ہے، دونوں کے درمیان تعلقات صرف 76 سال سے نہیں، پاکستان کو سب سے پہلے ایران نے تسلیم کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج ہماری بہترین گفتگو ہوئی، ہمارے درمیان مذہب، تہذیب، سرمایہ کاری اور سکیورٹی کے رشتے ہیں، صدیوں پرانے تعلقات کو باہمی تعاون کے فروغ کیلئے استعمال کرنا ہوگا، چاہتے ہیں کہ پاکستان اور ایران کے بارڈر خوشحالی کے مینار بنیں، ہمارے لئے موقع ہے کہ اپنے تعلقات کو ترقی کے سمندر میں بدلیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ محترم صدر ایران فقہ اور قانون پر مہارت رکھتے ہیں، غزہ پر سلامتی کونسل کی قرارداد کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، اقوام عالم خاموش ہے، غزہ میں مسلمانوں پر ظلم کے خلاف ایران نے مضبوط مؤقف اپنایا ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان اس مشکل گھڑی میں غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ ہے، غزہ میں مکمل جنگ بندی تک تمام مسلمان ملکوں کو متحد ہو کر آواز اٹھانی چاہیے، ایران کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ ہمیشہ مقبوضہ کشمیر کیلئے آواز اٹھائی۔
پاک ایران تعلقات کو کوئی منقطع نہیں کر سکتا: ایرانی صدر
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سر زمین ہمارے لئے قابل احترام ہے، اُمید ہے یہ دورہ پاک ایران باہمی تعلقات کیلئے اہم ثابت ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ دوست اور ہمسایہ ملک پاکستان کے ساتھ تاریخی تعلقات ہیں، پاک ایران تعلقات کو کوئی منقطع نہیں کر سکتا۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام کی حمایت پر پاکستان کے عوام کو سلام، غزہ کے عوام کی نسل کشی ہو رہی ہے، سلامتی کونسل غزہ کے معاملے پر ذمے داریاں ادا نہیں کر رہی، غزہ کے عوام کو ایک دن ان کا حق اور انصاف مل جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مذہبی و ثقافتی تعلقات ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون ناگزیر ہے، دونوں ممالک دہشت گردی، منظم جرائم اور منشیات کے خاتمے کے لیے مل کر کام کریں گے۔
ابراہیم رئیسی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں تجارت کے بہت مواقع ہیں، ہمارا تجارتی حجم بہت کم ہے اسے بڑھانا ہوگا ، بارڈر مارکیٹ سے تجارت کا فروغ ہوگا اور نئی مواقع حاصل ہوں گے۔