لاہور: (محمد اشفاق ) جوڈیشل کمیشن نے چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس ملک شہزاد احمد خان ، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ اورجسٹس شاہد بلال کو سپریم کورٹ کے ججز مقرر کرنے کی سفارش کردی ۔
چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ ملک شہزاد ، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ عقیل عباسی اور لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن نے اپنے کیرئیر میں بے شمار تاریخی فیصلے دئیے، تینوں جج صاحبان کہاں سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کہاں سے ہوا اس پر نظر ڈالتے ہیں ۔
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ملک شہزاد احمد خان 15 مارچ 1963 کو پنڈی گھیب، ضلع اٹک میں پیدا ہوئے، گورڈن کالج راولپنڈی سے گریجویشن کرنے کے بعد 1989 میں یونیورسٹی لاء کالج، پنجاب یونیورسٹی، لاہور سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی اور 1990 میں راولپنڈی میں قانون کی پریکٹس شروع کی، 1993 میں ہائیکورٹ اور 2004 میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایڈووکیٹ بن گئے۔
انہوں نے اکیس سال بطور وکیل پریکٹس کی اور بڑی تعداد میں مقدمات لڑے، 2004 میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی کے سیکرٹری جنرل اور 2009 میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی کے صدر منتخب ہوئے،12 مئی 2011 کو لاہور ہائی کورٹ میں ایڈیشنل جج بنے اور 11 مئی 2013 کو کنفرم ہوئے ۔
8مارچ کو جسٹس ملک شہزاد احمد خان بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔
جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے بطور جج تاریخی فیصلے جاری کیے جو عدالتوں میں نظیر کے طور پر پیش کیے جاتے ہیں۔
سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عقیل احمد عباسی
سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عقیل احمد عباسی 1963کو کراچی میں پیدا ہوئے، بی ایس سی، ایل ایل ایم اور پبلک ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز کرنے کے بعد جسٹس عقیل عباسی نے 1988 میں وکالت کی پریکٹس شروع کی جبکہ 1992 میں ہائیکورٹ اور 2006 میں سپریم کورٹ کے وکیل بن گئے۔
جسٹس عقیل احمد عباسی ٹیکس لا کے حوالے سے مختلف قانونی جرنلز اور اخبارات میں آرٹیکلز لکھتے رہے، 2009 میں سندھ ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج تعینات ہوئے جبکہ 2011 میں ہائیکورٹ کے مستقل جج بن گئے۔
جسٹس عقیل احمد عباسی نے 19 دسمبر 2023 کو سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے طور پر حلف لیا تھا ۔
لاہورہائیکورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن
لاہورہائیکورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن 1965 کو لاہور میں پیدا ہوئے، پنجاب کے ضلع چنیوٹ سے اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی اور پھر فیملی کے ہمراہ یوگنڈا چلے گئے اور ثانوی تعلیم وہیں سے حاصل کی، 1982 تک بیرون ملک کینیا، تنزانیہ، مصر اور سعودی عرب اور پاکستان میں لاہور کے اکثر دورے کرتے رہے، اس دوران اپنی تعلیم کو بھی جاری رکھا۔
1985 میں پنجاب، 1988 میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے انگریزی میں پوسٹ گریجویشن، اور 1993 میں پنجاب لاء کالج، لاہور سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔ 1994 میں ہائی کورٹس سمیت دیگر عدالتوں میں بطور پریکٹس وکالت شروع کی تھی۔
1996 میں ہائیکورٹ اور اس کے بعد بالترتیب 2009 میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں وکیل بنے، اپنی پریکٹس کے دوران، ان کی لارڈ شپ نے لاہور میں ایک قانونی فرم قائم کی اور ایک پریکٹسنگ ایڈووکیٹ کے طور پر دیوانی، فوجداری اور آئینی معاملات میں تقریباً دو دہائیوں تک کثیر جہتی تناظر میں مہارت حاصل کی۔
جسٹس شاہد بلال قانونی پیشے میں مشاورت کے ساتھ درس و تدریس سے بھی وابستہ رہے ، انہوں نے قانون پر دو کتابیں بھی تحریر کیں۔
وہ 1997 سے 2003 تک لاہور ہائیکورٹ بار کے ایگزیکٹو ممبر ، 2000 سے 2001 تک لاہور بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری بھی رہے اور دو مرتبہ پنجاب بار کے ممبر اور ایگزیکٹو ممبر رہے۔
جسٹس شاہد بلال حسن 2013 میں لاہور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر تعینات ہوئے، بطور جج دس سالہ کیرئیر میں جسٹس شاہد بلال حسن نے متعدد ایسے فیصلے جاری کیے جنہیں عدالتی نظیر کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔