اٹک:(دنیا نیوز) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ وکلا کا قتل ہمارے لیے ٹیسٹ کیس ہے، حکومت اپنے فرض سے غافل نہیں ہے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اٹک میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افسوس ہے کہ ہماری اپنے دوستوں سے دوبارہ ملاقات نہیں ہو سکے گی ، اپنے دوستوں کے کیس میں انصاف ہوتا ہوا نظر آئے گا، اسرار اور ذوالفقار بھائی کے ورثا کیلئے جو ممکن ہوگا وہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ انسداد دہشتگردی کا ٹیکسٹ بک کیس ہے، وکیل کا کام اپنا مقدمہ عدالت کے سامنے رکھنا ہے، مقدمے کے اپنے میرٹ ہوتے ہیں، نتیجہ وہ ملتا ہے جو مقدمے کے میرٹ ہے، اس بہیمانہ قتل میں کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی، وکلا کسی بھی معاشرے میں بہت بنیادی طبقہ ہے اور وکلا کا معاشرے میں بہت اہم کردار ہے۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ اچھے دوست اور انسان ہمارے دلوں میں نقش رہتے ہیں ، ایسے واقعات کے تدارک کیلئے ہمیں سوچنا چاہیے، ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کی سائیکالوجیکل سکریننگ کرنی چاہیے،اٹک جیسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے، کچہری کے احاطے میں اسلحہ لانے کے حوالے سے پالیسی واضح ہونی چاہیے۔
وفاقی وزیر قانون نے مزید کہا کہ وکلا حق کی آواز ہیں، حق کی آواز کو طاقت سے نہیں دبایا جاسکتا،وکلا کو فتح کیا جاسکتا ہے لیکن وکلا محبت،خلوص اور آپ کے عمل سے فتح ہوتے ہیں، وکلا کو اپنے حقوق سے ہٹانے کی کوشش کی گئی نتیجہ سب نے دیکھ لیا، آپ ان حق پر لڑنے والوں سپاہیوں کو طاقت سے نہیں دبا سکتے، جمہوریت پر مشکل وقت آیا تو وکلا دیوار کی طرح کھڑے رہے۔