سمندر پار پاکستانیوں کیلئے جائیدادوں سے متعلق خصوصی عدالت کے قیام کا فیصلہ

Published On 13 August,2024 03:21 pm

اسلام آباد: (مریم الہٰی) سمندر پار پاکستانیوں کیلئے جائیدادوں سے متعلق خصوصی عدالت کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوور سیز کا اجلاس ہوا جس میں اوور سیز پاکستانیوں کی جائیداد سے متعلق کیسز بارے بل پیش کیا گیا۔

بل کے متن کے مطابق اوور سیز پاکستانیوں کی جائیدادوں سے متعلق خصوصی عدالت قائم ہو گی، خصوصی عدالت کا جج وفاقی حکومت اسلام آباد ہائیکورٹ کی مشاورت سے تعینات کرے گی، اوورسیز پاکستانی مقدمے کی پیروی بیرون ممالک سے کرسکیں گے۔

بل کے متن میں لکھا گیا ہے کہ خصوصی عدالت کا جج سیشن جج کے مساوی ہو گا، خصوصی عدالت 60 دنوں میں مقدمات کا فیصلہ کرے گی، خصوصی عدالت مقدمے کی سماعت زیادہ سے زیادہ 7 دن کیلئے ملتوی کرے گی، عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد فیصلہ تصور کیا جائے گا۔

قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز میں پیش کیے گئے بل میں کہا گیا ہے کہ اس نوعیت کے تمام مقدمات عدالتوں کی تشکیل کے ساتھ ہی ان میں زیر سماعت ہوں گے، مدعی ای پٹیشن کے ذریعے بھی مقدمہ دائر کر سکیں گے۔

خصوصی سیکرٹری وزارت اوورسیز نے کہا کہ جائیدادوں پر ناجائز قبضہ سے متعلق مقدمات کیلئے خصوصی عدالت قائم کی جائے گی۔

اس موقع پر سینیٹر ضمیر حسین گھمرو نے اعتراض عائد کرتے ہوئے کہا کہ 60 دنوں میں فیصلے کی مدت پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

سینیٹر شہادت اعوان نے سوال اٹھایا کہ بل میں اوورسیز پاکستانی کی تعریف کیا کی گئی ہے؟ اس بل پر خزانہ، ہائیکورٹ اور وزارت انصاف و قانون سے بھی رائے مانگی گئی؟

کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ خصوصی عدالتیں پہلے بھی بنی ہیں لیکن عملدرآمد نہیں ہو پاتا، اوورسیز پاکستانی کی تعریف میں وضاحت کی ضرورت ہے۔

سیکرٹری اوورسیز نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کیلئے عالمی کال سینٹر اور آن لائن لینڈ ٹرانسفر کا نظام متعارف کرانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، ایک مہینے میں آن لائن لینڈ ٹرانسفر کا نظام متعارف کرایا جائے گا۔

اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کی جانب سے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ امیگریشن کی حوصلہ افزائی کیلئے 1976 میں کارپوریشن قائم کی گئی، مینوفیکچرنگ کے شعبے میں بہت سے ممالک پاکستانی لیبر کو ترجیح دیتے ہیں۔

سیکرٹری اوورسیز نے کہا کہ جاپان اور جنوبی کوریا ڈھونڈ کر پاکستانی لیبر کا انتخاب کرتے ہیں، پاکستانی لیبر رات میں ہونے والی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہوتی۔

اجلاس کے دوران سب ایجنٹس کے ملوث ہونے کے باعث لیبر کیلئے جی سی سی ممالک جانے کی قیمت لاکھوں میں ہونے کا بھی انکشاف ہوا۔

سیکرٹری اوور سیز نے بتایا کہ نجی شعبہ کارپوریشن کو اپنے لئے ایک خطرہ سمجھتا ہے، 2021 سے اب تک 4 ہزار کے قریب پروفیشنلز کویت جا چکے ہیں۔

اس پر سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ وزارت کی طرف سے تحریری بریفنگ میں درست فگر نہیں دیا گیا۔