لاہور: (محمد علی) ان دنوں زمین کو ایک اور چاند ملنے کی باتیں ہو رہی ہیں، یہ ’’2024 پی ٹی 5‘‘ ہے جس کے 29 ستمبر 2024ء سے چند ماہ کیلئے زمین کے مدار میں آنے کی توقع کی جا رہی ہے، یہ دراصل ایک سیارچہ(Asteroid) ہے جو کچھ وقت کیلئے ہمارے سیارے کے گرد چکر لگائے گا اور اس کے بعد نظام شمسی میں واپس چلا جائے گا اور سورج کے گرد گردش کرنے لگے گا۔
منی مون: ’’2024 پی ٹی 5‘‘ کیا ہے؟
’’ 2024 پی ٹی 5‘‘ زمین کے قریب ایک سیارچہ ہے، اس قسم کے سیارچوں کیلئے Near-Earth Asteroid کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے، ’’2024 پی ٹی 5‘‘ کا قطر 11 میٹر ہے اور میڈرڈ یونیورسٹی کے پروفیسر فونیتے مارکوس کا کہنا ہے کہ زمین کے مدار میں آنے والا یہ سیارچہ ارجن ایسٹرائیڈ بیلٹ سے آیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ سورج سے ڈیڑھ کروڑ کلو میٹر فاصلے پر موجود ایسٹرائیڈ بیلٹ کی گردش کا مدار زمین سے بہت مماثلت رکھتا ہے اور یہ زمین کے قریب پائے جانے والے سیارچوں اور دم دار ستاروں کے گروپ میں شامل ہے۔
اس کی موجودگی کا انکشاف جنوبی افریقہ میں زمین کے گرد سیارچوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے والے سائنسدانوں کی تحقیق سے ہوا جو کہ امریکن ایسٹرونومیکل سوسائٹی کے جرنل:Research Notes of the American Astronomical Society میں شائع ہوئی، اسے امریکی خلائی تحقیق کے ادارے ’ناسا‘ کی فنڈنگ سے تحقیق کرنے والے سائنسدانوں نے رواں برس اگست میں دریافت کیا تھا اور اس کا نام ’’2024 پی ٹی ایس 5‘‘ رکھا گیا۔
اس تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ سیارچہ 9 جنوری 2025ء کو ایک بار پھر زمین کے بہت قریب آئے گا، محققین کے مطابق زمین باقاعدگی سے اس طرح کے قریبی عناصر (Near-Earth object) کو اپنی طرف کھینچتی رہتی ہے جس سے وہ چھوٹے چاند بن جاتے ہیں۔
منی مون: ’’2024 پی ٹی 5‘‘ کہاں ہے؟
دی سکائی لائیو کے مطابق ’’2024 پی ٹی 5‘‘ اس وقت شمالی نصف کرہ کے شمالی آسمان میں واقع مجمع النجوم ڈراکو میں موجود ہے، یہ زمین سے تقریباً 19 لاکھ میل (30 لاکھ کلو میٹر) دور ہے، سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم اس چھوٹے چاند کو دیکھ سکتے ہیں؟ ماہرین اس کا جواب ’’نہیں‘‘ میں دیتے ہیں، بتایا جاتا ہے کہ اسے ننگی آنکھوں سے یا عام دوربینوں سے بھی نہیں دیکھا جا سکتا، 30 انچ قطر کی بڑی دوربینوں کا استعمال کرتے ہوئے صرف ماہرین فلکیات ہی اسے دیکھ سکیں گے۔
منی مون کہاں سے آیا؟
زمین کے قریبی سیارچے (Near-Earth Asteroid) جن میں سے ’’2004 پی ٹی 5‘‘ ایک ہے، عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مریخ اور مشتری کے مدار کے درمیان مرکزی اسٹرائیڈ بیلٹ سے آئے تھے، ’’2024 پی ٹی 5‘‘ خاص طور پر ارجن ایسٹرائیڈ بیلٹ سے ہے، جس کا سورج کے گرد زمین جیسا مدار ہے، یہ کافی سست رفتاری سے زمین کے اتنے قریب پہنچ جائے گا کہ 29 ستمبر سے کچھ دیر کیلئے زمین کے مدار میں آ سکے گا جب زمین کی کشش ثقل اسے قریب کھینچ لے گی۔
زمین کے دیگر چاند
اگرچہ زمین کے گرد مدار میں گردش کرنے والی صرف ایک ہی حقیقی چیز ہے جسے ہم اپنی آنکھ سے دیکھتے اور بخوبی جانتے ہیں لیکن ہمارے سیارے میں کچھ نیم مصنوعی سیارچے موجود ہیں جو اس مناسبت سے زمین کے چاند کہلا سکتے ہیں کہ زمین کے گرد چکر لگاتے ہیں۔ ان میں سے ایک ’’کامووالوا (Kamo oalewa)ہے، جو زمین کے ساتھ 1 سے 1 ریزونینس میں حرکت کرتا ہے، لہٰذا سورج کے گرد چکر لگانے کے باوجود زمین کے گرد بھی گھومتا دکھائی دیتا ہے۔
’’کامووالیوا‘‘ جسے 2016 HO3‘‘ بھی کہا جاتا ہے ،ہوائی کی زبان میں اس کا مطلب ’’متزلزل آسمانی شے‘‘ ہے، یہ تقریباً 130 سے 330 فٹ (40 سے 100 میٹر) چوڑا ہے اور یہ 2016ء میں دریافت کیا گیا تھا۔
محمد علی تاریخی موضوعات میں دلچسپی رکھتے ہیں، ان کے مضامین مختلف جرائد اور ویب سائٹوں پر شائع ہوتے ہیں۔