کراچی: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی اور جمعیت علماء اسلام کا متفقہ آئینی اصلاحات ڈرافٹ پر اتفاق ہو گیا۔
مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو کے درمیان 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے بلاول ہاؤس میں 3 گھنٹے طویل مذاکرات ہوئے، مذاکرات کے بعد پاکستان پیپلر پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس کی۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مجوزہ آئینی ترمیم کو ہم نے ڈسکس کیا، پیپلز پارٹی کے ساتھ ڈرافٹ پر اتفاق ہو گیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کل میاں نوازشریف سے ملاقات ہوگی، نوازشریف سے بھی اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کریں گے، اتفاق رائے کے لیے بلاول کا اہم کردارہے۔
سربراہ جے یوآئی نے کہا کہ پہلا مسودہ جس کو مسترد کیا تھا آج بھی اس کو مسترد کرتا ہوں، اپنی تجاویز مرتب کیں اس پر بات ہوئی، پیپلز پارٹی نے بھی قریب قریب مسودہ تیار کیا، جو ہم دونوں کے مسودے میں فرق تھا اس کو ختم کرنے میں آج کامیاب ہوئے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم اتفاق رائے پر پہنچ چکے ہیں، تحریک انصاف کے ساتھ مسلسل رابطہ ہے، انشاء اللہ پورے ایوان کا اتفاق حاصل کر لیں گے، مسودے کی شکل کیا ہو گی، اس کا انتظار کرنا پڑے گا، ہم نے غیرمتنازع آئینی ترمیم کرنی ہے، جے یو آئی میثاق جمہوریت کی دستخطی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت نقصانات ہو چکے ہیں، آج سنجیدگی کے ساتھ ان چیزوں کو سوچنا ہوگا، اپنا گھر تباہ ہوتا ہے تو خود اس کو بنانا ہوتا ہے، پہلے بھی آئین اور ملک کے ساتھ تھے اور آج بھی ہیں، پہلا مسودہ پہلے بھی قبول نہیں تھا آج بھی قبول نہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئین کو تحفظ دینا تمام محب وطن جماعتوں کی ذمہ داری ہے، مسودے میں ملک کو کمزور کرنے والے مواد کو نکالنے میں کامیاب ہو گئے ہیں، ہم ترمیم میں مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو، نوازشریف یا بانی پی ٹی آئی کا فائدہ نہیں سوچ رہے، یہ ملکی مفاد کا معاملہ ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے مزید ہا کہ وکلا سے تجاویز لینے کو تیار ہوں، جس طریقے سے ہمارے بڑوں نے کالے کوٹ والوں کے کہنے پر غلطی کی وہ ہم نہ کریں۔
بلاول بھٹو
اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے شکرگزار ہیں، کل نوازشریف کی طرف سے ہمیں کھانے کی دعوت دی گئی ہے، امید ہے کل نوازشریف کے ساتھ بھی اتفاق رائے ہو جائے گا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی خواہش ہے پی ٹی آئی کے ساتھ بھی اتفاق ہو جائے، اتفاق رائے سے بہتری آئے گی، دعاگو ہیں مولانا فضل الرحمان اتفاق رائے کے مشن میں کامیاب ہوں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیشہ کامیاب آئین سازی میں پیپلزپارٹی اور جے یو آئی کا کردار رہا ہے، ہماری جے یو آئی کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ مزید بہتر ہو گی، پہلے نوازشریف سے اتفاق رائے پیدا کر لیں پھر میڈیا سے شیئر کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئینی ترمیم کسی فرد واحد سے متعلق نہیں، وقت کا بھی کوئی مسئلہ نہیں، ہم امید کرتے ہیں جو حتمی مسودہ پارلیمنٹ سے منظور ہو گا وہ ہمارا ہی ہوگا، مجھے کوئی جلدی نہیں، 2006 سے انتظار کر رہا ہوں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ باقی سیاسی جماعتوں سے بھی مسودے پر بات ہوگی، میں بھی چاہوں گا مولانا فضل الرحمان تحریک انصاف کو قائل کریں، ہمیشہ کہا تحریک انصاف کو سیاست میں مثبت کردار ادا کرنا چاہئے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر تحریک انصاف اتفاق کر لیتی ہے تو ویلکم کروں گا، کسی ڈیڈلائن کی بات نہیں کروں گا، پی ٹی آئی مثبت سیاست کرنے کے بجائے رکاوٹ پیدا کرتی ہے، آج ہم نے کچھ چیزوں پر اتفاق کیا ہے، یہ معمول کی سیاست کا حصہ ہے، ہم چاہتے ہیں سب مل کر آگے بڑھیں۔