اسلام آباد: (ذیشان یوسفزئی) دفتر خارجہ بھارت کی جیلوں میں موجود ماہی گیروں سمیت دیگر قیدیوں سے لاعلم ہے اور زیر حراست افراد کی اصل تعداد معلوم کرنے میں بھی ناکام ہے۔
یکم جولائی 2024 کو بھارت کی وزارت خارجہ نے جو تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی ہیں ان کے مطابق ان کے جیلوں میں 86 ماہی گیر اور سول قیدی موجود ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کو سال 2018 سے 2023 کے عرصے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
تاہم پاکستانی ہائی کمیشن نئی دہلی کے مطابق ہندوستان کی جیلوں میں گرفتار ماہی گیروں کی تعداد 334 سے زیادہ ہو سکتی ہے لیکن حتمی اعداد شمار ہائی کمیشن کے پاس بھی موجود نہیں ہیں۔
دفترخارجہ کے مطابق جب بھی کسی پاکستانی شہری کی گرفتاری کی اطلاع ملتی ہے تو نئی دہلی میں موجود ہائی کمیشن قونصلر کی رسائی مانگتا ہے تاہم قونصلر رسائی کی منظوری میں بھی کچھ ماہ کا عرصہ لگا جاتا ہے۔
دفترخارجہ کے مطابق حکومت پاکستان نے بارہا ماہی گیروں کے معاملے کو انسانی بنیادوں پر ختم کرنے پر زور بھی دیا اور ماہی گیروں کی رہائی اور وطن واپسی پر بھی زور دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جب بھی کوئی ماہی گیر گرفتار ہوتا ہے تو قونصلر رسائی ملنے کے بعد پاکستانی ہائی کمیشن اس کا انٹرویو کرتا ہے تا کہ معلومات اکھٹی کی جاسکیں اور یہ معلومات لینے کے بعد قومی حیثیت کی تصدیق کے لیے پاکستان بھیجی جاتی ہیں اور وزارت داخلہ زیر حراست ماہی گیروں کی قومی حیثیت کی تصدیق کرتا ہے۔